حضرت داتا گنج بخش رحمتہ اللہ علیہ کی تعلیمات(۲)

رائے راجو جو لاہور کا گورنر تھا، نے آپ کا زہدو تقوی دیکھ کر اور آپ کے اخلاق سے متاثر ہو کر آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کے ہاتھ پر اسلام قبول کر لیااور پھرساری زندگی آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے آستانے پر بسر کردی اور شیخ ہندی کا لقب پایا۔
حضرت خواجہ نظام الدین اولیا رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں ’’علماء زبان سے تبلیغ کرتے ہیں اور صوفیا ء عمل سے‘‘۔ کیونکہ جو بات زبان سے نکلنے کے بعد عمل سے بھی ظاہر ہو اس کا اثر زیادہ ہوتا ہے۔ بات دل سے اسی صورت میں نکلتی ہے جب دل کینہ ، حسد ،عداوت اور لالچ سے پاک ہو۔ اولیا کرام اور صوفیاء کرام پہلے مریدین کا تزکیہ نفس فرماتے اور ان کے دلوں کو برے اخلاق سے پاک کر کے ان کے دلوں میں ذکر الٰہی سے روشنی کر دیتے۔ 
داتاصاحب رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے اپنی کتاب کشف المحجوب میں ایسی دو باتوں کا ذکر کیا ہے جو مسلمان کو ہر بڑے کام سے پہلے کرنی چاہیے۔ اول استخارہ اور دوسرا خلوص نیت۔ استخارہ حقیقت میں اللہ تعالیٰ سے مشورہ کرنے کو کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کا یہ معمول رہاہے کہ وہ ہر کام سے پہلے استخارہ کرتے ہیں۔ داتا صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں اس سے کام میں برکت ہوتی ہے اور بندہ اپنے معاملات کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کر دیتا ہے۔
اللہ اگر توفیق نہ دے تو انسان کے بس کا کام نہیں۔ 
فیضان محبت عام تو ہے، عرفان محبت عام نہیں
داتا صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بندہ جو کام کرتا ہے اس میں بہتری اس کی کوشش یا تدبیر سے نہیں ہوتی بلکہ اللہ تعالیٰ کی مدد کی ضرورت ہر قدم پر ہوتی ہے۔ تدبیر کرنا اور کوشش کرنا اور اسباب کو اختیار کرنا اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہماری کوشش اور تدبیر حقیقی ہے بلکہ اصل میں موثر حقیقی اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ بعض اوقات ہم کسی کام کو کرنے کے لیے دن رات کوشش کرتے ہیں لیکن وہ مکمل نہیں ہوتا لیکن بعض اوقات ہمارے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتا اور ہمارا کام پایہ تکمیل کو پہنچ جاتا ہے اس کی وجہ یہی ہے کہ کوئی بھی کام اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ممکن نہیں۔ استخارہ حقیقت میں قضائے الٰہی کو معلوم کرنے کی ایک صورت ہے۔ لہٰذا ہر اہم کام میں استخارہ کرنا چاہیے تاکہ اللہ تعالیٰ ہمیں ہر قسم کی خطا اور خلل سے محفوظ رکھے۔ 
ہر حال میں راضی بہ رضا ہو تو مزا دیکھ 
دنیا ہی میں بیٹھے ہوئے جنت کی فضا دیکھ۔

ای پیپر دی نیشن