لاہور(کامرس رپورٹر )صدر سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری افتخار علی ملک نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان کے تمام غیر ملکی ذخائر کو فوری طور پر غیر منجمد کر دے۔ بصورت دیگر اس سے پیدا ہونے والا معاشی بحران بہت بڑی تباہی کو جنم دے سکتا ہے۔ گزشتہ روز شبیر احمد کی قیادت مردان کے تاجروں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ منجمد کئے گئے ذخائر کے بارے میں پاکستان کا بنیادی موقف یہ ہے کہ یہ افغان قوم کی ملکیت ہیں اور انہیں جاری کیا جانا چاہیے اور ان فنڈز کے استعمال کا فیصلہ کرنے میں افغانستان کو خود مختار ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی منجمد رقوم کے اجرا کی حمایت کرتا رہا ہے تاکہ جنگ زدہ ملک کو درپیش معاشی بحران کو حل کیا جا سکے۔ افتخار علی ملک نے ایک بار پھر بین الاقوامی برادری خصوصاً مغربی ممالک اور امریکہ پر زور دیا کہ وہ معصوم افغانوں کی مشکلات کے خاتمے کے لیے تعمیری کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ دراصل منجمد ذخائر انسانی امداد کے لیے نہیں بلکہ ملکی کرنسی کو بیک اپ کرنے، مانیٹری پالیسی میں مدد کرنے اور ملک میں ادائیگیوں کے توازن کو منظم کرنے کے لیے ہیں۔طالبان اور ان کے مخالفین سب نے متفقہ طور پر بائیڈن کے اس فیصلے کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے اس کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ کوئی بھی ملک کسی دوسرے ملک کے ذخائر کو من مانی طور پر ضبط کرنے کا فیصلہ نہیں کر سکتا۔ وفد کے سربراہ شبیر احمد نے کہا کہ بیرون ملک رکھے گئے تمام ذخائر کا مقصد بین الاقوامی تجارت کو سہل بنانا اور مالیاتی شعبوں کو مستحکم کرنا ہے۔ افغانستان کے عوام ان زرمبادلہ ذخائر کے واحد مالک ہیں اور امریکی فیصلہ یک طرفہ اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے جان سیفٹن نے بھی واضح طور پر کہا ہے کہ بظاہر انسانی امداد کے لیے 3.5 بلین ڈالر کی ہدایت فراخدلانہ بات لگ سکتی ہے لیکن یہ یاد رکھنا چاہیے کہ تمام کے تمام 7 بلین ڈالر افغان عوام کی ملکیت ہیں۔ شبیر احمد نے جنوبی ایشیا کے ممتاز تاجر رہنما افتخار علی ملک کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے تاجروں کے قائدین کی آگاہی کیلئے فکر انگیز سیشن کا انعقاد کیا۔