خالی آسامیوں کا معاملہ

Aug 22, 2023

ایم اے طاہر دومیلوی

قلم زاریاں …ایم اے طاہر دومیلوی
tahirdomelvi123@gmail.com
  قوم کا مستقبل ’’ بڑوں‘‘ کے ہاتھوں میں ہو گا یہ ہمارا آ ج اور کل ہیں قیمتی سرمایہ ہیں ان کو مایوسی سے نکالنا حکومت کی زمہ داری ہے میرا اشارہ میرے نوجوان ہیں جو اس وقت ہاتھوں میں ڈگریاں اٹھائے در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں روز گار کے متلاشی ہیں لیکن نوکری چاکری ان سے کوسوں دور ہے اور یہ انتہائے یاس کیفیت سے دو چار ہیں ماں باپ نے محنت مزدوری کر کے مشکل حالات میں ان کو پڑھایا لکھایا  تعلیم یافتہ بنایا اور اپنے بچوں کے مستقبل کے سہانے خواب دیکھے اور ان کی حقیقی تعبیر کی آس لگائے بیٹھے ہیں لیکن ان کے خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو رہے ہر ماں ہر باپ ہر بھائی اور ہر بہن ان کے وسیلہ روز گار کے لئے دعا گو ہیں ان کی مرادیں کب پوری ہوں گی ان کی امیدیں کب بر آئیں گی اس امید و آس پر زندگی ان کی گزر رہی ہے سوال یہ کہ آخر یہ ذمہ داری کس کی ہے اور کون پہلو تہی کر رہا ہے جی ہاں  بے روزگاری کا خاتمہ کرنا ریاست کی زمہ داری ہے بے روز گاروں کو روز گار فراہم کرنا ان کو برسر روز گار بنانا حکومت کا فرض ہے تعجب ہے آ خر حکومت ان مایوس نوجوانوں کو مایوسی کے گڑھے سے کیوں نہیں نکالتی ان کا امتحان کیوں لے رہی ہے  یہ امر قابل توجہ ہے کہ صرف محکمہ سکول ایجوکیشن پنجاب میں پی ایس ٹی/سی ایس سی کی 70ہزار سے زائد آسامیاں خالی پڑی ہیں اور اساتذہ کی منتظر ہیں مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ گزشتہ 6سالوں میں ان خالی آسامیوں پر ایک استاد کو بھی بھرتی نہیں کیا گیا جبکہ پنجاب میں ہزاروں نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں اٹھائے ادھر اْدھر پھر رہے ہیں اور نوکری ان سے دور بہت دور نظر آ رہی ہے کوئی کسی نجی ادارے میں کوئی دکاں و کارخانوں میں جزوقتی ملازمت کر رہا ہے تو کوئی گھر بیٹھا اپنی قسمت کو برا بھلا کہنے پر مجبور ہے اس حال میں نسل نو کو دیکھ کر حضرت انسان کا دل خون کے آنسو روتا ہے اسی انسانی ہمدردی کے لئے آج کا کالم انہی نوجوانوں کے نام کر رہا ہوں جو مایوسی کے بھنور میں اپنی صلاحیتوں کو جلا نہیں بخش رہے خود بھی مایوس اور دوسرے بھی ان کو دیکھ کر حسرت و یاس کی کیفیت سے دو چار دکھائی دیتے ہیں  حکومت پنجاب کی خالی ہزاروں آسامیوں پر موزوں امیدواروں کی تقریب کو یقینی بنائے یہ اسی کی زمہ داری ہیاور یہ اس کا فرض ہے ہمیں نوجوانوں سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں ملک کی باگ ڈور کل انہی کے ہاتھ میں ہو گی تو پھر ان ہاتھوں کو وسیلہ روز گار دیں پھر دیکھیں ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو تا ہے کہ نہیں تعلیم انسان کو مستقبل کی راہیں دکھاتی ہے  ،نکھارتی ہے ،اچھے اور برے میں تمیز اور با ادب بناتی ہے ،تعلیم کا یہ طرہ امتیاز ہے کہ یہ شر کردباتی ہیاور خیر کو اپنانے کا درس دیتی ہے ،اقبال نے تعلیم کے بارے کیا خوب فرمایا تعلیم تعمیر خودی اور تکمیل خودی کا نام ہے تعلیم کے بغیر کوئی قوم کوئی معاشرتی ترقی نہیں کر سکتا  آج تعلیم ہے روز گار نہیں  علم ہے عمل نہیں پھول ہیں خوشبو ہیں  باغ ہے مالی نہیں  اگر ہے تو آبیاری نہیں آج گفتار کے غازی تو ڈھیروں ملیں گے مگر کردار کے غازی کم دکھائی دیں گے انسان حرص کا اسیر ہو گیا یہی وجہ ہے کہ جگہ جگہ اس کی بے توقیری نظر آتی ہییہ معاشرے کی زمہ داری ہے کہ وہ آج کے نوجوان کو مایوسی کے کنواں سے نکالے اور اس کی صلاحیتوں کو بروئے کار لائے لیکن۔ یہ گر یہ طریقہ وسیلہ روز گار کے بغیر ممکن نہیں حکومت خالی آسامیوں پر موزوں امیدواروں کو بھارتی کر کے نوجوانوں کی اشک شوئی کرے ان کی صدا بہ صحرا نہ ہونے دے خدا اس ملک اور قوم اور اس کے نو جوانوں کو ترقی کے سفر پر گامزن کرے آمین نوحہ کناں ہے نوجوان ،ماتم کناں ہے بے روز گار  حکومت اپنی زمہ داری کو نبھائے اپنا فرض پورا کرے اور میرے مایوس نوجوانوں کی صلاحیتوں کو ملک و قوم کی تعمیر ترقی پر صرف کرنے کا موقع دے اور پھر دیکھے ان کا مشینری جزبہ یہ کس طرح وطن کو نکھارنے ہیں  اور کس طرح ارتقائ￿  کے راستے پر ڈالتے ہیں چلو رات بیت گئی نوجوانوں کا نوحہ بھی لکھا گیا اور کالم  انہی سطور پر ختم کہ میرے وطن کے نوجوان کو روز گار ملے ان کی مایوسی دور ہو ان کے والدین کی امیدیں بر آئیں

مزیدخبریں