افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا اور طالبان کے کابل سمیت ملک کے بیشتر شہروں کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد پیدا ہونے والی تشویشناک اور غیر یقینی صورت حال سے خطہ میں جہاں دیگر عوامل متاثر ہوئے ہیں وہیں پر پاکستان ، یو اے ای، عمان سمیت خطہ میں شیڈول کرکٹ و دیگر اسپورٹس ایونٹس پر التوا کے سائے منڈلانے لگے ہیں۔آیا کورونا وائرس کی وبا کے بعد موجودہ صورتحال میں ٹورنا منٹس و ایونٹس کا انعقاد ممکن ہوگا یا نہیں؟ دوسری جانب ٹی 20ورلڈکپ کا 60روزہ کانٹ ڈائون شروع ہو گیا ہے، ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ رواں برس 17اکتوبر میں متحدہ عرب امارات میں کھیلا جائے گا جس کی میزبانی بھارت کرے گا۔پاکستان میں نیوزی لینڈ،انگلینڈ کرکٹ ٹیموں کے دورے شیڈول ہیں جنہیں سیکورٹی سے مشروط کر دیا گیا ہے۔تاہم طالبان کی کرکٹ میں دلچسپی سے صورتحال بہتر ہوتی نظر آرہی ہے۔طالبان نے افغانستان کی قومی کرکٹ ٹیم کو کھیلنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا ہے کہ کرکٹ سے کوئی مسئلہ نہیں اور وہ افغانستان کی مردوں کی کرکٹ ٹیم اور بورڈکے امور میں مداخلت نہیں کریں گے۔ بہر حال جہاں ایک طرف طالبان نے مردوں کی ٹیم کو کھیلنے کی اجازت دے دی ہے وہیں خواتین کی ٹیم کا مستقبل غیریقینی صورتحال سے دوچار ہے۔ افغان کرکٹ بورڈ نے کہا ہے کہ سری لنکا میں کورونا وائرس کے باعث 10روزہ لاک ڈائون کے نتیجہ میں پاک افغان سریز کے امکانات ختم ہوگئے ہیں تاہم ٹی20 سیریز کے لئے پر عزم ہیں اور وہ شپاگیزا ٹی20 لیگ میں توسیع بھی کررہے ہیں۔طالبان کے اس فیصلہ کا کرکٹ سمیت اسپورٹس حلقوں نے خیر مقدم کیا ہے اور توقع کی ہے کہ طالبان کھیلوں کی سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔
افغانستان کرکٹ بورڈ کے میڈیا آپریشنز کے سربراہ حکمت حسن نے کہا کہ طالبان کو کرکٹ سے کوئی مسئلہ نہیں ہے،’’ ہم اپنے منصوبے شیڈول کے مطابق جاری رکھ سکتے ہیں جس کے بعد ٹیم پاکستان کے خلاف ون ڈے سیریز کے لیے تیار ہے‘‘۔90کی دہائی میں اپنے سابقہ دور میں طالبان نے اکثر تفریحی پروگراموں اور کھیلوں پر پابندی عائد کردی تھی لیکن انہیںکرکٹ سے کبھی بھی کوئی مسئلہ نہیں رہا اور پاکستان میں افغان مہاجرین کے کیمپ میں افغان باشندوں نے اس کھیل کو سیکھ کر عبور حاصل کیا۔
افغانستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اصغر افغان ، بیٹنگ کوچ نوروز منگل ،افغانستان میں کرکٹ کی داغ بیل ڈالنے والے اللہ داد نوری نے توقع ظاہر کی ہے کہ طالبان افغانستان میں کرکٹ کے فروغ کی بھرپور حمایت اور کرکٹ کی خدمت کریں گے ، طالبان اپنے لگائے گئے درخت کی آبیاری کریں گے۔طالبان نے افغانستان کرکٹ بورڈ (اے سی بی) کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکتے ہیں۔ افغانستان میں طالبان کے دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے پاکستان سے ون ڈے میچزکیلئے افغان کرکٹرز نے کابل میں تیاریاں شروع کر دی ہیں جبکہ افغان بورڈ نے ایک بار پھر سیریز پر خدشات کے تاثر کو مسترد کر دیا۔افغانستان کو پاکستان کیخلاف اپنی ہوم ون ڈے سیریز کی میزبانی سری لنکا میں کرنا ہے،3میچز ستمبر کے پہلے ہفتے میں ہمبنٹوٹا میں کھیلے جائیں گے،افغانستان میں طالبان کے کمان سنبھالنے پر سیریز پر شکوک کے سائے منڈلانے لگے تھے مگر اب صورتحال بہتر لگتی ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی)نے افغانستان کے خلاف ون ڈے سیریز کیلئے قومی اسکواڈ کو حتمی شکل دینے کی تیاری کرلی، قومی ٹیم کی کپتانی شاداب خان کریں گے، جبکہ بابر اعظم سمیت محمد رضوان ، حسن علی اور شاہین شاہ آفریدی آرام کریں گے ۔وہاں سب سے زیادہ پسند کیے جانے والے فٹبال اور کرکٹ سمیت دیگر کھیلوں کے مستقبل پر سوال اٹھ رہے تھے لیکن ایسا کچھ نظر نہیں آرہا۔
