ظلم کی انتہا ،حریت قیادت کا صبر جواب دے گیا،عوام س جمعۃ المبارک کو کرفیو توڑ کر گھروں سے نکلے

Aug 22, 2019 | 09:29

ویب ڈیسک
ظلم کی انتہا ،حریت قیادت کا صبر جواب دے گیا،عوام س جمعۃ المبارک کو کرفیو توڑ کر گھروں سے نکلے
ظلم کی انتہا ،حریت قیادت کا صبر جواب دے گیا،عوام س جمعۃ المبارک کو کرفیو توڑ کر گھروں سے نکلے

سرینگر:  مقبوضہ وادی میں کرفیو کا آج 18 واں روز ہے، ظلم کی انتہا ہو گئی ہے حریت قیادت کا صبر جواب دے گیا۔رہنماؤں نے عوام سے جمعۃ المبارک کو کرفیو توڑ کر گھروں سے نکلنے، بھارتی ہتھکنڈے ناکام بنانے کی اپیل کی ہے۔ سرینگر کی دیواروں پر پوسٹر لگ گئے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ روز کرفیو کا 17 واں روز تھا۔ وادی کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد دورانِ کرفیو پہلی مزاحمت پر ایک سکیورٹی اہلکار مارا گیا تھا۔ اس سے قبل قابض سکیورٹی اہلکاروں نے دو نوجوانوں کو شہید کر ڈالا تھا۔ سرینگر سے 40 نوجوانوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔ اب تک 6 ہزار سے زیادہ کشمیری گرفتار کیے جا چکے ہیں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حریت رہنما نے جھکنے سے انکار کر دیا جبکہ لڑنے کو تیار ہیں اور بلند شگاف نعرے میں ظالم کو للکارا ہے۔ حریت قیادت نے آخری سانسوں تک قابض بھارت سے مقابلہ کرنے کی ٹھان لی ہے۔ وادی کے دلیر بیٹوں نے راتوں رات سرینگر کے درو دیوار کو حریت رہنماؤں کے پیغامات سے بھردیا۔

پوسٹرز میں حریت قیادت کی جانب سے قابض فوج کے خلاف مظاہروں کی اپیل کی گئی ہے۔ پیغام میں کہا گیا ہے کہ عوام گھروں سے نکلیں، جمعۃ المبارک کو تمام رکاوٹیں توڑ کر قابض بھارت کو بتا دیں کشمیری غلام نہیں ہیں، حریت قیادت کے پیغام پر مشتمل پوسٹرز سرینگر میں گلی گلی قابض فوج کا منہ چڑا رہے ہیں۔

حریت قیادت نے علماء کرام کو بھی پیغام دیا ہے کہ جمعہ کے خطبات میں لوگوں کو گھروں سے نکلنے اور گلی گلی جگہ جگہ قابض فورسز کے سامنے انسانی دیوار بننے کا پیغام پہنچا دیں۔

خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی قابض فوج نے بارہمولا کے علاقے میں ایک نوجوان جس کا نام مومن احمد غوری ہے کو شہید کیا جبکہ جوابی رد عمل کے طور پر کشمیریوں نے بھارتی اہلکار کو مار ڈالا جبکہ دوسرا شدید زخمی ہے۔

ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ہسپتال اور کچھ خاندانوں سے اطلاعات ملی ہیں کہ دو ہفتوں کے دوران تین شہریوں کو شہید کیا گیا ہے۔ سینکڑوں کی تعداد میں لوگ زخمی ہیں۔ گرفتار نوجوانوں سے ملنے کے لیے والدین پولیس سٹیشن کے باہر بے بسی کی تصویر بنے کھڑے ہیں۔ حکام کی جانب سے نام نہاد ڈرامہ رچایا گیا، وادی میں سکول کھولے گئے تاہم والدین نے بچوں کو سکول بھیجنے کی بجائے گھروں ہی میں پڑھانا شروع کر دیا ہے۔

مزیدخبریں