میر حاصل بزنجو کی وفات پر پارلیمان کے دونوں ایوانوں کا سوگوار  

جمعہ کو  پارلیمنٹ کے دونوں  ایوانوں کے ا جلاسوں کا ماحول سوگوار تھانیشنل پارٹی کے سربراہ  میر حا صل  بزنجو کو دونوں ایوانوں میں زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ ان کے والد غوث بخش  بز نجو کا  شمار بلوچستان  کے  قد آور رہنمائوں میں ہوتا ہے بلوچستان  کے ساحلی علاقے تربت سے گوادر تک عوام  مرحوم غوث بخش بزنجو کو  اپنا  الیڈر سمجھتے تھے اگرچہ وہ قومی اسمبلی کے دو بار رکن منتخب ہوئے لیکن وہ سالہاسال  سے سینیٹ کے رکن چلے آ رہے ہیں لیکن پہلی بار قومی اسمبلی کا اجلاس سینیٹ کے مرحوم رکن کو خراج(بقیہ صفحہ8پر)
 عقیدت پیش کرنے لے بعد ملتوی کر دیا گیا قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ا جلاسوں  میں حکومتی اور  اپوزیشن  ارکان نے نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل خان بزنجو  کو  ان کی قومی خدمات پر زبر دست الفاظ  میں خراج عقید ت پیش کیا گیا   اور  ان کے لئے دعائے  مغفرت  کی گئی  سینیٹ میں  میر حاصل بزنجو کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے  متفقہ طور پر  قرار داد منظور کی گئی  جس  میں ان کی  قومی خدمات کو سراہا گیا  قومی اسمبلی کا اجلاس صرف 39منٹ  تک جاری رہا جب اجلاس شروع ہوا تو ایوان میں 61ارکان موجود تھے جب اجلاس پیر کی شام تک ملتوی ہوا تو اس وقت ایوان میں 102ارکان موجود تھے  قومی اسمبلی  کا  تیسرا پارلیمانی سال شروع ہو گیا ہے  وزیر اعظم  عمران  خان آئے اور نہ ہی اپوزیش لیڈر میاں شہباز شریف رونق افروز ہوئے  سینیٹ کا اجلاس مجموعی طور پردو گھنٹے تک جاری رہا  اپوزیشن لیڈر راجہ محمد ظفر الحق      پورے اجلاس میں ہی موجود رہے  سینیٹ کی بھی پوری کارروائی  میر حاصل بزنجو کو خراج عقیدت  پیش کرنے تک محدود رہی  اس کے بعد اجلاس  پیر کی شام تک ملتوی کر دیا گیا   یہ بات  خاص  طور پر نوٹ کی گئی  دونوں  ایوانوں  میں  میر حاصل بزنجو کی  حب الوطنی ، بہادری ،جرات  اور مدبرانہ  صلا حیتوں  کا خاص طور پر ذکر کیا گیا قومی اسمبلی کے  ارکان خواجہ آصف، راجہ پرویز اشرف، شیریں مزاری، شہریار خان آفریدی سمیت دیگر ارکان اسمبلی نے  کہا کہ میر حاصل بزنجو  کی وفات سے پاکستان ایک بہترین سیاستدان سے محروم ہو گیا ہے، انہوں نے جمہوریت کی بقا کے لئے جدوجہد کی، عدم تشدد کے حامی تھے  خواجہ آصف نے کہا کہ حاصل بزنجو بہت بڑے آدمی تھے ساری عمر انہوں نے جمہوریت کیلئے جدوجہد کی حاصل بزنجو نے ساری عمر جمہوریت  کی بقائ￿  کیلئے جدوجہد کی۔بلوچستان میں آج اس طرح کی سوچ کے قائدین اوررہنماوں کی ضرورت ہے۔ہماری پارٹی اور نواز شریف کیساتھ ان کا محبت اور قربت کا رشتہ تھا ایسے لوگ ہماری سیاست سے آہستہ آہستہ اٹھتے جارہے ہیں ، راجہ پرویز اشرف   نے کہا کہ حاصل بزنجو ملک کی اعلی شخصیت اور اصول پسند سیاستدان تھے۔ان کی سیاسی شخصیت کے اثرات پورے ملک پر  تھے۔ میر حاصل بزنجو کمال کے سیاستدان تھے ان کا لفظوں کا چناو مشکل حالات میں بھی کمال کا تھا کینسر جیسے مرض کا بھی مقابلہ بڑی جرات سے  کیا   وزیر مملکت شہریار خان آفریدی نے کہا کہ میر حاصل بزنجو نے ہمیشہ حق  و صداقت کی   سپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ک میر حاصل بزنجو ایک بہت بڑی قد آور شخصیت تھے۔انہو ں نے بھرپور جمہوری انداز میں بلوچستان کے عوام کے حقوق کی بات کی۔انہوں نے پارلیمانی روایات کو فروغ دیا۔)سینیٹ  میں  بھی حکومت اور اپوزیشن  ارکان نے نیشنل پارٹی بلوچستان کے سربراہ سینیٹر حاصل بزنجو کو زبردست الفاظ میں  خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا  کہ ان کی  جمہوریت کی بحالی آئین کی حکمرانی اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے لئے  جدوجہد کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ وہ مظلوم طبقات کی آواز اور جمہوریت پسند اور جرا ت مند رہنما تھے ۔سینیٹ میں نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر میر حاصل بزنجو کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی ہدایت پر سینیٹر مولانا فیض محمد نے دعا کرائی۔ سینیٹ نے نیشنل پارٹی بلوچستان کے سربراہ میر حاصل بزنجو کے انتقال پر تعزیتی قرارداد  منظور کی   میر حاصل بزنجو کی وفات  پر راجہ محمد ظفر الحق غمزدہ تھے  انہوں نے  سینیٹ میں قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے قرارداد پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا  کہ  وہ ایک حقیقی جمہوریت پسند رہنما، مدبر سیاستدان اور جرا ت مند رہنما تھے، ان کے خاندان کا قومی سیاست میں اہم کردار رہا ہے، ان کے والد غوث بخش بزنجو نے بلوچ عوام کے حقوق اور وفاق کو مضبوط بنانے کے لئے جدوجہد میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ 2004میں انہوں نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے نام سے الگ جماعت بنائی اور عوام کے حقوق کے لئے پارلیمانی طریقہ کار کے مطابق کام کیا، وہ ایک ترقی پسند سیاست کی علامت تھے۔  راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ سینیٹر میر حاصل خان بزنجو کی وفات پورے ملک کا نقصان ہے، قومی سیاست میں ان کا اہم کردار رہا ہے، وہ ایک  بہادر  سیاست دان تھے، وہ ہمیشہ کھل کر اپنا نکتہ نظر پیش کرتے تھے  ۔   سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ آج ملک کی پارلیمانی تاریخ کا اداس دن ہے، ان کے والد کا بھی پاکستان کی سیاست میں بڑا کردار رہا ہے،  سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ سینیٹر حاصل بزنجو ایک وضع دار، جمہوریت پسند محب وطن اور عوام دوست رہنما تھے، سینیٹر میاں  رضا ربانی نے کہا کہ حاصل بزنجو نے جمہوریت اور عوام کے حقوق کے لئے ہمیشہ آواز اٹھائی، ان کی وفات سے یہ آواز خاموش نہیں ہو گی۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ وہ نظریاتی اور نادر سیاستدان تھے، ان کی وفات نظریاتی سیاست کا نقصان ہے، وہ آئینی اور جمہوری سیاست کے قائل رہے۔

ای پیپر دی نیشن