قلات میں کولڈسٹوریج نہ ہونے سے پھلوں کی برآمد میں مشکلات

قلات(نامہ نگار )  تاریخی شہر قلات سیب کی پیداوار کے حوالے دنیا بھر میں مشہور ہے، قلات کے نواحی گاؤں توک کا سیب اپنی رنگت اور ذائقے کے حوالے سے ملک میں بے حد پسند کیا جاتا ہے یہاں کے لوگوں کا ذریعہ معاش زراعتہے، حکومت کی عدم توجہ کے باعث زراعت کا شعبہ بری طرح متاثر ہورہا ہے جبکہ موسمی حالات، ضلع میں کولڈ سٹوریج کی عدم تعمیر و یہاں کی پھلوں کو بیرون ملک لے جانے میں حکومتی عدم دلچسپی سے مقامی زمیندار، باغ مالکان و ٹھیکیداران کو نقصانات کا سامنا ہوتا ہے، دوسری جانب گزشتہ طویل خشک سالی کی وجہ سے پانی کی سطح نیچے گرنے سے تقریبا 600 سے لیکر 8 سو فٹ سے زمیندار پانی نکال رہے ہیں جبکہ کھاد اور یوریا کی قیمتیں زیادہ ہونے کی وجہ سے زمیندار خریدنے سے قاصر ہیں اور حکومت کی طرف سے زمینداروں کو کوئی سبسڈی نہیں دی جارہی اگر  بلوچستان کے سیب کو  ایکسپورٹ کیا جائے تو زمینداروں کو کافی منافع ہوگا پھلوں کی قیمتیں کم ہونے کی وجہ سے زمینداروں کو نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے زمیندار مجبورا سولر سسٹم لگار ہے ہیں جوکہ بہت مہنگی ہے حکومت نے زمینداروں کے لئے سولر سسٹم کا اعلان کیا مگر آج تک عمل درآمد نہیں ہو رہا، توک سمیت قلات کے زمینداروں نے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیا کہ قلات میں کولڈ سٹوریج تعمیر سمیت دیگر مسائل حل کیلئے عملی اقدامات کئے جائے تاکہ زمینداروں کو ریلیف مل سکے۔

ای پیپر دی نیشن