کوہ سلیمان ، 18گھنٹوں سے طو فانی بارش ، تو نسہ بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب 

Aug 22, 2022


ملتان‘ راجن پور‘ ڈیرہ غازی خان‘ تونسہ شریف‘ وہوا‘ کوٹ چھٹہ‘ کوٹ ادو (خبر نگار خصوصی/ نمائندگان /بیورو رپورٹ) تونسہ بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب‘ تونسہ شریف اور کوہ سلیمان میں 18 گھنٹوں سے مسلسل بارش نے طوفان کی شکل اختیار کر لی‘ بستی موہانے والا کا حفاظتی بند ٹوٹ گیا‘ نشیبی علاقے زیر آب ‘ کئی بستیاں خالی‘ مکانات کی چھتیں گرنے سے خواتین اور بچے جاں بحق‘ رودکوہی میں  نوجوان بہہ گیا۔ متاثرین سیلاب کو شدید مشکلات کا سامنا۔ امدادی سرگرمیوں میں تیزی کے لئے ہیلی کاپٹر طلب‘ رابطہ سڑکیں ٹوٹ جانے سے رابطے میں مشکلات‘ کھانے پینے کی اشیاء کے نرخ آسمانوں تک پہنچ گئے۔ ملتان سے خبر نگار کے مطابق شہر اور گردونواح میں بارش سے نشیبی علاقے ڈوب گئے ہیں‘ دوسری طرف فلڈ فورکاسٹنگ ڈویڑن نے تونسہ بیراج پر اونچے درجے کے سیلاب کی وارننگ جاری کر دی ہے جبکہ تونسہ بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 43 ہزار 353 کیوسک ریکارڈ کی گئی جو اونچے درجے کا سیلاب ہے اس مقام پر پانی کی آمد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے ارد گرد کی آبادیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے لئے وارننگ جاری کی گئی ہے۔ تونسہ شریف سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق تونسہ شریف میں ایک بار پھر سیلاب کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے گزشتہ 18 گھنٹے سے کوہ سلیمان میں موسلادھار بارش جاری ہے  بارش کے باعث ایک بار پھر ندی نالے بپھرنے لگے  ہیں  ندی نالوں میں شدید طغیانی کے باعث   رود کوہی کواں رود کوہی باٹھی رود کوہی وہوا رود کوہی مٹھوان میں شدید طغیانی  آ گئی ہے  قریبی آبادی کے لوگ ایک بار پھر محفوظ مقام پر منتقل ہونا شروع  ہو گئے ہیں۔ کوہ سلیمان سمیت متعدد بستیوں کی رابطہ سڑکیں نہ ہونے سے متاثرین کا کلمہ چوک تونسہ شریف پر احتجاج اس موقع پر مظاہرین کا کہنا تھا  بارتھی‘ فاضلہ   روڈ کو جلد کھولا جائے  رابطہ سڑک نہ ہونے سے امدادی سامان نہیں پہنچ رہا۔ راستہ نہ ہونے سے متاثرہ علاقوں میں خوراک کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے‘  بچے بوڑھے خواتین سیلاب کے بعد اب بھوک سے مر رہے ہیں خدا  ہمارے لوگوں کی مدد کی جائے۔ دوسری طرف   تونسہ کے کوہ سلیمان کے دشوار گزار علاقوں میں ریلیف آپریشن کیلئے ہیلی کاپٹر کی خدمات طلب کر لیں۔ ڈپٹی کمشنر انور بریار کا کہناہے  بارشوں اور پہاڑی تودے گرنے سے کوہ سلیمان میں راستے منقطع ہیں خیمے،خشک راشن اور دیگر امدادی سامان کی ترسیل میں مشکلات  سیلابی پانی میں پھنسے لوگ ہماری مدد کے منتظر ہیں کھرڑ بزدار ،بارتھی زین اور دیگر علاقوں میں ہیلی کاپٹر سروس کی فوری ضرورت ہے  فورٹ منرو اور دیگر کوہ سلیمان میں امدادی سامان پہنچانا ضروری ہے ہیلی کاپٹر کے ساتھ عملہ اور ریکسیورز بھیجے جائیں  پولیٹیکل اسسٹنٹ کوہ سلیمان محمد اکرام ہیلی کاپٹر سروس کیلئے فوکل پرسن مقرر میدانی علاقوں میں ضلعی انتظامیہ کی فیلڈ فورس متحرک ہے کوہ سلیمان کے اکثریت علاقوں میں راستے منقطع ہیں۔ وڈور،سخی سرور،سنگھڑ اور دیگر رود کوہیوں میں تاریخی بڑے سیلابی ریلے آئے   سیلاب زدگان میں 25 جولائی سے 20 اگست تک 10200 خیمے ،5900 آٹا کے تھیلے تقسیم پہاڑی اور میدانی کے دسترس علاقوں میں18000 خشک راشن ،قورمہ اور پلاؤ کی 1600 دیگیں تقسیم  4000 منرل واٹر،3200 مچھر دانی،520 کمبل اور 25 ہائی جین کٹس بھی تقسیم کی ہیں۔ بستی موہانے والی کا حفاظتی بند ٹوٹ گیا حفاظتی بند ٹوٹنے کے بعد سیلابی پانی کو چشمہ رائٹ بنک کی طرف موڑ دیا ہے جبکہ قریبی آبادی بستی موہانے والی بستی کانجو والی بستی بھٹہ والی بستی سوہنراں کو سیلابی پانی سے شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں جبکہ  دوسری طرف متاثرہ علاقوں میں پٹرول نایاب ہونے کے بعد متاثرہ علاقوں میں پٹرول 500 روپے لیٹر  فروخت ہونے لگا مختلف سبزیوں کی قیمتیں بھی آسمان پر پہنچ گئی ہیں۔ متاثرہ بستیوں میں ٹماٹر 400 روپے فروخت ہونے لگا ‘پیاز 300 آلو 250 گھی 900 روپے کلو دال اور فارمی مرغی بھی نایاب سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں آٹے کی شدید قلت پیدا ہو گئی۔وہوا سے نامہ نگار کے مطابق کوہ سلیمان پر بارشوں کا نیا سپیل شروع ہوتے ہی پہاڑی علاقوں میں موسلادھار بارشیں برسنا شروع ہوگئی ہیں جس سے ندی، نالوں اور رودکوہیوں میں شدید طغیانی آگئی ہے رودکوہی وہوا میں شدید طغیانی آگئی جو آبی گزرگاہ تل کو کراس کرنے والے بستی کوتانی کے رہائشی 18 سالہ نوجوان ولد محمد ثقلین ولد ہزاری خان موہانہ کو اپنے ساتھ بہا کر لے گیا جبکہ رودکوہی کوڑا میں شدید طغیانی آجانے سے سیلابی پانی سے وہوا کی بستی جلووالی کا کٹاؤ جاری ہے جو کہ 100 سے زائد گھروں کو ملیامیٹ کر چکا ہے جبکہ رودکوہی مٹھوان اور رودکوہی باجھہ کے سیلابی ریلے وہوا شہر میں داخل ہوگئے تاہم شہریوں کی جانب سے اپنی مدد آپ کے تحت حفاظتی انتظامات کیے جارہے ہیں جس سے شہری آبادی مزید نقصان سے محفوظ ہے ۔ راجن پور سے نامہ نگار کے مطابق  مون سون بارشوں نے طوفان کی شکل  اختیار کر لی ، اندرون شہر سیلاب کا پانی داخل  کئی مکانات اور گھروں کی چھتیں گر گئیں۔بچے عورتیں  ملبے تلے دب کر جاں بحق ہوگئیں۔ حاجی پور، داجل ،فاضل پور روجہان شہر میں پانی داخل  راجن پور۔ضلع ہیڈ کوارٹر کو رودکوہیوں کے سیلاب سے خطرہ محکمہ ایریگیشن کے ملازمین ٹریکٹر ٹرالی اور مشینیں کی موجودگی فوٹو سیشن کی تک محدود اسسٹنٹ کمشنر ، ایریگیشن ایکسیئن ایس ڈی اوز موقع سے غائب۔ سیلاب متاثرین  اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر  پہنچنے کے لئے روانہ۔ حکومت کی طرف سے امداد کے لئے آنے پر شناختی کارڈ ہمراہ کی شرط   لوگ بھوک میں مبتلا ہوگئے۔ عوام کا کہنا ہے ہم گھر اور بچے نہیں بچا سکے تو شناختی کارڈ کہاں سے لائیں۔  فلڈ سے بچانے کے لیے انڈس ہائی وے کاٹ دی۔ راجن پورکٹ انڈس ہائی وے کوٹلہ عیسن  کے نزدیک لگایا گی۔راجن پورکراچی تا پشاور براستہ راجن پور ڈیرہ رابطہ سٹرک پر ٹریفک سیلابی صورتحال کے تحت معطل۔سٹیل پل جلد ہی ڈالی جائے گی۔ راجن پور۔درہ کاہ سلطان سے 46855 کیوسک اور چھ￿چھڑ کا 52500کیوسک سیلابی ریلہ کراس کرے گا۔ راجن پور ضلع انتظامیہ نے آج صبح فلڈ ایمرجنسی نافذ کرتے ہوے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی ہدایت کی تھی روجہان عاطف مزاری بند ٹوٹ گیا،روجھان چوک روڈ پر شگاف سیلابی پانی شہر سے ملحقہ نئی آبادیوں کی طرف رواں دواں.راجن پور پانی بستی لاشاری سے بستی لاکھا ،پتی خورد میرن ،جہان پور، بستی سرکی کی جانب بڑھنے لگا  جو راجن پور شہر کی جانب مبارک نہر کے قریب دباؤ کرے گا ضلعی انتظامیہ مشینری بھیج کر بروقت اس شگاف کو پر کرسکتی ہے لیکن اطلاع دینے کے باوجود تاحال خاموشی اختیارضلع انتظامیہ کی نااہلی اور سیاسی  لوگوں کی زمینوں اور باغات کو بچانے کے لیے راجن پور سٹی کو داؤ پر لگایا جارہا ہے شہر کو بچانے کے لیے تین سے چار کٹ لگانا انتہائی ضروری ہے شہر کی لاکھوں کی آبادی بے یارمددگار  سیم نالے کے نزدیک نہر مبارک پر ہزاروں لوگو کی تعداد جمع اپنی مدد آپ کے تحت بند کو مضبوط کیا جا رہا ہے ضلعی انتظامیہ موقع سے غائب سیاسی نمائندوں کی گمشدگی کے  سوشل میڈیا پر اشتہارات جاری۔عوام نے وزیراعلی پنجاب پرویز الٰہی اور کمشنر ڈیرہ غازی خان سے نااہل افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔کوٹ چھٹہ سے کرائم رپورٹر کے مطابق ہ سلیمان سے نکلنے والے آبی ریلوں وڈور، مٹھاون اور کاہا نے متعدد دیہاتوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے گزشتہ روز ساڑھے چار بجے ایک لاکھ چوہتر ہزار تین سو ساٹھ کیوسک رکارڈ پانی وڈور ندی میں داخل ہو چکا ہے جو چوٹی زیرین مانہ احمدانی بھابھہ والا اور کوٹ چِھٹہ کے دوسرے علاقوں کو ہٹ کر رہے گا کیونکہ پہلے آنے والے سیلاب نے رکاوٹیں توڑ دی تھی اب پانی آسانی سے قصبات اور دہی آبادی میں داخل ہو جائے گا لوگوں کی بڑی تعداد نکل مکانی شروع کر دی ہے وہاں لوگ اپنے قیمتی اشیائ￿  مال مویشی سے بھی محروم ہوگئے ہیں کھلے آسمان تلے متاثرین بے یارو مددگار حکومتی امداد کے منتظر ہیں تا ہم حکومتی امداد سیلاب متاثرین کی بجائے حکمران جماعت کے ایم این اے سے مشروط کر دی گئی ہے حکومتی امداد تحصیل انتظامیہ نے محکمہ مال کے سپرد کر دیا ہے انچارج حکومتی امداد نے سیلاب متاثرین کی بجائے سیاسی سفارش پر تقسیم شروع کر رکھی ہے جوکہ اپنے ووٹ بینک کو بڑھانے کی کوشش میں مصروف ہیں ادھر گزشتہ روز چک دوداڑہ کے متعدد متاثرین نے مقامی پٹواری ذوالفقار سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر کوٹ چھٹہ کی ہدایت پر مقامی ایم این اے کی سفارش کے بغیر متاثرین کی امداد کرنا نا ممکن ہے۔ کوٹ ادو سے خبر نگار اور نمائندہ خصوصی کے مطابق دریائے سندھ تونسہ بیراج میں اس وقت اونچے درجے کا سیلاب ہے اور اس کے لیے محکمہ انہار انتظامیہ اور دیگر محکمے ہائی الرٹ ہیں دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلاب اور رود کوہیوں کے مزید پانی آ نے کے کسی بھی ممکنہ خطرہ کے پیش نظر گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر مظفرگڑھ علی عنان قمر،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل شاہ رخ خان اسسٹنٹ کمشنر نعیم بشیر،نے ایم پی اے اشرف خان رند صدر انجمن تاجران تاجر اتحاد محمد عثمان شیخ ، ثقلین خان رند اور دیگر افسران کے ہمراہ تونسہ بیراج کا دورہ کیا ممکنہ سیلاب کے انتظامات کا جائزہ لیا لیفٹ مارجن بند ،سپر بندوں اور عباس والا بند جسکے ٹوٹنے سے 2010  میں بد ترین سیلاب آیا تھا کا معائنہ کیا بندوں اور انتظامات کو تسلی بخش قرار دیا۔ عباس والا بند پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق صوبائی پارلیمانی سیکرٹری و ایم پی اے اشرف خان رند نے کہا کہ  جس جگہ پر ہم موجود ہیں یہ عباس والہ بند 1 ارب 65 کروڑ روپے کی لاگت سے شیٹ پائلنگ لگا کرمضبوط کر دیا گیا ہے اور اب تحصیل کوٹ ادو کے تمام مواضعات سمیت ضلع مظفرگڑھ کو سیلاب سے کوئی خطرہ نہ ہیدریائیسندھ تونسہ بیراج پر اونچے درجے کے سیلاب کے باوجود کوٹ ادو شہر کو اللہ تعالیٰ کے فضل سے کوئی خطرہ نہ ہے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ میرا مشن 2010 کے بدترین سیلاب سے کوٹ ادو کی ہونے والی تباہی کی تاریخ کو دوبارہ نہ دہرانا تھا۔پانی کے باعث اونچے درجے کا سیلاب ہے لیکن کوٹ ادو سمیت کسی بھی شہر یا علاقہ کو خطرہ نہیں ہے محکمہ ہیلتھ،لائیو سٹاک ،ریونیو،ریسکیو1122 اور دیگر ٹیمیں موجود ہیں فلڈ ریلیف کیمپ بھی قائم ہیں فلڈ وارننگ بھی جاری ہے اور بیٹ کے علاقے جہاں پانی آچکا ہے وہ علاقے خالی کرا لئے ہیں اس موقع پر تحصیلدار الیاس قریشی،انچارج ریسکیو عابد سلطان،عمران رفیق بٹر،محکمہ انہار کے حکام بھی موجود تھے۔ ڈیرہ غازی خان کا خیبرپختونخواہ اوربلوچستان سے زمینی رابطہ بحال نہ ہوسکا قومی شاہراہ این 70کوئٹہ روڈ پانچویں روز بھی ٹریفک کے لیے بحال نہ ہوسکی جبکہ ڈیرہ غازی خان کو خیبرپختونخواہ سے ملانے والی قومی شاہراہ این 55انڈس ہائی وے چوتھے روز بھی ٹریفک کے لیے بند ہے بین الصوبائی شاہراہ این55 انڈس ہائی وے کو چار روز قبل تونسہ شریف کے علاقے میں تین مقامات پر سیلابی ریلے بہہ کر لے گئے تھے جبکہ دوسری جانب بین الصوبائی شاہراہِ این70 کوئٹہ روڈ چار دن پہلے نیلی مٹی کے مقام لینڈ سلائیڈنگ سے بند ہوئی تھی دو  قومی شاہراہوں کی مسلسل بندش سے ہزاروں گاڑیاں اور مسافر پھنس کر رہ گئے بارڈر ملٹری پولیس کے ذرائع نے دعوی کیاہے کہ قومی شاہراہ کوئٹہ روڈ پر نیلی مٹی کے مقام پر مزید لینڈ سلائیڈنگ اور شدید بارشوں کے باعث بڑی بڑی دراڑیں  پڑ گئی ہیں جس سے اب کوئٹہ روڈ کی بحالی میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے عینی شاہدوں کے مطابق گاڑیوں کی لائنیں کھر گرڈ اسٹیشن سے شْروع ہو کر راکھی مْنہ تک موجْود ہیں جبکہ بلوچستان سے آنے والا فورٹ اور سبزیاں گل سڑ جانے کے باعث سڑک پر ہی یا گہری کھائیوں میں پھینکی جا رہی ہے۔ راکھی گاج، گرم آف ، دبک اور کھر کی مقامی آبادی بھی طْوفانی بارش کی وجہ سے گھروں میں بند ہو کر رہ گئی ہے مْسلسل شدید بارش کی وجہ سے شاہراہ کو کھولنے کے لئے کام شروع نہ ہو سکا۔
کراچی‘ کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ) سندھ اور بلوچستان میں شدید بارش سے صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے۔ لاڑکانہ میں چھتیں گرنے سے مزید 3 بچے‘ ٹنڈو الہ یار میں 4 بچوں سمیت 7 افراد ہلاک ہو گئے۔ بلوچستان سے مزید 18 اموات کی اطلاعات ہیں۔ تفصیل کے مطابق لاڑکانہ‘ ٹنڈو الہ یار‘ سکھر‘ خیرپور سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں بارشوں اور سیلاب سے مزید تباہی ہوئی ہے۔ لاڑکانہ میں گذشتہ تین دن کے دوران 200 سے زائد کچے مکانات گر گئے جبکہ 11 افراد جاں بحق ہوئے۔ ٹنڈو الہ یار میں بارشوں کے بعد مختلف واقعات میں 4 بچوں سمیت 7 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ 18 سو سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا۔ حیدر آباد میں چار روز گزر جانے کے بعد بھی کئی نشیبی علاقے‘ گلیاں پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔ دوسری جانب سیہون، دادو اور نواب شاہ میں برسات متاثرین نے بارشوں کے پانی کا نکاس نہ ہونے پر سڑکیں بلاک کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرے کئے۔ این ڈی ایم اے نے بلوچستان میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر صوبائی ہنگامی محکموں کو الرٹ کر دیا۔ بلوچستان کے دریائوں اور نالوں میں سیلاب اور شدید بارش کی پیشگوئی ہے۔ بلوچستان میں شدید بارشوں سے مزید 18  افراد جاں بحق ہوئے، صوبے بھر میں 26  ہزار سے زائد مکانات منہدم، بلوچستان میں شدید بارشوں سے 18 پل ٹوٹ گئے۔ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے تمام متعلقہ صوبائی اور وفاقی وزارتوں اور ہنگامی محکموں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مشرقی بلوچستان کے دریا اور نالوں میں متوقع درمیانے درجے کے سیلاب سے نمٹنے کے لیے پیشگی انتظامات کو یقینی بنائیں۔ بلوچستان میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران طوفانی بارشوں کے باعث جعفرآباد، گندھکا اور اوستہ محمد میں 18 افراد جاں بحق ہوگئے۔ پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق بارکھان میں 3 افراد جاں بحق اور 1  زخمی جبکہ نصیر آباد میں پھنسے ہوئے 350 خاندانوں کو ریسکیو کیا گیا۔

مزیدخبریں