افغانستان کی حالیہ صورتحال میں نیوزی لینڈ کے کرکٹرز نے دورہ پاکستان پر تحفظات کا اظہار کر دیاجبکہ پی سی بی اور کیوی کرکٹ بورڈ کے درمیان باہمی رابطہ ہوا ہے جس میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے کیوی بورڈ کو فل پروف سیکیورٹی انتظامات کی یقینی دہانی کروائی ہے،کیوی ٹیم پیر کو آکلینڈ سے روانہ ہونے کے بعد بنگلادیش پہنچ رہی ہے جہاں سیریز مکمل ہونے کے بعد اسے پاکستان کا رخ کرنا ہوگا۔نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے کہا ہے کہ دورہ پاکستان کے حوالے سے انتظامات میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، شیڈول کے مطابق ہی اپنے سفر کا آغاز کریں کے۔ذرائع نیوزی لینڈ کرکٹ کے مطابق اسکواڈ پیر کی رات بنگلہ دیش اور پاکستان کے دورے پر روانہ ہوگا ۔اس سے قبل خطے میں بدلتی صورتحال کے بعد نیوزی لینڈ کے بعض کھلاڑیوں کے تحفظات کی خبریں سامنے آئیں تھیں اور میڈیا رپورٹس میں پاکستان کے دورے کے لیے سیکیورٹی انتظامات کے جائزے کو اہم قرار دیا جانے لگا تھا۔کیوی بورڈ کا اس متعلق کہنا ہے کہ سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ معمول کی بات ہے جو ایک ماہ پہلے طے ہو چکا تھا، نیوزی لینڈ نے 10 ستمبر تک بنگلہ دیش میں ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے ہیں۔واضح رہے کہ نیوزی لینڈ ٹیم کی گیارہ ستمبر کو اسلام آباد میں آمد شیڈول ہے، ٹیم نے راولپنڈی میں تین ون ڈے اور لاہور میں پانچ ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کھیلنا ہے۔
افغانستان کی موجودہ صورت حال کی وجہ سے کرکٹر راشد خان اپنے گھر والوں کی حفاظت سے متعلق پریشان ہیں۔سابق انگلش آل رانڈر کیون پیٹرسن کے مطابق افغان بائولر راشد خان بانڈری لائن پر افغانستان کی موجودہ صورت حال پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ راشد خان اپنے اہلخانہ کو افغانستان سے نہیں نکال سکتے۔ راشد خان کا دبائو میں رہنے کے باوجود اس طرح کی کارکردگی دکھانا شاندار ہے۔
افغانستان کی تاریخ میں پہلی بار عالمی پیرالمپک 2021کا حصہ بنے جا رہا تھا، لیکن ملک میں بڑھتی کشیدگی کی وجہ سے دونوں پیرالمپک کھلاڑی ذکیہ خدادادی اورٹریک ایتھلیٹ حسین رسولی ٹوکیو گیمز میں شریک نہیں ہو سکیں گے ۔ ملک میں جاری سنگین صورتحال کی وجہ سے تمام ہوائی اڈے بند ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ جاپان کا سفر نہیں کر سکیں گے۔ذکیہ خدادادی پیرالمپکس میں افغانستان کی نمائندگی کرنے والی پہلی خاتون کا اعزاز حاصل کرنے والی تھیں۔ذکیہ خدادادی کا اپنی سلیکشن پر کہنا تھا کہ وہ عالمی کھیل پیرالمپک میں افغانستان کی نمائندگی کرنے والی پہلی خاتون کا اعزاز حاصل کرنے پر بے حد خوش ہیں جبکہ 24 سالہ رسولی کا کہنا تھا کہ ٹوکیو گیمز میں حصہ لینا ان کا خواب تھا۔کوچ نے بھی انتہائی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے عوام کی حوصلہ افزائی ہوتی لیکن بد قسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔
افغانستان کی موجودہ سورتحال پر ایک اور افسردہ واقعہ کا تذکرہ ، افغانستان چھوڑ کر جانے کی کوشش کے دوران امریکی طیارے سے گر کر ہلاک ہونے والے نوجوان کی شناخت افغان فٹبالر ذکی انوری کے طور پر ہوئی ہے۔افغانستان میں طالبان کے مکمل کنٹرول کے بعد غیریقینی کی صورتحال ہے، 15 اگست کو طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد حامد کرزئی ائیرپورٹ پر غیر ملکیوں سمیت افغان شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی جو ملک چھوڑ کر ہر صورت میں باہر جانا چاہتی ہے، اسی کوشش کے دوران کابل ائیرپورٹ پر امریکیC-17 طیارے کے پہیوں سے 2 نوجوان چمٹ گئے تھے اور دوران پرواز بلندی سے زمین پر گر کر ہلاک ہوگئے، جس پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں کھالاڑیوں نے نوجوان کی ہلاکت پر افسوس و تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