ریاض(کامرس ڈیسک )سعودی عرب ایک سنسان اور ویران ریگستان پر مشتمل ہے۔ ماضی میں یہاں پر خوراک کے ذرائع بہت محدود رہے ہیں۔ لوگوں کو اکثر قحط سالی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہفتوں بھوک بھی کاٹنی پڑتی ہے۔ دُنیا بھر کے مسلمان حجاز مقدس کے مسلمانوں کو رقم اور خوراک بھی بھجوایا کرتے تھے۔ تاہم تیل نکلنے کے بعد صورت حال بدل گئی۔آج سعودی عوام ایک خوشحال زندگی گزار رہے ہیں جنہیں دُنیا بھی کی غذائیں میسر ہیں۔ تاہم غذا کی اس فراوانی نے سعودیوں کی اکثریت کو غذاکی اہمیت سے بیگانہ کر دیا ہے۔ اس حوالے سے سعودی عرب کے وزیر ماحولیات، پانی اور زراعت عبدالرحمن بن عبدالمحسن الفضلی نے انکشاف کیا کہ مملکت میں خوراک کے ضیاع کی شرح 33 فیصد سے زیادہ ہوگئی ہے اور مملکت میں سالانہ تقریبا 40 ارب ریال مالیت کی خوراک ضائع کی جاتی ہے۔
وزیر ماحولیات نے کھانے کی خریداری میں توازن، خوراک کے ضیاع کی روک تھام کے لیے باہمی تعاون، خوراک کی قیمت اور اس کے ضیاع اور اسراف سے بچنے اور خوراک کے تقدس کو یاد رکھنے، کھانے کی مقدار کو کم کرنے کے لیے ایک انتہائی موثر طریقہ کار تک پہنچنے کی اہمیت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ خوراک کے ضیاع کی روک تھام کے لیے صارفین اور دکانداروں میں ضیاع کے صحت اور ماحولیات اور معیشت پر مرتب ہونے والے نقصانات کے ازالے کے لیے آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ان کا کہنا تھا کہ آگاہی مہم زرعی اور غذائی وسائل کو موثر طریقے سے استعمال کرنے اور فوڈ سیکورٹی کے شعبے میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کو محفوظ رکھنے اور اس حوالے سے مملکت کے اہداف کے حصول میں معاون ثابت ہو گی۔