راولپنڈی (جنرل رپورٹر)انسداد دہشت گردی راولپنڈی کی خصوصی عدالت کے جج حامد حسین کے رخصت پر ہو نے کے باعث ڈیوٹی جج سید محمد الیاس نے 9مئی کے پرتشدد مظاہروں کے دوران حساس ادارے کے دفتر پر حملہ اور میٹرو سٹیشن کے جلائو گھیرائو سمیت دیگر الزامات کے تحت گرفتار ملزم کو 7روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیوٹائون پولیس کی تحویل میں دے دیا ہے پولیس نے گزشتہ روزیونین کونسل 18 کے سابق چیئرمین سجاد حیدر کو گرفتار کر کے تھانہ نیو ٹاؤن راولپنڈی منتقل کیا تھا جسے گزشتہ روز ڈیوٹی جج کی عدالت میں پیش کیا گیا اس موقع پر پولیس نے ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ملزم 9 مئی کو شمس آباد میں حساس ادارے کے دفتر کے گیٹ پر حملے میں مطلوب تھا جو حملے کے بعد سے سے روپوش تھا اور اسے گزشتہ روز گرفتار کیا گیا ہے جس سے بعض اہم پہلوئوں پر تحقیقات کرنا ہیں لہٰذا ملزم کا جسمانی ریمانڈ جاری کیا جائے عدالت نے ملزم کا 7روزہ جسمانی ریمانڈ جاری کرتے ہوئے ہدائیت کی کہ 28اگست کو ملزم کو دوبارہ عدالت میں پیش کر کے تحقیقات میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا جائے یاد رہے کہ اس مقدمے میں گرفتار ملزمان کی تعداد 78 ہو چکی ہے جبکہ مقدمہ میں نامزدسابق صوبائی وزیر راجہ راشد حفیظ تاحال روپوش ہیںقبل ازیں عدالت نے سابق وزیر شہریار آفریدی اوررواں ماہ 7اگست کوتحریک انصاف کی سابق رکن صوبائی اسمبلی سیمابیہ طاہرکو نامزد نہ ہونے کے باعث مقدمہ سے ڈسچارج کر دیا تھا یاد رہے کہ تھانہ نیوٹائون پولیس نے 10مئی کو سب انسپکٹر طارق جاوید کی مدعیت میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے علاوہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 324،353،186، 440،427، 341،436، 147،149 ، 148 ، 285 اور 286 کے تحت مقدمہ نمبر 2106 درج کیا تھا مقدمہ کے متن کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کے موقع پرسابق رکن صوبائی اسمبلی راجہ راشد حفیظ ،چوہدری عاطف تنویر ،عمران حیات ، رانا سیف اللہ ،چوہدری ارشد ، ارسلان نور ،رانا سہیل ، سردار جنید ،چوہدری نذیر احمد ، عمران نذیر ،عبید ناصر ، عبدالقیوم جٹ ،شیخ راحیل ، طلحہ افراسیاب ،راجہ محمود رشید ، زاہد خان ، بابر لودھی ، سجاد حیدر ،عمران عباسی ، راجہ دانیال ،راجہ ناصر محفوظ ،اویس ایاز عباسی ،زوہیب خٹک ، عطا اللہ ، رضوان اللہ، ابرار ، ملک نبیل ، نصراللہ ،اسداللہ ، معین خان ،شیراز حسین ، متین احمد ،محمد کامران ، رضوان عظمت احمد علی ، اکرام اسد محمد غنی ، محمد وقاص ، سیف اللہ ، عبدالقدوس شارک ،محمد احسن اور آصف علی 100سے150نامعلوم افراد کے ہمراہ عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پرتشدد مظاہرہ کر رہے تھے جنہوں نے ٹائر و دیگر سامان جلا کر مری روڈ کو بلاک کیا ہوا تھا جنہیں پر امن رہنے کی تلقین کی لیکن مظاہرین نے اپنی قیادت کی ایما پر منتشر ہونے کی بجائے آتشیں اسلحہ ، پٹرول بموں ، ڈنڈوں اور لاٹھیوں سے پولیس افسران و ملازمین پرحملہ کر دیا اور غلیلوں سے پتھرائو کے ذریعے قاتلانہ حملہ کرنے کے ساتھ اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی پولیس اہلکاروں نے بمشکل اپنی جانیں بچائیں مظاہرین نے حساس تنصیبات اور دفاتر پر حملہ کرتے ہوئے شدید پتھرائو کیا اور میٹرو سٹیشن کو شدید نقصان پہنچاتے ہوئے جلائو گھیرائو کیا ۔