خیرپور(بیورو رپورٹ) رانی پور فاطمہ قتل کیس نیا رخ اختیار کرگیا ملزم کو عدالت میں پیش کیا گیا حویلی میں سے پولیس نے مزید تین بچے اور چار خواتین کو بازیاب کرلیاجبکہ ایک بچی تاحال لاپتہ ہے جس کی بازیابی کےلیے نگراں وزیراعلیٰ نے سخت ہدایات جاری کی ہیں ملزم کا سہولت کار ایم ایس رانی پور ہسپتال علی حسن وسان بھی گرفتار ورثائ پر دباو ڈالنے کی کوششیں،دفعہ 302 واپس لینے کا دباو ملزم کے اہل خانہ گھر خالی کرکے چلے گئے تشدد اور زیادتی کی تصدیق ہوگئی ہے جبکہ ملزم اسد شاہ کے کمرے سے ممنوعہ ادویات برآمدہوئی ہیں معلوم ہوا ہے کہ ملزم اسد شاہ کے گھر والوں کی طرف سے فاطمہ کے گھر والوں پر دباو ڈالنے کی کوشیش کی جارہی ہے کہ وہ دفعہ 302 واپس لے لیں لیکن انہوں نے انکار کردیا ہے جس کے بعد گھر کے دیگر افراد گھر خالی کرکے۔نامعلوم مقام کی طرف منتقل ہوگئے ہیں گھر میں صرف نوکر رہ گئے ہیں جبکہ پولیس نے گھر میں آنے جانے والیے افراد پر نظر رکھی ہوئی ہے دوسری جانب پولیس نے ملزم اسد شاہ کے سہولت کار رانی پور ہسپتال کے ایم ایس علی حسن وسان کو گرفتار کرلیا ہے اس طرح گرفتار افراد کی تعداد 6 ہوگئی ہے علی حسن وسان پر الزام ہے کہ اس نے فاطمہ کی لعش کا پوست مارٹم کئے بغیر لعش گھر تک پنچانے کے لئے ایمبولینس فراہم کی تھی اس طرح گرفتار افراد کی تعداد 6 ہوگئی ہے جس میں رانی پور تھانے کا ایس ایچ او/ کمپوڈر بھی شامل ہیں دوسری جانب مختلف تنظیموں کی جانب سے فاطمہ کی حمایت میں ریلیاں نکالی گئیں اور مطالبہ کیا کہ ملزم سمیت دیگر افراد کو جو اس کیس میں ملوث ہیں ان کو سرے عام پھانسی دی جائے اور دیگر افراد کے لئے مقام عبرت بنایا جائے ریلیاں نکلنے والے افرادسعید اختر شنبانی حمید اللہ بروہی محمود خان پیزادہ نے ڈی ائی جی سکھر اور ایس ایس پی خیرپور کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے ملزمان پر ہاتھ ڈال کر ایک نیک کام کیا ہے ہمیں معلوم ہے کہ ان پر د باو ہوگا مگر انھوں نے ثابت کردیا کہ قانون سے بالا تر کوئی نہیں جبکہ پیر کے روز وکلاءنے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا اور ملزم کوسخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ فاطمہ کے والدین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حویلی کا سرچ اپریشن کیا جائے انھوں نے کہا کہ دھمکیاں مل رہی ہیں مگر ہم دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں۔معصوم فاطمہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ جگر کو پھاڑ دینے والی ہے, پیر اسد شاہ کی حویلی میں تشدد اور زیادتی کے بعد جاں بحق ہونے والی فاطمہ کے پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ جاری کردی گئی ہے ابتدائی رپورٹ کے مطابق فاطمہ کا جسم گلنے کے مرحلے میں داخل ہو چکا تھا، فاطمہ کا چہرہ ایک طرف سے نیلا اور دوسری جانب سے ہرا ہوچکا تھا جبکہ اس کے جسم پر متعدد تشدد کے نشانات بھی موجود ہیں۔ رپورٹ کے مطابق فاطمہ کے جسم پر تشدد کے 9 نشانات ہیں، جس میں آنکھ، کمر، پیشانی، پیر، گھٹنے اور ہاتھ پر تشدد ہوا تھا، کچھ اجزائ کو مائیکرو بیالوجی کیلئے بھیجا گیا ہے۔ فاطمہ کے ساتھ متعدد وقتوں میں زیادتی کی جاتی رہی ہے،. پولیس کے مطابق میڈیکل بورڈ نے فاطمہ پر جسمانی تشدد کی تصدیق کی ہے اور بچی کے ساتھ جنسی زیادتی بھی ہوئی ہے، تفتیش میں شامل سابق ایس ایچ او رانی پور، ہیڈ محرر، ڈاکٹر اور کمپاو¿ڈر کا بھی ریمانڈ پر لینے کا فیصلہ کیا ہے، ملزمان کو حقائق مسخ کرنے، لاش بغیر پوسٹ مارٹم دفنانے پر نامزد کیا جائے گا۔ ڈی آئی جی جاوید جسکانی کا کہنا ہے کہ حویلی سے تمام بچوں کو فوری ریسکیو کر کے ان کے گھروں کو بھجوانے کے احکامات جاری کر دیے ہیں جبکہ حویلی کو سیل کرکے، پولیس کیمپ قائم کردی گئی ہے اور تمام مردوں کے ڈی این اے سیمپل بھی لیے جائیں گے۔
رانی پور واقعہ