اسلام آباد (عترت جعفری) پاکستان پیپلز پارٹی کو سیاسی منظر نامے پرموجود اہم ایشوزکے باعث لچک دکھانے کے لئے اندرونی اور بیرونی دباؤ کا سامنا ہے، ذرائع کا کہنا کہ پاکستان پارٹی کو باورکرا دیا گیا ہے کہ وہ معاملات پر اپنی حتمی پوزیشن اختیارکرے، شواہد ہیں کہ سندھ میں گڑبڑ کے آثار سامنے آئے تھے، جن میں وزیر اعلی مراد علی شاہ کو تبدیل کرنے کی تجویز تھی ، دو نئے نام سامنے آئے، ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر مملکت کے ایک حالیہ دورہ کراچی کا مقصد بھی اس معاملے پر قابو پانا تھا ،، پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنا وزن مراد علی شاہ کے پلڑے میں ڈالا، جس سے یہ ایشو اب تھم گیا ہے۔ جیسا کہ میڈیا میں یہ اطلاع آگئی ہے کہ بلاول بھٹو زرداری آج وزیراعظم میاں شہباز شریف سے ملاقات کریں گے، پی پی پی پر دباو موجود ہے کہ پارٹی فیڈرل گورنمنٹ میں شامل ہو جائے تو اس کو پنجاب میں شیئر دے دیا جائے گا، ذرائع کا دعوی ہے کہ پیپلز پارٹی پنجاب کے مناسب شئیر پر وفاق میں حکومت میں شمولیت کے معاملے میں اب حتمی پوزیشن کو سامنے الانے والی ہے ، پارٹی کے اندرونی حلقے بھی پارٹی قیادت پر دباو ڈال رہے ہیں کہ حکومت کے شمولیت کے معاملے کو مزید تاخیر کا شکار نہ کیا جائے، کیونکہ تاخیر کی وجہ سے پیپلز پارٹی نہ اپوزیشن کے طور پر فوائد سمیٹ سکی ہے اور نہ حکومت کے اتحادی کا فائدہ لے سکی ہے۔ سندھ کے اہم ترقیاتی منصوبے جن میں موٹروے کی تعمیر بھی شامل ہے رکے ہوئے ہیں، اس لابی کا کہنا ہے کہ پنجاب میں پھر اس پارٹی کو مناسب شیئر مل جائے تو اسے فیڈرل گورنمنٹ میں شامل ہو جانا چاہیے، کیونکہ ملکی حالات حکومت کا براڈ بیسڈ ہونا ضروری ہے ، آج وزیراعظم سے ملاقات کریں گے ، دیگر ایشوز پر بات کرنے کے علاوہ ملاقات کا ایک مقصد پی پی ن لیگ راہنماوں کے درمیان بیان بازی سے پیدا کشیدگی، پیپلز پارٹی کے شکوے شکایات پر بات کرنا بھی ہے۔