سکی کناری  ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں آخری  335 ٹن وزنی سٹیٹر فریم نصب 

اسلام آباد (خبر نگار) سکی کناری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں آخری  335 ٹن وزنی سٹیٹر فریم کو کامیابی کیساتھ نصب کر دیا گیا منصوبے کے پاور ہاوس اور ریزروائر کے حصے تکمیل کے اعلیٰ مراحل میں ہیں،یہ منصوبہ 2023 کے آخر یا 2024 کے وسط تک مکمل  ہو گا ،منصوبہ تکمیل کے بعد سالانہ تقریباً 3 بلین یونٹ سستی بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کرے گا ۔گوادر پرو کے مطابق سکی کناری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں آخری   سٹیٹر فریم کو کامیابی کے ساتھ نصب کر دیا گیا  سٹیٹر کا وزن 335 ٹن تھا اور یہ کام پل کرین کی مدد سے مکمل کیا گیا۔ اس منصوبے میں 884 میگاواٹ کی مشترکہ صلاحیت کے  چار بجلی پیدا کرنے والے یونٹ ہیں۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت رن آف ریور سہولت جلد مکمل ہونیوالے صاف توانائی کے منصوبوں میں سے ایک ہے۔ چین کا گیزوباگروپ تقریباً 2 بلین ڈالر کی لاگت سے اس منصوبے کی تعمیر کر رہا ہے۔  گوادر پرو کے مطابق اس کے علاوہ، نیشنل ہائی وے 15 (این 15) کا 5 کلومیٹر طویل حصہ ٹریفک کے لیے کھلا ہے۔ این 15 کا موجودہ حصہ سکی کناری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے ذخائر میں ڈوب جائے گا۔ اس لیے نئی سڑک کو زیادہ بلندی پر بنایا گیا تھا۔ نئی سڑک میں 411 میٹر لمبی سرنگ بھی ہے۔ ایک اہلکار نے گوادر پرو کو  بتایا کہ یہ منصوبہ 2023 کے آخر یا 2024 کے وسط تک مکمل ہونے کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کے پاور ہاوس اور ریزروائر کے حصے تکمیل کے اعلیٰ مراحل میں ہیں۔ تاہم 24 کلومیٹر طویل ہیڈریس ٹنل دشوار گزار زمین، سردیوں کے دوران سخت موسمی حالات اور پانی کی نکاسی کے مسائل کی وجہ سے اس منصوبے کا سب سے مشکل حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیزوبا نے سرنگ کی جگہوں پر انتہائی ہنر مند افرادی قوت اور جدید ترین مشینری تعینات کی ہے اور اس وقت کھدائی اور لائننگ کا کام اوپر اور نیچے دونوں طرف سے جاری ہے۔ یہ منصوبہ تکمیل کے بعد سالانہ تقریباً 3 بلین یونٹ سستی بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کرے گا۔
سٹیٹر فریم نصب 

ای پیپر دی نیشن