لاہور (وقائع نگار خصوصی+نامہ نگاران) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ منصور علی شاہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے توہین عدالت کیس میں پیش نہ ہونے پر ملتان ہائیکورٹ بار کے صدر شیر زمان خان قریشی کو گرفتار کر کے آج پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے آر پی او ملتان کو حکم دیا کہ شیر زمان خان قریشی کی آج عدالت میں پیشی کو یقینی بنایا جائے۔ عدالتی حکم کے بعد وکلاء نے کورٹ روم نمبر ایک کی طرف جانے والا گیٹ توڑ ڈالا۔ مال روڈ پر زبردست احتجاج کرتے ہوئے پتھرائو کیا۔ ججز گیٹ میں گھسنے پر پولیس اور وکلاء میں ہاتھا پائی ہوئی۔ پولیس کے آنسو گیس کے شیل لگنے سے وکلاء جبکہ وکلاء کے پتھرائو سے پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ چیف جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے ہائی کورٹ رولز اینڈ آرڈر کے تحت شیر زمان قریشی کا لائسنس بھی معطل کر دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ وہ پنجاب کی کسی بھی عدالت میں بطور وکیل پیش نہیں ہوسکتے۔ عدالت نے لاہور ہائیکورٹ بار کے سیکرٹری عامر سعید راں کی جانب سے معاملہ مصالحتی کمیٹی کے پاس بھجوانے کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ توہین عدالت کے معاملے کو مصالحتی کمیٹی کے سپرد نہیں کیا جا سکتا۔ عدالتی فیصلے کے بعد وکلاء چیف جسٹس کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے کورٹ روم نمبر ایک کی طرف بڑھے اور ڈیوڑھی میں موجود دروازہ توڑ ڈالا۔ وکلاء نعرے بازی کرتے ہوئے مال روڈ پر جا پہنچے اور ججز گیٹ کو دھکے مار کر کھول دیا۔ واک تھرو گیٹ بھی گرا دیا گیا جبکہ ڈیوٹی پر موجود ایک پولیس اہلکار کو بھی تشدد کا نشانہ بنا دیا۔ جس پر سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں اور وکلاء کے درمیان ہاتھا پائی مار کٹائی تک جاپہنچی۔ وکلاء کے پتھرائو کے جواب میں پولیس کی جانب سے آنسو گیس اور واٹر کینن کا آزاد انہ استعمال ہوا۔ جی پی او چوک مال روڈ میدان جنگ بن گیا۔ جس کے نتیجے میں راہ گیر اور وکلاء آنسو گیس کی زد میں آگئے۔ مشتعل وکلاء نے سکیورٹی پر تعینات ایک کانسٹیبل کو بھی یرغمال بنا لیا، جس پر سینئر وکلاء نے مداخلت کی تو کانسٹیبل کی جان چھوٹی۔ چند وکیل آنسو گیس کی شدت سے بے ہوش بھی ہوئے۔ اس کے بعد وکلاء نے جی پی او چوک میں جا کر دھرنا دے دیا۔ آنسو گیس کی شیلنگ سے لاہور ہائیکورٹ بار کے سیکرٹری عامر سعید راں اور فنانس سیکرٹری ظہیر بٹ کے علاوہ متعدد وکلاء شیلنگ سے زخمی ہو گئے۔ جنہیں ایمبولینسوں میں ڈال کر میو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ سماعت سے قبل ہائیکورٹ میں رینجرز بھی تعینات کی گئی تھی۔ پولیس کے اٹھارہ اضافی دستے سکیورٹی پر مامور کیے گئے اور دو دستے چیف جسٹس کی عدالت کے باہر تعینات تھے۔ سماعت سے قبل ہی ملتان بار کے صدر شیر زمان کی حمایت میں دیگراضلاع سے بھی وکلاء ہائیکورٹ میں جمع ہوگئے تھے۔ اور جی پی او چوک پر نعرے بازی شروع کر دی تھی۔ عدالت کے رو برو ملتان ہائی کورٹ بار کے سیکرٹری قیصر کاظمی پیش ہوئے۔ عدالت نے سیکرٹری ملتان ہائی کورٹ بار کو آج دوبارہ طلبی کے نوٹس جاری کر دیئے۔ علاوہ ازیں چیف جسٹس پاکستان نے اس واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی۔ جبکہ وکلاء نے اس واقعہ کے خلاف ہڑتال کی کال دے دی ہے۔ آئی این پی کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار سے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ منصور علی شاہ نے ملاقات کی اور وکلا کے احتجاج اور ہنگامہ آرائی سے متعلق آگاہ کیا۔ لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر چودھری ذوالفقار نے بتایاکہ پاکستان بار کونسل، پنجاب بار، سپریم کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ بار کی طرف سے آج مکمل ہڑتال کی جائے گی۔ اس سلسلے میں جنرل ہائوس اجلاس بھی ہو گا۔ لاہور ٹیکس بار نے بھی آج ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ ملتان میں گرفتاری کیلئے پولیس کو آتا دیکھ کر ہائیکورٹ بار ملتان کے صدر شیر زمان قریشی موٹرسائیکل پر بیٹھ کر فرار ہوگئے۔ وکلاء رہنمائوں نے کہا کہ شیر زمان قریشی کو گرفتار کیا گیا تو وکلاء اجتماعی گرفتاری دیں گے۔ بورے والا میں وکلاء نے بار روم میں احتجاج کیا۔ صدر بار جاوید شاہین نے خطاب میں کہا کہ وکلاء اور بار عزت وقار پر کوئی سمجھوتہ اور دو رائے نہیں ہو سکتی۔ ڈسڑکٹ بارگوجرانوالہ کے جنرل ہائوس ہنگامی اجلاس کی صدارت چوہدری نصراللہ گلِ نے کی نظامت کے فرائض سیکرٹری بار رانا سر بلند خاں نے سرانجام دیئے اجلاس کے بعد ریلی بھی نکالی گئی اور احتجاج بھی کیا گیا۔ سیالکوٹ میں وکلانے ضلع کچہری میں مظاہرہ کیا۔ صدر ڈسٹرکٹ بار شوکت چودھری، سیکرٹری زاہد سلیم کی قیادت میں وکلاء نے شیر زماں کے حق میں نعرے بازی کی۔ وکلاء رہنماؤں نے کہا کہ ہم ڈرنے نہیں ہیں۔ بنگانہ کے وکلا نے صدر بار رائے اکرم کی قیادت میں ریلی نکالی اور 2 روز تک عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔ ادھر اٹارنی جنرل اشتراوصاف نے لاہور ہائی کورٹ واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وکلا رہنمائوں سے تحمل کی اپیل کی ہے۔ جسٹس (ر) شائق عثمانی اور دیگر معروف ماہرین قانون نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلوں کے خلاف وکلا کا احتجاج بہت افسوسناک ہے۔ رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ خورشید انور رضوی نے وضاحت کی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے کسی ادارے نے لاہور ہائی کورٹ کی عمارت سے باہر نکل کر کوئی ایکشن نہیں لیا بلکہ صرف ادارے کے وقار اور عمارت کا اندر رہتے ہوئے تحفظ کیا۔ شیخوپورہ میں وکلا کی ریلی ضلع کچہری کا چکر لگا کر بار روم پر اختتام پذیر ہوئی ریلی کی قیادت صدر بار میاں عبدالسعید، جنرل سیکرٹری میاں لیاقت نے کی۔ رانا زاہد خاں، طاہر شہزاد کمبوہ، چودھری کامران ذوالفقار ورک، چودھری خرم ریاض کاہلوں، تنویر احسن ورک، رانا اقبال سمیت وکلاء کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ڈسٹرکٹ بار نے آج صبح10 بجے احاطہ ڈپٹی کمشنر آفس سے ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے۔ جڑانوالہ بار کے ارکان نے احتجاجی ریلی نکالی اور شدید نعرہ بازی کی اور ٹائر جلاکر روڈ بلاک کر دی۔ صدر بار رانا محفوظ احمد خاں‘ جنرل سیکرٹری شہزاد عاصم اعوان‘ شیخ وقاص شہزاد‘ ذوالفقار ملک‘ سردار سکندر حیات جتوئی‘ رائے قذافی خاں کھرل‘ رضوان شفیق بھٹی و یدگر نے کہاکہ وکلا اتحاد مضبوط ہے۔ ملتان میں ڈسٹرکٹ و ہائیکورٹ بار کی مشترکہ ریلی میں وکلا کی بڑی تعداد ڈنڈے اٹھائے باہر آ گئی۔ قیادت ضلعی صدر مسلم لیگ ن محمد بلال بٹ نے کی۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری آفتاب احمد باجوہ نے لاہور وکلاء کا واقعہ کے حوالے سے کہا ہے کہ بار کے صدر کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرنا غیر مناسب ہے۔
اسلام آباد(محمدصلاح الدین خان/ نمائندہ نوائے وقت) آئینی ماہرین نے کہا ہے کہ آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے ’’بار اور بنچ‘‘ دونوں کو مل کر کام کرنا چاہئے، کشیدگی ٹکرائو سے لوگوں کو انصاف کی فراہمی کا عمل متاثر ہوگایہ عدلیہ کے تقدس کا معاملہ بھی ہے اس لئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار ازخود نوٹس لے کرملتان ہائی کورٹ با رکے صدر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کو روک کر پاکستان با رکونسل اور پنجاب بار کونسل ، سپریم کورٹ بارکو معاملہ حل کرنے کی ہدایت کریں جاری کریں۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے نوائے وقت سے گفتگو میں کیا۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر رشید اے رضوی نے کہا کہ ٹکرائو کسی مسلے کا حل نہیں بار اور بنچ لازم ملزوم ہیں ، معاملے کو باہمی افہام و تفہیم ،صبرو تحمل سے حل کیا جانا چاہئے۔ سینئر قانون دان محمد صدیق بلوچ نے کہا کہ وکلاء اور ججز کے درمیان معاملے کو سیاسی نہ بنایا جائے بلکہ عدالتی وقار کا تقاضا ہے کہ معاملہ افہام و تفہیم کے ذریعے حل کیا جائے ،سنیئر وکلاء کو آگے بڑھ کر بار اور بنچ کے درمیان کشیدگی کو ختم کرانے میں کردار ادا کرنا چاہئے۔ عثمان بلوچ ایڈووکیٹ نے کہا کہ وکلاء نے عدلیہ بحالی کے لیے بے مثال تحریک چلائی جس کے نتیجے میں نہ صرف عدلیہ بحال ہوئی بلکہ اسے آزادی بھی ملی ،بار اور بنچ انصاف کے نظام میں ایک گھر میں دو بھائیوں کی حیثیت رکھتے ہیں اور بھائیوں میں اختلاف بھی ہو جاتا ہے لیکن وہ اختلاف مذاکرات کے ذریعے دور بھی کرلیا جاتا ہے۔ دریں اثناء پاکستان بار کونسل کی جانب سے جاری اعلامیہ بھی بھی بار بنچ تنازعہ پار تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کے حل کے لئے ثالثی کا راستہ اختیار کرنے کے لیئے کہا گیا ہے۔