لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے ایپلٹ ٹریبونل نے این اے120 سے مسلم لیگ (ن) کی امیدوار بیگم کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کیخلاف دائر اپیلیں مسترد کردیں۔ جسٹس مامون رشید شیخ اور جسٹس شاہد وحید پر مشتمل دورکنی اپیلٹ ٹربیونل نے سماعت کی۔ پیپلز پارٹی، عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے وکلاء نے موقف اختیار کی کہ بیگم کلثوم نواز نے کاغذات نامزدگی میں اپنی آمدن اور اثاثے ظاہر نہیں کئے۔ بیگم کلثوم نواز نے خود کو نوازشریف کی زیر کفالت ظاہر کیا مگر وہ کئی کمپنیوں میں شئیر ہولڈر ہیں۔ کلثوم نواز نے زرعی انکم ٹیکس کی ادائیگی نہیں کی۔ اقامہ ظاہر کیا مگر تنخواہ کی رسید اور اس سے ہونیوالی بچت کو ظاہر نہیں کیا۔ کلثوم نواز نے مری کی رہائشگاہ میں موجود فرنیچر اور دیگر گھریلو اشیاء کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ بیگم کلثوم نواز نے کاغذات نامزدگی میں حقائق چھپائے۔ سندھ میں ان کیخلاف بغاوت کا مقدمہ درج ہے جس میں بیگم کلثوم نواز مفرور ہیں۔ ٹربیونل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگرکوئی مقدمہ درج ہے یا عدالتی اشتہاری ہیں تو ٹربیونل کو اسکا تحریری ثبوت دیا جائے۔ ٹربیونل نے کہا کہ شیئر ہولڈر کمپنی کا مالک کیسے ہوسکتا ہے۔ الزام لگانے سے کوئی مجرم قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ٹربیونل نے نیب اور دیگر اداروں سے رپورٹس طلب کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ٹربیونل کو جے آئی ٹی بنانے کا کوئی اختیار نہیں۔ تحریک انصاف کے وکیل انیس ہاشمی نے مقدمے کی کاپی ٹربیونل میں پیش کردی۔ تحریک انصاف کے وکیل انیس ہاشمی نے کہا کہ پارٹی کی حکمت عملی کے مطابق مزید قانونی چارہ جوئی کی جائیگی۔ اسکے پاس ہائیکورٹ میں رٹ درخواست اور سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کے آپشن موجود ہیں۔الیکشن کمشن نے این اے 120 کے ضمنی انتخاب کیلئے کلثوم نواز کی انتخابی مہم میں وزیراعلیٰ ہائوس اور صوبے کے ترقیاتی فنڈ کے استعمال کے الزام کا نوٹس لے لیا ہے۔ اس ضمن میں کمشن نے صوبائی چیف سیکریٹری اور پنجاب کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس کو کمشن کے انتخابی قواعد وضوابط کے عوامی نمائندگی ایکٹ 1976 ء کی خلاف ورزی پر کارروائی کی ہدایت کردی ہے۔ کمشن نے ترقیاتی فنڈز تفصیلات بھی طلب کرلی گئی ہیں جبکہ خبردار کیا گیا ہے کہ 17 ستمبر کو ہونے والے انتخاب سے قبل ترقیاتی فنڈ جاری نہیں ہونے چاہئے۔
این اے 120: کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کیخلاف اپیلیں مسترد
Aug 22, 2017