کابل، اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+صباح نیوز+ اے ایف پی+ آئی این پی) افغانستان میں نمازعید کے اجتماع پر راکٹ حملے کیے گئے ہیں تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔چھ افراد زخمی، منگل کے روز افغان دارالحکومت کابل میں راکٹ حملے اس وقت کیے گئے جب افغان صدر اشرف غنی نماز عید کے ایک اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔ صدر غنی نے کہا کہ کچھ ایسے گروپس ہیں جو افغانستان میں تشدد کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ راکٹوں سے حملہ کرکے وہ افغانستان کی ترقی کو نہیں روک سکتے ہیں۔صدارتی محل اور اس کے ارد گرد گرین زون پر بھی راکٹ داغے گئے۔ افغان میڈیا کے مطاق راکٹ حملے مقامی وقت کے مطابق 9 بجے شروع ہوئے۔راکٹ ٹرک میں سوار حملہ آوروں کی جا نب سے داغے گئے۔ حملے کے فورا بعد افغان سکیورٹی فورسز حرکت میں آگئیں اور حملہ آوروں سے شدید جھڑپیں ہوئیں ۔ سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 4 حملہ آور مارے گئے۔افغان حکومت نے عیدالاضحی پر تین ماہ کی مشروط جنگ بندی کا اعلان کیا تھا جسے افعان طالبان نے مسترد کر دیا تھا ۔ وزیراعظم عمران خان نے افغان صدارتی محل پر راکٹ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے کی بزدلانہ کارروائی شکست خوردہ ذہنیت کی عکاس ہے۔ اس بزدلانہ سوچ کو شکست دینے کیلئے افغان حکومت اور عوام کے ساتھ ہیں۔ پاکستان دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کیلئے عالمی برادری کے ساتھ ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بھی واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عید کے پرمسرت موقع پر ایسے واقعات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔نیٹو ترجمان نے کہا ہے کہ افغان صدارتی محل پر دہشت گردوں نے دو پوزیشنز سے حملہ کیا، 30 مارٹر گولے فائر کئے، چار حملہ آور مارے گئے جبکہ 5 دہشت گردوں نے ہتھیار ڈال دیئے۔