بلوچستان کے ضلع مستونگ میں فورسز کے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں 3 دہشت گرد مارے گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، آپریشن پنجگور کے ڈپٹی کمشنر ذاکر علی کی شہادت کے تناظر میں کیا گیا۔ اس دوران فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا۔ فائرنگ کے تبادلے میں کالعدم دہشت گرد تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے 3 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا اور آپریشن کے دوران تین دہشت گرد زخمی بھی ہوئے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ یہ دہشت گرد علاقے میں دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث تھے اور یہ 12 اگست کو پنجگور کے ڈپٹی کمشنر ذاکر علی کی شہادت کے بھی ذمہ دار تھے۔ سکیورٹی فورسز کا آپریشن گھنائونے فعل میں ملوث مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا ہے، فورسز بلوچستان کے امن، استحکام اور ترقی کو سبوتاڑ کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے پر عزم ہیں۔ اس سلسلے میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں دہشت گردی پھیلانے والے عناصر ڈی سی پنجگور کے قاتلوں کے انجام سے سبق حاصل کر لیں۔ پوری قوم دہشت گردی کے خاتمے کی جنگ میں افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ صدر آصف علی زرداری نے مستونگ میں کامیاب انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن پر فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کی لعنت کے مکمل خاتمے تک کارروائیاں جاری رکھیں گے۔ ادھر، نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بلوچستان میں موجود ناراض بلوچ باشندوں کے لیے یہ پیغام ہے کہ ماں سے کوئی ناراضی نہیں ہوتی، آپ کے کوئی مطالبات ہیں تو بات کریں، ناراضی کے نام پر دہشت گردی کسی صورت قابل قبول نہیں، جذباتیت اور معصومیت میں ہمیں ٹریپ نہیں ہونا چاہیے، نوجوان علم حاصل کریں اور سیکھنے کا عمل کبھی موقوف نہ کریں، ہم افہام و تفہیم، احترام کے پل بنائیں اور نفرت کو مسترد کردیں، اتحاد میں طاقت اور طاقت میں ہمارا مستقبل ہے۔ وزیر خارجہ نے جو کچھ کہا ہے وہ بالکل جائز ہے۔ بھارت اور افغانستان کا پھیلایا دہشت گردی کا ناسور جڑ سے اکھاڑ کر ہی مستقل امن کی منزل حاصل کی جاسکتی ہے۔ دہشت گردی پر زیرو ٹالرنس وقت کا تقاضا ہے۔