اسلام آباد ( اظہر لطیف ) نصف صدی پہلے کے متحدہ ہندوستان کے سیاسی حالات کا ادراک آج ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔ظفر علی نے ہم نے پاکستان بنتے دیکھا کے سلسلے میں نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہ میں 1945 میں اسلامیہ کالج پشاور کا سال اول کاطالبعلم تھا ۔ صوبہ سرحد(آج کل کے خیبر پی کے) میں کانگرس کی حکومت تھی ۔ مسلم لیگ کے نام لیوا خال خال تھے قائد اعظم پشاور آنے والے تھے کہ مسلم لیگ کو متحرک کیا جائے ، اسلامیہ کالج براستہ سڑک پشاور شہر سے چھ میل (دس کلومیٹر) کے فاصلے پر تھا ۔ کالج کے طلبانے قائد اعظم کی تحریک کو تقویت پہنچانے اور اسے آگے لیکر چلنے کا عملی ثبوت دیتے ہوئے ۔ قائد کے جلسے میں شرکت کافیصلہ کیا ہم لوگ اسلامیہ کالج سے جلسہ گاہ پہنچ گئے ۔ قائد اعظم اردو میں تقریر کر رہے تھے ۔ اردو قائدکومگر نہیں آتی تھی۔ پشاور کے لوگ اردو کم بولتے اور سمجھتے تھے ۔ ہزاروں کے مجمع میں مگر مکمل خاموشی تھی ۔ کبھی کبھی قائد اعظم زندہ باد ، مسلم لیگ زندہ باد ، پاکستان زندہ باد کے نعرے لگتے سنائی دیتے تھے۔اللہ کی شان اس جلسے کی کامیابی نے کانگرس کی حکومت کی بنیادیں ہلا کے رکھ دیں ۔ صوبہ سرحد میں مسلم لیگ پھلی پھولی اور ہم نے پاکستان بنتا دیکھ لیا۔1946-47گرمیوں کی چھٹیاں گزرنے گھر(سیالکوٹ) آیا ہوا تھا ۔ واپسی بذریعہ ریل ممکن تھی۔ اس لئے لاہور آیا۔ لاہور ریلوے سٹیشن کے باہر چوک میں دیکھا کہ ایک ہجوم لٹے پٹے انسانوں کا بے ترتیب بکھرے سامان کی صورت ڈھیر تھا۔ گویا پاکستان کیلئے کوشش کی سزا کا عملی نمونہ تھے۔ کتنا ہولناک منظر تھا۔ نہ جانے یہ لوگ کیا کچھ اور کتنا کچھ لٹا کر اپنے گھر پاکستان آئے تھے۔ بنتے پاکستان کی ایک جھلک یہ بھی تھی۔ اس کے پہلے ایک موقع پر پشاور شہر میں مسلم لیگ کے ایک جلسے کو تتر بتتر کرنے کیلئے آنسو گیس کا بے دریغ استعمال ہوا، میرے بڑے بھائی اور میں قصہ خوانی بازار میں تھے کہ اس کارروائی کی زد میں آگئے۔ بہتے آنسوئوں میں تصور پاکستان دیکھنے کی کوشش یہ تجربہ بھی تھی۔ اللہ کا کرم ہوا ۔ پاکستان بن گیا، قائد اعظم بطور گورنر جنرل پاکستان اسلامیہ کالج آئے اپریل 1948ء کی شام یاد ہے جب قائد تشریف لائے میں ان چند خوش قسمت طلبا میں سے ایک تھا ۔ جنہیں قائد کا استقبال کرنے کی سعادت حاصل کرنے پر معمور کیا گیا تھا۔ قائد آئے اور ہم سب سے فرداً فرداً مصافحہ کیا اور سٹیج پر کرسی صدارت پر جا بیٹھے۔ اپنے مختصر خطاب میں (کیاغضب کا تغاوت تھا خطاب گورنر جنرل اور خطاب صدر پاکستان مسلم لیگ کا تھا) قائد نے تنبیہ کی کہ اب اپنی حکومت ہے۔ اب سوچ سمجھ کر تنقید کریں۔
اسلامیہ کالج پشاور کے طلبا نے تحریک آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا:ظفر علی
Aug 22, 2024