واشنگٹن (بی بی سی + صباح نیوز) امریکہ کی جنوبی اور وسط ایشیا امور کی نائب سیکریٹری ایلس ویلز نے کہا ہے کہ ان کا ملک پاکستان کے نئے وزیراعظم کی جانب سے انڈیا اور افغانستان کے ساتھ امن کی خواہش کا خیرمقدم کرتا ہے۔فارن پریس سینٹر میں میڈیا سے پاکستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ افغانستان میں استحکام لانے میں پاکستان کا اہم کردار ہے۔انہوںنے کہا کہ ’ہم نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ طالبان کے خلاف مزید اقدامات کرے اور یا تو ان کو مذاکرات کے لیے تیار کریں یا پھر ان کو افغانستان میں دھکیلیں نہ کہ ان کو محفوظ ٹھکانے فراہم کیے جائیں۔‘انھوں نے مزید کہا کہ امریکہ پاکستان کے نئے وزیر اعظم عمران خان کے اس بیان کا خیر مقدم کرتا ہے کہ وہ پاکستان کی دونوں سرحدوں پر امن چاہتے ہیں۔ایلس ویلز نے کہا کہ امریکہ پاکستان میں نئی حکومت کے ساتھ مل کر چلنے کا خواہاں ہے۔انہوںنے کہا ’ہم نے پہلے بھی پاکستان سے کہا ہے کہ پاکستان میں موجود دہشت گرد پراکسی گروپ کے محفوظ مقامات ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل تلاش کیا جائے اور پاکستان کو اب چاہیے کہ وہ اس پیغام کی تائید کرے۔‘جنوبی اور وسط ایشیا امور کے لئے امریکہ کی نائب معاون وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا صدر ٹرمپ کی جنوبی ایشیا کے لیے حکمت عملی میں انڈیا کا افغانستان میں امن کے لیے بہت اہم کردار ہے۔ انہوںنے کہا ’اس حکمت عملی میں سب سے اہم بات یہ ہے انڈیا کو افغانستان میں کردار ادا کرنا چاہیے اور وہ یہ کر سکتا ہے۔صباح نیوز کے مطابق جنوب اور وسط ایشیا کے لیے امریکہ کی نائب معاون وزیر خارجہ ایلس ویلز نے کہاپاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے متمنی ہیں اور افغانستان میں استحکام کو بڑھانے میں پاکستان کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان اور افغانستان باہمی تعلقات بہتر بنانے کے لیے کئی ماہ سے کوشش کررہے ہیں۔ پاکستان اورافغانستان کے درمیان تعلقات کی کوشش کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں میں امن سے متعلق وزیراعظم عمران خان کی بات کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاہم نے تشویش ظاہر کی ہے دہشت گرد گروہ پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں انجوائے کررہے ہیں جس کی وجہ سے ہم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں وہ ان تنظیموں کے خلاف مزید کارروائی کرے۔ وقت آگیا ہے تمام فریق مذاکرات کی میز پر آئیں۔ چاہتے ہیں پاکستان بھی اسی پیغام کو تقویت دے۔ انہوں نے کہا پاکستان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لائے یا واپس افغانستان دھکیل دے۔