انسان جیسے جیسے ترقی کی منازل طے کرتا جارہا ہے اسکے مسائل میں بھی ویسے ویسے اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ دنیا بھر کے ترقی یافتہ ترین ممالک بھی مزید آگے سے آگے بڑھنے کے خواہش مند ہیں لیکن انکے لیے بھی سب سے بڑا مسئلہ اپنا دفاع ہے اور وہ اپنے دفاع کے لیے نہ صرف دوسرے ممالک پر انحصار کرتے ہیں بلکہ ایک بہت بھاری سرمایہ بھی اس مقصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ہمارے سامنے اس سارے مسئلے میں گھرے ہوئے ممالک کی کافی لمبی فہرست ہے مگر پاکستان سے جْڑے ممالک میں عرب ممالک سرفہرست ہیں جن کے پاس مال ودولت اور ترقی تو بے پناہ ہے مگر انکے پاس اپنے دفاع کا کوئی خاطر خواہ بندوبست نہیں ہے ، اپنے وسائل سے انہوں نے اپنی اندرونی سیکیورٹی تو مضبوط کر لی ہے مگر کسی بھی عرب مسلمان ملک کے پاس اتنی طاقتور اور مضبوط فوج نہیں ہے کہ وہ کسی بیرونی خطرے کا مقابلہ کر سکے ، اور اس بیرونی خطرے سے نمٹنے کے لیے وہ کبھی کسی ملک کے ساتھ تعلقات قائم کرتے ہیں تو کبھی کسی ملک سے ، بھاری ہتھیار اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس اسلحہ تو خرید سکتے ہیں مگر اسکو قابل استعمال بنانے کے لیے پھر سے بیرونی طاقتوں کا سہارا درکار ہوتا ہے۔ سعودی عرب ہمارے لیے ایک ایسی مثال ہے کہ جنکے دفاع کا دارومدار محض بیرونی ممالک پر ہے جسکے لیے وہ بھی اپنا بھاری سرمایہ خرچ کرتے ہیں۔ پاکستان مسلم دنیا کا وہ واحد ملک ہے جو کہ مضبوط ترین دفاع اور ایٹمی ٹیکنالوجی رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی بیرونی سرمایہ کاروں کو اپنے سرمایے کے تحفظ کے لیے فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ پاکستان اللہ کے فضل وکرم سے اندرونی اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے کسی دوسرے ملک کا محتاج نہیں ہے۔ پچھلے چند سالوں میں چین نے پاکستان میں تاریخی سرمایہ کاری کی ہے اور آگے اس بھی زیادہ سرمایہ کاری کی خواہش رکھتا ہے ، چین نے جب سی پیک پر سرمایہ کاری کا آغاز کیا تو تب سے ہی ان سارے پراجیکٹس کی سیکیورٹی پاک فوج کے پاس ہے ، جو کہ اس بات کا جیتا جاگتا ثبوت ہے کہ مضبوط دفاع ہی پائیدار معاشی ترقی کا ضامن ہے۔ اس خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لیے بھی پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے دفاع کو اپنی معاشی ترقی میں کلیدی حیثیت دے کیونکہ بھارت کے عزائم ہمیشہ سے یہی رہے ہیں کہ اپنی طاقت کے بل بوتے پر خطے کے تمام ممالک کو اپنے زیر اثر رکھے لیکن دو چار چھوٹے ممالک پر تو وہ اپنی سرداری قائم رکھ سکتا ہے مگر پاکستان اور چین کو وہ کبھی بھی دبا نہیں سکتا۔ آج دنیا میں معاشی ترقی میں چین پہلے نمبر پر تو ہے ہی ہے مگر ساتھ ساتھ اپنے دفاع میں بھی چین ناقابل تسخیر ہے۔ پاکستان کی خوش قسمتی یہ ہے کہ وہ خود بھی ایٹمی طاقت ہے اور ساتھ ساتھ چین جیسا طاقتور ملک بھی اس کا دوست ہے۔ اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ پاکستان کا چین کے ساتھ کسی قسم مذہبی ، لسانی یا پھر ثقافتی رشتہ نہیں ہے بلکہ صرف اور صرف معاشی شراکت داری ہے ، چونکہ چین جیسے سیکولر ملک کے لیے مذہب اور عقیدت کوئی حیثیت نہیں رکھتیں بلکہ انکے لیے اہمیت اگر ہے تو صرف اور صرف معاشی ترقی اور اپنی قوم کے دفاع کی ہے۔ یہ بات بھی یہاں روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اگر چین دفاعی طور پر مضبوط نہ ہوتا تو وہ کبھی بھی آزادی کے ساتھ کسی ملک کے ساتھ معاشی تعلقات قائم نہ کر سکتا۔ پاکستان کا جغرافیائی محل وقوع اس بات کا متقاضی ہے کہ ہمیں ہر حال میں طاقت کا توازن برقرار رکھنا ہے کیونکہ دفاعی طور پر کمزور ہونا پاکستان کے وجود کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ 1947ء میں انگریزوں اور ہندوؤں سے آزادی حاصل ہوتے ہی ہندوستان دوبارہ سے پاکستان پر قبضے کے خواب دیکھتا آ رہا ہے مگر وہ ایسا نہ کر سکا کیونکہ مسلمان ہونے کے ناطے پاکستان کے عوام اپنے ملک کے لیے لڑنے مرنے کے لیے تیار رہتے ہیں اور یقیناً یہی جذبہ ہے کہ شروع کے دس بیس سال پاک افواج بہت کم وسائل کے ساتھ طاقتور دشمنوں کے ساتھ نبرد آزما رہی۔ آج اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان دفاعی طور پر طاقتور ترین ملک بن چکا ہے اور یہ بہترین وقت ہے کہ اب معاشی طور پر بھی اپنے ملک کو مضبوط بنایا جائے تاکہ ملک میں سے غربت ، بے روزگاری اور معاشی تنگی کا خاتمہ کیا جا سکے۔ اسکے لیے ہمارے صاحب اقتدار کی یہ ذمہ داری ہے کہ اپنے ذاتی مفادات کو ایک طرف رکھ کر صرف اور صرف پاکستان کے مفادات کو مقدم رکھا جائے۔ اس وقت پاکستان کو کسی دوسرے ملک کے ساتھ معاشی تعلقات قائم کرنے کے لیے کسی طاقتور ملک سے مشاورت کی بھی ضرورت نہیں ہونی چاہئیے۔ اب تک پاکستان کو دوسرے ممالک صرف اس لیے ڈکٹیٹ کرتے رہے ہیں کہ ہمارا انحصار ان ممالک پر زیادہ تھا مگر آج پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی میں اپنا مفاد ملحوظ خاطر رکھنا ہو گا۔یہ بات بھی سچ ہے کہ مسلمان ممالک کے ساتھ ہمارے مذہبی روابط بھی ہیں اور جن کے ساتھ ہم الگ ہو کر نہیں رہ سکتے مگر صرف اور صرف معاشی بلیک میلنگ کی وجہ سے پاکستان ہمیشہ اپنے فیصلوں میں کمزوری کا مظاہرہ کرتا رہا ہے لیکن یہ بہترین وقت ہے کہ تمام اسلامی دنیا کے ساتھ ہمیں برابری کی سطح پر ہی تعلقات قائم کرنے ہونگے اسکے علاوہ نہ تو پاکستان کے پاس کوئی راستہ ہے اور نہ ہی مسلم دنیا کے پاس کوئی چارہ ہے کیونکہ مسلم ممالک بالخصوص سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے علاوہ شاید ہی کوئی ملک ہو جو کہ عقیدت و احترام کے رشتے سے جْڑا ہوا ہو ، جسکی وجہ صرف اور صرف خانہ کعبہ اور پاک نبیﷺ کی سرزمین کا ہونا ہے ، اور مسلمان ہونے کے ناطے پاکستان کے لیے سعودی عرب کی سرزمین کا تحفظ اپنے تحفظ سے بھی زیادہ اہم ہے۔