اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) سینئر مرکزی نائب صدر پاکستان تحریک انصاف فواد چودھری نے کہا ہے کہ شہباز گل پر تشدد کے معاملے پر تحقیقات ہونی چاہئے۔ شہباز گل پر تشدد نہیں ہوا تو پھر انکوائری سے کیوں گھبرا رہے ہیں۔ میں نے کہا تھا انکوائری میں سعد رفیق‘ مصطفی نواز کھوکھر اور ڈاکٹر شیریں مزاری کو شامل کرکے پینل بنا لیں۔ اگر ٹارچر اسلام آباد پولیس نے نہیں کیا تو پھر کس نے کیا؟۔ کے پی کے ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان، وکلاء اور تحریک انصاف کے دیگر لوگوں سے ملاقات کیوں نہیں کرنے دے رہے؟۔ شہبا گل نے خود بتایا کہ کس طرح اس پر ٹارچر کیا گیا۔ سی آئی اے کے تھانے میں گھنٹوں پٹی باندھ کر رکھا گیا۔ جس دن یہ عوام کے سامنے جائیں گے‘ انہیں پتہ چل جائے گا۔ انہیں لگتا ہے کہ یہ پہرے اور بند کمرے انہیں عوام کے غضب سے بچا سکیں گے؟۔ یہ ممکن نہیں‘ یہ سارے ڈرے‘ سہمے چہرے بیٹھے ہوئے ہیں۔ رانا ثناء اللہ کی پنجاب اسمبلی کی تقریر اٹھا کر سن لیں جو انہوں نے کہا میں ان الفاظ کو دہرا بھی نہیں سکتا۔ رانا ثناء اللہ خود ایک زمانے میں تشدد برداشت کر چکے ہیں مگر شہباز گل پر تشدد کو انہوں نے ایک عام مسئلہ لیا ہے۔ (ن) لیگ کو سمجھ ہی نہیں آرہی کہ کرنا کیا ہے۔ اتنے گھبرائے ہوئے ہیں کہ ٹی وی کی جان ہی نہیں چھوڑ رہے۔ فواد چودھری نے کہا ہے کہ شہباز گل کی سی آئی اے کے تھانے میں پٹائی کی گئی۔ اگر شہباز گل پر تشدد نہیں ہوا تو پھر انکوائری سے کیوں بھاگ رہے ہیں۔ رانا ثناء اللہ پر جس طرز کا تشدد ماضی میں ہوا‘ حیران ہوں۔ انہوں نے کچھ سیکھا ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔
فواد چودھری