پاکستان کا یوم آزادی پوری قوم سے ملک سے وفاداری اور اس کی ترقی کے لئے تجدید عہد وفا کا دن ہے کہ ہم تہیہ کرلیں کہ ہم نے ملک کو نقصان پہنچانے والی قوتوں اور ملک کو انتشار کا شکار کرنے والے لوگوں کے چنگل میں نہیں آنا اور بے لگام سوشل میڈیا کے دور میں ایسے زہریلے پروپیگنڈے کا شکار نہیں ہونا جس سے ہمارے ملک کے دفاع و خودمختاری کے ضامن ادارے کے خلاف بات ہو یا عسکری اداروں کے خلاف مہم جوئی کا شائبہ تک بھی ہو۔ کیونکہ ملک کے دفاع و خودمختاری کے ضامن ادارے کی وجہ سے ہی ہمارا ملک اپنے سے 4گنا بڑے ازلی دشمن بھارت سے بچا ہوا ہے اور ہماری دلیر و باصلاحیت مسلح افواج کی وجہ سے ہی پاکستان کا دفاع کے شعبے میں دنیا بھر میں نام ہے۔ الحمداللہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر دنیا بھر میں مہم جوئی کرنے والے ممالک کی سازشوں سے اگر بچا ہوا ہے تو اس کا سہرا صرف اور صرف ہماری عسکری قیادت کے سر جاتا ہے جنہوں نے بدترین عالمی حالات میں بھی وطن عزیز پاکستان کو ہر لحاظ سے ناقابل تسخیر بنارکھا ہے اور اندرونی و بیرونی سازشوں اور سوشل میڈیا پروپیگنڈے کے باوجود پاکستان کی مسلح افواج سے ملکی عوام کی عقیدت و احترام کا رشتہ مزید مضبوط تر ہوتا چلا جارہا ہے۔
برصغیر پاک و ہند کے وقت مسلمانوں کی حالت زار انتہائی قابل رحم تھی۔ کاروبار‘ تجارت‘ ملازمتوں غرض ہر شعبہ ہائے زندگی پر ہندو چھائے ہوئے تھے اور مسلمانوں کا استحصال کیا جاتا تھا۔ مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے جاتے تھے۔ قائداعظم محمد علی جناح نے مسلمانوں میں نہ صرف شعور بیدار کیا بلکہ ان کی قیادت کرکے باہمی اتحاد و یگانگت پیدا کی اور علامہ اقبال کے خواب کو تعبیر دینے کی جدوجہد کی۔ قائداعظم محمد علی جناح کی حکمت عملی‘ قابلیت اور محنت کے باعث پاکستان 14 اگست 1947ء کو دنیا کے نقشے پر ظہور پذیر ہوا۔ مسلمانوں کو آزادی نصیب ہوئی لیکن بھارت سے ہجرت کے دوران لاکھوں گھرانے اجڑ گئے اور ہندوئوں و سکھوں نے ظلم کی انتہاء کردی۔ پاکستان کی آزادی کے وقت موجود ہمارے بزرگوں کو ہی آزادی کی اہمیت کا درست اندازہ ہے‘ بعد کی نسل کو شاید اس قدر احساس نہیں کہ آزادی کی کیا قیمت ہوتی ہے۔اللہ رب العزت نے قائداعظم محمد علی جناح کو زیادہ زندگی نہ دی‘ قیام پاکستان کے 1 سال کے بعد ہی ان کا انتقال ہوگیا اور ملک جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے قبضے میں آگیا۔ پاکستان تو مذہبی آزادی‘ فرقہ واریت سے بالاتر رہ کر برابری کی بنیاد پر مسلمانوں کے لئے الگ ملک کے طور پر بنایا گیا تھا مگر میرے خیال میں آج تک ہم قیام پاکستان کے مقاصد حاصل نہیں کرسکے جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم انگریزوں سے آزادی کے بعد کالے انگریزوں کے نرغے میں آگئے جنہوں نے ہمیں جمہوریت کے نام پر لوٹا اور آج یہ حالت ہے کہ پاکستان کے عوام کو نہ تو بجلی میسر ہے‘ نہ پینے کا صاف پانی‘ گیس لوڈشیڈنگ‘ مہنگائی‘ ملاوٹ‘ بھوک‘ بے روزگاری اور دہشت گردی کا شکار ہوکر لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ پاکستان کے حکمرانوں نے صرف اپنی جیبیں بھرنے کو ترجیح دی اور عوام کی خدمت کو پس پشت رکھا۔ پاکستان میں ہائیڈل پاور جنریشن کے اس قدر قدرتی مواقع موجود ہیں کہ ہم اپنی ضرورت سے وافر سستی ترین بجلی پیدا کرسکتے ہیں اور زراعت کے لئے سال بھر کی ضرورت کا میٹھا پانی بھی اسٹور کیا جاسکتا ہے مگر کالے انگریزوں کو حکمرانی ملنے کی وجہ سے ہم نے اپنے قدرتی وسائل سے استفادہ نہیں کیا اور قیام پاکستان کے 15 سال بعد فیلڈ مارشل ایوب خان نے منگلا اور تربیلا ڈیم بنائے جو اس وقت اگلے 15 سال کی ضرورت کے مطابق تعمیر کئے گئے تھے مگر بدقسمتی سے ان دو ڈیموں کے بعد ہم نے کوئی اور ڈیم تعمیر نہ کیا۔ آج یہ حالت ہے کہ ملک بھر میں 12-12 گھنٹے لوڈشیڈنگ کے باوجود بجلی کے بل عوام کی استطاعت سے باہر ہیں کیونکہ تھرمل پاور انتہائی مہنگی بجلی ہے جس کا 6گھنٹے کا بل ہی عوام کی استطاعت سے باہر ہے۔
ہمیں یہ عہد کرنا چاہئے کہ ہم کالے انگریزوں سے نجات حاصل کریں گے اور ملک میں ان لوگوں کو اقتدار میں لائیں گے جو بڑے آبی ذخائر تعمیر کرکے ملک کو سستی بجلی اور وافر پانی دے سکیں جس سے مہنگائی‘ بے روزگاری اور بدامنی میں یقینی طور پر کمی واقع ہوگی کیونکہ سستی بجلی سے زراعت و صنعت میں انقلاب برپا ہوگا۔ لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آنے سے بدامنی میں کمی واقع ہوگی۔ میرے خیال میں اگر کوئی بڑے ڈیموں کی تعمیر کے بغیر یہ دعوٰی کرتا ہے کہ مہنگائی‘ بے روزگاری اور لوڈشیڈنگ ختم کردے گا تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔ اس لئے عوام کو چاہئے کہ سیاسی قائدین سے ڈیموں کی تعمیر کے متعلق پالیسی جاری کرنے کا مطالبہ کریں۔
پاکستان کے عوام ایک بار ذہن نشین کرلیں کہ پاکستان کی مسلح افواج کے خلاف پروپیگنڈہ کرکے سیاست و اقتدار تک پہنچنے کی سازش کرنے والی ہر قوت دراصل وطن دشمنوں کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہے۔ پاکستان میں سیاست کے لئے عوام اور عسکری اداروں کے درمیان خلیج پیدا کرنے والے ملک کی کوئی خدمت نہیں کر رہے بلکہ یہ ملک کو کمزور کرنے کی عالمی سازشوں میں ایندھن کا کردار ادا کررہے ہیں۔ اسی لئے میری تمام ایسی اندرونی قوتوں سے اپیل ہے کہ ملک کے دفاع و سلامتی کے اداروں اور عوام کے درمیان خلیج پیدا کرنے والے عوامل فوری طور پر روک کر ایسا کرنے والے لوگوں کا قلع قمع کرنے میں اداروں کا ساتھ دیں تاکہ ملک مشکل دور سے نکل سکے۔ سیاسی قوتوں کی کارکردگی عوام کے سامنے ہے۔ سیاسی مسائل سیاستدانوں نے باہمی بات چیت سے حل کرنے ہیں اور آئین کے تحت ملک کو چلانے کے لئے جمہوری عمل کو مضبوط کرنا سیاستدانوں کی ذمہ داری ہے۔ اپنی کوتاہیوں کو تسلیم نہ کرکے روایتی سیاست کرنے اور دوسروں پر الزام تراشی کرنے کے طرز عمل کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ معیشت ‘ امن و امان‘ سیاسی استحکام‘ ہائیڈل پاور جنریشن سمیت اہم ترین امور پر سیاسی قوتوں کے درمیان گرینڈ ڈائیلاگ کی اشد ضرورت ہے۔ ضد‘ انا اور ذاتی اقتدار کے لالچ سے ہٹ کر ملک کی مضبوطی کے لئے کام کرنے کا عہد ہی ایک آزاد و خود مختار مملکت کا تقاضہ ہے۔ٍ