ہزاروں ایکڑز یرکاشت رقبہ متاثر،لوگوں کی نقل مکانی جاری


جنوبی پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں امسال بھی جاری ہیں جام پور‘ راجن پور‘ ڈیرہ غازی خان ‘ کوٹ ادو مظفرگڑھ سمیت متعدد جنوبی اضلاع میں رودکوہیوں میں طغیانی اور دریاوں میں سیلابی کٹاو کے باعث سینکڑوں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ راجن پور اور ڈیرہ غازی خان میں رودکوہیوں میں طغیانی کے باعث سینکڑوں ایکڑ رقبہ زیر آب آ چکا ہے، سیلابی ریلے درجنوں مواضعات میں داخل ہونے کے باعث سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی شدید متاثر ہوئی ہیں اس ضمن میں صرف ضلع راجن پور میں معمول سے زائد مون سون بارشوں کے باعث برساتی نالوں (رودکوہیوں ) کاہا سلطان‘ چھاچھڑ‘ بگا کھو سڑاں‘ کلاکھوسڑاں‘ پٹوخ اور زنگی میں مجموعی طورپر ایک لاکھ 90 ہزار کیوسک سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں ضلع راجن پور کے 52 مواضعات زیر آب آ گئے۔ 6057 ایکڑ رقبہ متاثر ہوا جس کی وج ہسے تین ہزار پچاس چاول‘ کماد اور تل کی فصلیں تباہ ہو گئیں اور 2500 سے 3000 افراد کو مجبوراً محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کرنا پڑی اسی طرح دریائے سندھ میں 4 لاکھ کیوسک سے زائد پانی کی آمد کے باعث بھی شدید کٹاو جاری ہے سینکڑوں ایکڑ رقبہ کٹاو کی زد میں آنے کے باعث باغات اور فصلیں بھی تباہ ہوگئیں۔ اسی طرح دریائے سندھ اور دریائے چناب سے ملحقہ علاقوں رقبوں میں شدید کٹاو کی صورتحال ہے اور سینکڑوں ایکڑ رقبے دریا برد ہوگئے ہیں۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے کاشتکاروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انکے علاقوں کو آفت زدہ قرار دیتے ہوئے متاثرین کی امداد کی جائے۔
 مون سون بارشوں کے حالیہ دورانیئے کے پیشِ نظر پی ڈی ایم اے نے فلڈ الرٹ فیکٹ شیٹ جاری کر دی ہے۔ فیکٹ شیٹ میں مون سون بارشوں کی صورتحال، پنجاب کے دریاوں، بیراجز اور ڈیمز میں پانی کی سطح بارے اعداد و شمار شامل ہیں۔ ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب کے بیشتر اضلاع میں مون سون بارشوں کا امکان ہے۔رواں سال مون سون بارشوں کے باعث 84 شہری جاں بحق 224 زخمی اور 245 گھر متاثر ہوئے۔اموات آسمانی بجلی،کرنٹ لگنے کچے گھر اور بوسیدہ عمارتوں کے گرنے سے ہوئیں،مون سون بارشوں کے باعث 44 مویشی بھی ہلاک ہوئے۔100 گھر مکمل جبکہ 145 گھر جزوی طور پر متاثر ہوئے۔
ڈی جی عرفان علی کاٹھیا کا کہنا ہے کہ ڈیرہ غازی خان ملتان اور بہاولپور ڈویژنوں میں فلیش فلڈنگ کا خدشہ ہے۔حکومتی پالیسی کے مطابق متاثرہ خاندانوں کی مالی معاونت کی جا رہی ہے۔زخمیوں کو بہترین طبی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے۔دریائے سندھ میں تربیلا کالاباغ اور چشمہ کے مقام پر نچلے درجے جبکہ تونسہ میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔دریائے چناب راوی ستلج اور جہلم میں پانی کا بہاو نارمل سطح پر ہے۔ڈیرہ غازی خان رودکوہیوں میں بھی پانی کا بہاو نارمل ہے۔نارووال نالہ بسنتر میں نچلے درجے کی سیلابی صورتحال ہے۔منگلا ڈیم میں پانی کی سطح 70 فیصد، تربیلا میں 99فیصد ہے۔ ستلج ، بیاس اور راوی پر قائم بھارتی ڈیمز میں پانی کی سطح 54 فیصد تک ہے۔پی ڈی ایم اے کے مطابق کنٹرول روم میں صورتحال کو مسلسل مانیٹر کیا جا رہا ہے۔ممکنہ سیلابی خطرے کے پیشِ نظر انتظامات مکمل ہیں۔وزیر اعلیٰ پنجاب کے احکامات کے پیشِ نظر تمام محکمے ہمہ وقت الرٹ ہیں۔عوام کو بھی احتیاطی تدابیر اختیار کئے رکھنے کا مشورہ دیا گیا ہے ،کچے مکانات بوسیدہ عمارتوں اور غیرضروری سفر سے گریز کے علاوہ بجلی کی تاروں اور کھمبوں سے دور ر کی ہدایت کی گئی ہے۔ 
