اسلام آباد( عترت جعفری ) آئین کا آرٹیکل 44 صدر مملکت کو اس بات کا تحفظ دیتا ہے کہ اگر صدر مملکت کی آئینی مدت پوری ہو جائے اور نئے صدر کے انتخاب کیلئے الیکٹورل کالج موجود نہ ہو تو وہ نئے صدر کے انتخاب تک اپنی خدمات کو جاری رکھ سکتے ہیں، موجودہ صدر ڈاکٹر عارف علوی کی آئینی معیاد 8 ستمبر کو ختم ہو جائے گی، چونکہ ملک کے اندر قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیاں موجود نہیں ہیں اس لیے وہ اپنی خدمات کو جاری رکھ سکتے ہیں، تا ہم یہ یہ ان کی مرضی پر منحصر ہے کہ وہ اپنی آئینی مدت کے اختتام پر اس کے برعکس فیصلہ کر لیں، اس صورت میں سینٹ کے چیئرمین قائم مقام صدر بن جائیں گے جو نئے صدر کے آنے تک خدمات انجام دے سکتے ہیں، دو اہم ترامیمی بلز کے بارے میں تنازعہ سامنے آیا جس کے قانون اور سیاست پر بہت اہم مضمرات ہوں گے، اس بیان کے بعد ملک کی عدالتوں میں زیر سماعت بعض اہم مقدمات کے حوالے سے اعلی عدلیہ میں بہت سے ایشوز سامنے ا ٓئیں گے اور بعض ایسے اعلانات بھی کئے گئیں ہیں سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ آئندہ دو ہفتے کے دوران بہت سے اہم چیزیں رونما ہو سکتی ہیں ۔ایوان صدر نے ہفتے کو دو اہم بلز کی تو ثیق کی خبر سامنے آنے کے بعد فوری کوئی رد عمل نہیں دیا جبکہ اس روز تواتر سے ایون صدر سے ردعمل لینے کی کوشش کی گئی تاہم یہ ردعمل اگلے روز دیا گیا ۔