او آئی سی کشمیر میں تشدد کے واقعات کی تحقیقات کیلئے کمشن مقرر کرے. شہریار آفریدی

چیرمین کشمیرکمیٹی شہریار آفریدی نے مطالبہ کیاہے کہ  اقوام متحدہ ، او آئی سی مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم کی تحقیقات کے لئے فیکٹ فائنڈنگ کمشن تشکیل دے ،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی ریاستی دہشتگردی پر مسلم دنیا کی پراسرار خاموشی افسوسناک ہے، مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مذہب اور اعقیدے کی بنیادپر تشدد کا نشانہ بنے ہیں۔

  مذہب یاعقیدے کی بنیادپرتشدد کے واقعات کے متاثرہ افراد  کے عالمی دن کے موقع پر پر کشمیر کمیٹی کے زیر اہتمام منعقد ہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہریار خان آفریدی نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق(او ایچ سی آر)کی مقبوضہ کشمیر میں ہندتوا حکمرانوں کے مظالم کے بارے میں 2018 اور 2019 میں جاری کی گئی رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ اور او آئی سی فیکٹ فائنڈنگ مشنز مرتب کرکے ان جرائم میں ملوث افراد اور گروہوں کے خلاف کارروائی کی جائے.  شہریار آفریدی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری خونریزی اور  مذہبی تشدد کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے بارے میں مسلم دنیا کی پراسرار خاموشی افسوسناک ہے. اب وقت آگیا ہے  پوری دنیا کے مسلمان اس موقع پر مقبوضہ کشمیر میں اپنے بھائیوں کے لئے آواز اٹھائیں جو بھارتی فاشسٹ حکومت کے ہاتھوں تکلیفیں برداشت کررہے ہیں۔  ہندوستان کے ہندوتوا حکمران نے بار بار کشمیر میں اکثریتی مسلم آبادی پر تشدد کا نشانہ بنایا ہے ، مساجد کو تالا لگایا ہے ، مذہبی تنظیموں پر پابندی عائد کردی ہے اور ایک ڈبل لاک ڈان کے تحت اجتماعات پر پابندی عائد کی ہے۔ ہندوستانی ہندوں کو ڈومیسائل دینا اور انہیں کاروبار کے لئے زمینیں دینا  بھی مقبوضہ علاقے کے مسلمانوں کے خلاف مذہبی تشدد کا ایک اقدام ہے جو کشمیر یوں کی معاشی بندش کے منصوبے کا حصہ ہے.  انہوں نے کہا کہ او آئی سی کی قیادت کو اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے ضروری اقدامات اٹھانا ہوگا۔ عالمی مسلم رہنماں کو روایتی بیانات سے آگے بڑھ کر اس مسئلے کو حل کرنا چاہئے۔ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مذہب اور اعتقاد پر مبنی تشدد کا نشانہ بنے ہیں۔1947 سے پہلے ڈوگرہ ہندوں کے ہاتھوں کشمیریوں کو نشانہ بننا پڑا جنہوں نے مسلم کشمیریوں پر ناقابل برداشت تشدد کیا ، اسلامی رسومات پر پابندی عائد کی ، انہوں نے مساجد پر حملہ کیا ، اور انہیں گوردواروں میں تبدیل کردیا۔ مہاراجہ کی ڈکٹیٹرشپ کی 'خلاف ورزی' کرنے والوں کو پھانسی دے دی گئی۔برصغیر کی تقسیم کے بعد ، آر ایس ایس کے غنڈوں کی سربراہی میں ہندو دہشت گردوں نے جموں میں 3 لاکھ سے زیادہ مسلمانوں کا قتل عام کیا۔ مساجد کو جلایا گیا تھا اور کچھ کو مندروں میں تبدیل کردیا گیا تھا۔ ایک ملین سے زیادہ افراد اپنے عقائد کی بنا پر پاکستان ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے تھے۔ تب سے جموں و کشمیر کے مسلمان ہمیشہ ہی مظالم کا نشانہ رہے ہیں۔ بھارتی ریاست غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کے خلاف تشدد میں آر ایس ایس کے گماشتوں کو مدد فراہم کررہی ہے۔ کشمیر میں مساجد ہفتوں کے لئے بند رہتی ہیں ، عید کی نمازوں کی اجازت نہیں ہے ، مذہب سے متعلق سیمینار پر پابندی ہے۔ سری نگر میں جامع مسجد ہندوستانی فاشسٹ حکومتوں کا بنیادی ہدف رہا ہے۔ 5 اگست 2019 سے ، صرف دو بار اجتماعی نماز جمعہ میں ہی جانے کی اجازت دی گئی۔  انہوں نے کہا کہ 2016 میں مسجد کو مسلسل 18 جمعہ کے لئے بند کیا گیا تھا۔ تقریب سے دیگر سیاسی و مذہبی لیڈرز نے بھی خطاب کیا.

ای پیپر دی نیشن