بیجنگ (نوائے وقت رپورٹ+بی بی سی) چین اور بھارت کاسرحدی تنازع پر تعطل برقرار ہے۔ بھارت کو سرحدی تنازع میں مذاکرات کی امید ہے جبکہ چین نے مذاکرات سے انکار کردیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کاکہنا ہے کہ سکم کے قریب دونوں ممالک کی سرحدیں واضح ہیں۔ مذاکرات سے قبل بھارت کو اپنے فوجیوں کو عسکری سازوسامان سمیت واپس بلانا ہوگا جبکہ بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ نے کہا ہے کہ سرحدی تنازع پر تعطل ختم کرنے کیلئے چین جلد بات چیت شروع کر دے گا۔ رئوکلام میں تعطل برقرار ہے جو جلد ختم ہو جائے گا۔ امید ہے چین جلد ہی مذاکرات کا آغاز کرے گا۔وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ 'ڈوکلام میں تعطل برقرار ہے۔ میں امید کرتا ہوں یہ تعطل جلد ختم ہوگا۔ مجھے امید ہے کہ چین جلد ہی مذاکرات کا آغاز کرے گا۔'لیکن چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے بیجنگ میں اس سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سکّم کے نزدیک دونوں ملکوں کی سرحدیں بالکل واضح ہیں اور کوئی بھی بات چیت شروع کرنے سے پہلے انڈیا کو اپنے فوجیوں کو عسکری ساز و ساما ن سمیت واپس بلانا ہوگا۔دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی جب گذشتہ جون میں انڈین فوجیوں نے بھوٹان کے ڈوکلام علاقے میں چینی فوجیوں کو سڑک تعمیر کرنے سے روک دیا۔ادھر چین سے بھی خبریں موصول ہورہی ہیں کہ چینی فوج نے ڈوکلام میں ٹکراؤ کے مقام سے کچھ ہی دوری پر سینکڑوں خیمے نصب کر دیے ہیں۔چینی ذرائع ابلاغ سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق چینی افواج کی مغربی کمان نے گزشتہ ہفتے کے اواخر میں فوجی مشق کی ہے۔ اس مشق میں چینی فوج کی فضائیہ اور مسلح دستوں سمیت دس یونٹوں نے حصہ لیا۔راجناتھ نے کہا ہمسائیوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ چین سے سرحدی تنازع جلد ختم ہو جائے گا، جھگڑا نہیںچاہتے۔ ادھر بھارتی اخبار کے مطابق جنگ کی صورت میں جانی نقصان 20ارب ڈالر کی تجارت متاثر ہونے کا خدشہ۔