لاہور(سپورٹس رپورٹر+نمائندہ سپورٹس)پاکستان کرکٹ بورڈ کے نامزد چیئرمین احسان مانی نے دوہری شہریت کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستانی پاسپورٹ رکھتے ہیں اور ان کی دوہری شہریت نہیں ہے۔انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دوہری شہریت کی خبروں سے انہیں بدنام کیا جا رہا ہے تاکہ کرکٹ بورڑ میں ان کی تقرری کو متنازع بنایا جا سکے۔سابق آئی سی سی صدر کا کہنا تھا کہ انہیں پاکستانی ہونے پر فخر ہے، انہیں زندگی میں کئی مواقع ملے لیکن نہ شہریت بدلی اور نہ ہی کوئی ارادہ ہے۔میرا اور وزیر اعظم کا وژن ایک ہے، عید کی چھٹیوں میں عمران خان سے مل کر مزید رہنمائی لوں گا اور دو ہفتے میں انتخابات کے بعد چارج سنبھال لوں گا۔آئین کے مطابق ہی انتخابات کا اعلان کیا جائے گا جس کے بعد کاغذات نامزدگی جمع کرانے ہونگے ‘جن کی جانچ پڑتال ہوگی اور نئے چیئرمین کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔ وزیر اعظم نے جس اعتماد کا اظہار کیا ہے اس کا شکر گزار ہوں ۔ میری کوشش ہوگی کی پاکستان ٹیم کو بلندیوں پر لے کر جائوںاور مضبوط سے مضبوط بنائوں ۔یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے عہدے دے استعفیٰ دیا تھا جس کے فوری بعد وزیر اعظم عمران خان نے احسان مانی کو بورڈ آف گورنرز کے لیے نامزد کیا تھا جہاں وہ بورڈ قوانین کے مطابق الیکشن لڑکر چیئرمین بنیں گے۔ احسان مانی نے دوہری شہریت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس صرف پاکستان کا پاسپورٹ ہے۔ زندگی کے 55سال بیرون ملک گزارے ان کے پاس صرف ایک پاسپورٹ ہے اور وہ پاکستان کا ہے۔نئے نامزد چیئرمین پی سی بی نے سابق چیئرمین نجم سیٹھی کو پاکستان کرکٹ کی بہتری اور ملک میں عالمی کرکٹ کی واپسی کے لیے کی گئی کوششوں اور خدمات کو سراہتے ہوئے خراج تحسین پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ اگر بورڈ آف گورنرز نے انہیں چیئرمین منتخب کر لیا تو وہ ڈومیسٹک کرکٹ کی بہتری کے لیے کام کریں گے جس کے لیے ان کے پاس طویل اور قلیل مدتی منصوبے موجود ہیں۔نئے نامزد چیئرمین نے بورڈ سے اقربا پروری کے خاتمے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ نوجوانوں میں موجود بہترین ٹیلنٹ کو تلاش کریں گے اور انہیں عالمی سطح پر خود کو منوانے کے لیے مواقع فراہم کریں گے۔ وہ پاکستان کرکٹ کو صحیح ڈگر پر لانے کے لیے کھیل کے عظیم کھلاڑیوں سے تجاویز لیں گے۔اس سے قبل مانی شوکت خانم میموریل ٹرسٹ ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں لیکن انہوں نے یہ کام اعزازی حیثیت میں کیا تھا اور اپنی خدمات کے عوض کسی قسم کی تنخواہ وصول نہیں کی تھی۔