حضرت سیدنا اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں حضور نبی کریم ﷺ بعض اوقات یمن کی طرف روئے مبارک کر کے فرماتے کہ میں یمن کی طرف سے محبت کی خوشبو پاتا ہو ں ۔ صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ یمن میں آ پ کا کون عاشق ہے ۔ فرمایااویس قرنی اس کا نام ہے۔صحابہ نے عرض کی ہم میں سے ان کی ملاقات کا کوئی شرف حاصل کر سکے گا آپ ﷺ نے فرمایا عمر وعلی کی ان سے ملاقات ہو گی اور ان کی پہچان یہ ہے کہ ان کے پورے جسم پر بال ہیں اور ہتھیلی کے بائیں پہلو پر ایک درہم کے برابر سفید رنگ کا داغ ہے ۔
حضور ﷺ کے دنیا سے وصال فرمانے کے بعدحضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے دور خلافت میں حضرت عمر اور حضرت علی نے اہل یمن سے دریافت کیا کہ آپ میں سے کوئی اویس قرنی کو جانتا ہے ۔ تو ان میں سے کسی آدمی نے کہا میں ان سے پوری طرح تو واقف نہیں لیکن ایک دیوانہ آبادی سے باہر دور اونٹ چرا رہا ہے ۔ خشک روٹی اس کی غذا ہے ، اگر لوگ ہنستے ہیں تو روتا ہے اور اگر کسی کو روتا دیکھتا ہے تو وہ ہنستا ہے ۔
حضرت عمر اور حضرت علی جب وہاں پہنچے تو حضرت اویس قرنی نماز پڑھ رہے تھے جب نماز سے فارغ ہوئے تو ان کا نام دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا عبدا للہ یعنی اللہ کا بندہ تو حضرت عمر نے کہا عبداللہ تو سب ہی ہیں آپ اپنا اصلی نام بتائیں ۔ تو آپ نے فرمایا اویس ۔پھر حضرت عمر نے کہا کہ اپنا ہاتھ دکھائیں آپ نے ہاتھ دیکھایا تو جو نشانی نبی اکرم ﷺ نے بتائی تھی وہ نشانی موجود تھی ۔
حضرت عمر نے جب وہ نشانی دیکھی تو نبی کریم ﷺ کا پیراہن مبارک دیا اور حضو ر ﷺکا سلام بھی پیش کیا ۔اور حضور ﷺ کی امت کے حق میں دعا کرنے کا پیغام دیا ۔
حضرت اویس قرنی نے عرض کیا کہ اچھی طرح دیکھ بھال کر لو شاید کوئی دوسرا آمی ہو ۔ حضرت عمر نے فرمایا جو نشانی حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمائی ہے وہ آپ میں ہی ہے ۔ پھر حضرت اویس قرنی نے کہا اے عمر تمہاری عمر مجھ سے بہتر ہے اور فرمایا کہ میں تو دعا کرتا ہی رہتا ہو ۔
حضرت عمر نے فرمایا لیکن آپ کو دعا کرنے کا حکم ملا ہے ۔ حضرت اویس قرنی حضور ﷺ کا جبہ مبارک تھوڑی دور لے جا کر اللہ تعالی سے دعا کی اے اللہ تعالی میں اس وقت تک حضور ﷺ کا جبہ مبارک نہیں پہنوں گا جس وقت تک ساری امت کی بخش نہیں ہو جاتی ۔