اس ضمن میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے منگل کے روز سیلاب متاثرین کے لئے ریلیف آپریشن کی نگرانی کے لیے راجن پور کا دورہ کیا اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا فضائی جائزہ بھی لیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے آخری ضلع کے دور دراز علاقے حاجی پور بھی گئیں اور متاثرین سے انکے مسائل دریافت کئے، اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب نے ایک بزرگ خاتون کا مسئلہ فوری طور پر حل کرنے کیلئے بھی ہدایات جاری کیں۔ وزیر اعلیٰ نے راجن پور کے نواحی قصبہ حاجی پور تک سڑک کے اطراف سیلابی پانی کا مشاہدہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے تحصیل فاضل پور میں حاجی پور گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول میں قائم فلڈ ریلیف کیمپ اور حاجی پور میں متاثرین سیلاب کے لیے قائم میڈیکل کیمپ کا معائنہ کیا اور سیلاب متاثرین کے لیے ادویات اور طبی عملے کی فراہمی کے امور کا بھی جائزہ لیا۔ انہوں نے فلڈ ریلیف کیمپ میں متاثرین کے لیے قیام و طعام کے انتظامات کا معائنہ کیا۔ ریلیف کیمپ میں سیلاب متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی اور سیلاب متاثرہ لوگوں کے درمیان جاکر بیٹھ گئیں۔ انہوں نے سیلاب متاثرین سے انتظامات اور میسر سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا۔ وزیر اعلیٰ سیلاب متاثرہ لوگوں کیساتھ گھل مل گئیں اور بزرگ خاتون نے درازی عمر اور صحت مندی کی دعائیں دیں۔ وزیر اعلیٰ نے ریلیف کیمپ میں موجود بیمارخاتون کے علاج کی ہدایت کی۔ وزیر اعلی مریم نواز نے کیمپ میں موجود خواتین کو دلاسہ دیا اور بچوں کو تحائف پیش کیے۔انہوں نے متاثرین کو مکمل بحالی تک تعاون اور ذاتی مانیٹرنگ کی یقین دہانی کرائی۔ وزیر اعلیٰ نے رود کوہی اور سیلاب سے بچاوکے لیے مو?ثر پلان طلب کرلیا۔ راجن پور ضلع میں کاہاسلطان رود کوہی کے پانی کو محفوظ کرنے کیلئے ڈیم بنانے کی تجویز کا جائزہ لیا گیا۔ مریم نواز نے رودکوہیوں کو چینلائز کرنے کیلئے متعلقہ محکموں کو جامع حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مکمل پلان پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔
دوسری جانب حکومت کی جانب سے تاجروں پر عائد کئے گئے ٹیکسوں کیخلاف آل پاکستان تاجران نے 28 اگست کو ملک گیر ہڑتال کی کال دے رکھی ہے اسطر جماعت اسلامی پاکستان نے بھی مہنگی بجلی اور ٹیکسوں کیخلاف ہڑتال کیلئے 28 اگست کو ہڑتال کی کال دے رکھی ہے جس کے باعث صورتحال کچھ اچھی دکھائی نہیں دے رہی کیونکہ ملک کو اس وقت سیاسی و معاشی استحکام کی ضرورت ہے مگر ہر طرف افراتفری اور عدم استحکام کا ماحول بنتا دکھائی دے رہا ہے۔ تاجروں کی ہڑتال کے ضمن میں مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے مرکزی صدر خوجہ سلیمان صدیقی کا کہنا ہے کہ حکومت اگر معشیت کوبہتر کرنے کے لیے سنجیدہ ہے تو 28اگست سے پہلے تاجر دشمن سکیم کے خاتمے کا اعلان کرے اب پورے پاکستان کے تاجر ظالمانہ ٹیکسیز کے خلاف متحد ہوچکے ہیں اور 28اگست کو پاکستان بھر میں مکمل ہرتال کریں گیحکومت ٹیکس نیٹ میں اضافہ چاہتی ہے تو اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کرپشن سے پاک اسکیم بنائے۔ٹیکس نیٹ میں اضافے کیلئے فکس ٹیکس کا نظام لایا جائے۔ ٹیکس گزاروں کو ہراساں کرنے کے نظام کا خاتمہ کیا جائے۔انہوں نے کہا تاجر ٹیکس دے رہا ہے اور دینا چاہتا ہے مگر ایک ایسا نظام جس کے تحت مناسب شرح کا ٹیکس اور منصفانہ نظام ہو اور تاجروں کو ایف بی آر کی بلیک میلنگ۔رشوت۔کرپشن اور بلیک میلنگ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔انہوں نے کہا ایف بی آر تاجر تنظیموں کے ساتھ بیٹھ کر قابل عمل منصوبہ بنائے بصورت دیگر اگر ایف بی آر زبردستی ظالمانہ نظام نافذ کرنے کی کوشش کرے گا تو شدید ردعمل آئے گا اور تاجر ملک گیر سطح پر سخت سے سخت احتجاج کریں گے۔

ای پیپر دی نیشن