37 بلین ڈالر کا سی پیک جو بعد میں بڑھا کر 62 بلین ڈالر کا کر دیا گیا ۔ یہ منصوبہ چینی صدر شی چنک پنک نے شروع کیا تھا۔ سی پیک چین اور پاکستان کے مابین جامع اور موثر تعاون کا فریم ورک اور پلیٹ فارم ہے۔ سی پیک ایک اہم سنگ میل ہے جس پر دونوں ممالک کے رہنماؤں نے اتفاق کیا ہے اوراس میگا پراجیکٹ کے ذریعے سے تعمیر و ترقی کے سفر کو آگے بڑھانے کوخاص طور پراہمیت دی ہے۔سی پیک راہداری کی یہ بڑی سڑک چین کے صوبے سنکیان سے شوع ہو کر پاکستان کے علاقے خنجراب سے پاکستان میں داخل ہوتی ہے جو گلگت سے ہوتی ہوئی خیبر پختونخواہ میں داخل ہو جاتی ہے۔ پھر ایبٹ آباد اور ہری پور سے گزرتے ہوے یہ سڑک پنجاب کے شہر حسن ابدال ، برہان کے مقام پر پشاور اسلام آباد موٹروے کے ساتھ مل جاتی ہے۔ یہاں پر یہ سڑک دو بڑے روٹس مشرقی روٹ اور مغربی روٹ میں داخل ہو جاتی ہے۔ مغربی روٹ جو کہ 2674 کلومیٹر پر مشتمل ایک لمبا روٹ ہے جو اس راہدری کا حصہ ہے۔ پنجاب کہ شہر اٹک سے شروع ہونے والا یہ روٹ خیبر پختونخواہ کہ شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں داخل ہوتا ہے۔ فاٹا سے گزرتا ہوا یہ روٹ بلوچستان کے شہر کوئٹہ سے جا ملتا ہے۔کوئٹہ سے گزرتے ہوئے یہ روٹ پنجگور اور وہاں سے اپنی اصل منزل گوادر سے جا ملتا ہے۔ یہ واحد راستہ ہے جو روڈ کے زریعے چائنہ کو گوادر سے ملاتا ہے۔ گوادر دنیا کی گہری اور کاروباری لحاظ سے اہم ترین بندرگاہ ہے ۔یہی وجہ ہے کہ چائنہ سی پیک پر عربوں ڈالر کی انویسٹمنٹ کر رہا ہے۔مغربی روٹ جو کہ 2781 کلو میٹر پر مشتمل لاہور اسلام آباد موٹروے ایم ٹو سے شروع ہوتا ہے۔فیصل آباد موٹر وے ایم تھری بھی اسی روٹ میں شامل ہے۔ لاہور سے کراچی ایم فائو موٹر وے بھی اسی پروجیکٹ مین شامل ہے جو کہ ایک ہزار چھبیس کلو میٹر تک محیط ہے ۔ اس روڈ پہ بڑے شہر سکھر ،حیدرآباد اور کراچی موجود ہیں۔ جبکہ کراچی اور گوادر پورٹ کو ملانے والی 635 کلو میٹر محیط مکران پوسٹل ہائی وے پہلے سے ہی موجود ہے۔دوسری طرف اگر سی پیک کہ فوائد کی بات کریں وہ تو دشمن ممالک کی چیخوں سے ہی پتا چل جاتا ہے کہ سی پیک پاکستان کے لیے ترقی کی نئی راہیں کھولے گا۔( محمد یاسین ، 03494853859)