لاہور +اسلام آباد(خصوصی نامہ نگار+وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے اعلان کیا ہے کہ عید کے بعد 12 ستمبرکو لاہور سے اسلام آباد تک احتساب مارچ کریں گے، احتساب مارچ کیلئے تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ حساب کتاب کے نظام کے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا، اگر عدالتیں عام آدمی کیلئے مضبوط اور طاقتور کیلئے ہاتھ جوڑ کر اپیلیں کریں تو اس سے ملک میں خانہ جنگی ہوسکتی ہے۔ اگر آئین کے 62-63کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو بھرپور مزاحمت کریں گے۔ سیاسی جماعتوں میں مذاکرات کرپشن ،کرپٹ نظام اور چوری کے مال کو تحفظ دینے کیلئے نہیں ہونے چاہئیں، قوم کو لوٹنے کیلئے چالیس چوروں نے اتحاد کرلیا ہے اب علی بابا کو جاگنا پڑے گا۔ ڈان لیکس ، والیوم 10 اور ماڈل ٹائون میں 14 لوگوں کے قتل کی کمشن کی رپورٹ کو بھی منظر عام پر لایا جائے‘ ایک کمیشن فارٹروتھ بنایا جائے تاکہ تمام کمشنوں کی رپورٹ جومنظر عام پر نہیں آئے ان کو منظر عام پر لایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار سینیٹر سراج الحق نے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، نائب امیر جماعت اسلامی میاں اسلم ودیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ملک میں بے انتہا کرپشن کی وجہ سے ادارے مفلوج ہوگئے ہیں اور شروع کئے گئے ہر چھوٹے بڑے منصوبے میں تاخیر ہو رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ جماعت اسلامی نے مارچ 2016ء کو کرپشن فری پاکستان مہم شروع کی تھی۔ نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ بین الاقوامی ادارے پہلے ہمیں صرف قرض دیتے تھے مگر وہ قرض کے ساتھ اپنے نمائندے بھی پاکستان بھیجتے ہیں تاکہ کرپشن کو بھی روکا جاسکے‘ کرپشن ملک کیلئے کینسر ہے۔ اگر عدالتیں عام آدمی کیلئے مضبوط اور طاقتور کیلئے ہاتھ جوڑ کر اپیلیں کریں تو اس سے ملک میں خانہ جنگی ہوسکتی ہے۔ انہوںنے کہا کہ آئین کے آرٹیکل کے 62-63 پر مسلم لیگ (ن) والے آئین کے اندر تجاوزات قرار دے رہے ہیں اور موجودہ وزیراعظم خاقان عباسی آرٹیکل 62-63 کو آئین سے نکالنے کیلئے سیاسی جماعتوں سے بات چیت کر رہے ہیں۔ اگر آئین کے 62-63 کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو بھرپور مزاحمت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو لوٹنے کیلئے چالیس چوروں نے اتحاد کرلیا ہے، اب علی بابا کو جاگنا پڑیگا۔ انہوں نے کہا کہ ایک کمشن فارٹروتھ بنایا جائے تاکہ تمام کمشنوں کی رپورٹ جو منظر عام پر نہیں آئے انکو منظر عام پر لایا جائے ۔ جماعت اسلامی سب کا احتساب چاہتی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 62-63 سیاستدانوں، ججوں، جرنیلوں اور بیوروکریٹ پر بھی لاگو کیا جائے۔ میرا مطالبہ ہے کہ نیب کا چیئرمین چیف جسٹس آف سپریم کورٹ اور چاروں ہائیکورٹس کے جج بنائیں۔ کے پی کے میں نیب کا چیئرمین ہائیکورٹ کا جج بنائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خواتین کو چینلز اور چوکوں چوراہوں پر بیان کرنا ہمارے کلچر کیخلاف ہے اسلئے میں نے کارکنوں کو اس حوالے سے منع کیا ہے کہ وہ خواتین کے حوالے سے بات نہ کریں۔
12 ستمبر کو لاہو ر سے اسلام آباد احتساب مارچ کرینگے: سراج الحق کا اعلان
Aug 22, 2017