سیلاب فنڈ یا جگا۔ وزیراعلی، وزیر تعلیم نوٹس لیں........عوام خاموش کیوں ہیں

مکرمی! ای ڈی او ننکانہ صاحب کے آفس سے سکول ٹیچرز کو سیلاب فنڈ جمع کرانے کے احکامات جاری ہوئے ہیں۔ حالانکہ اساتذہ کی تنخواہوں سے سیلاب فنڈ کی مد میں ایک دن کی تنخواہ کاٹی جا چکی ہیں۔ اب پہلے سے پانچویں سکیل کے ملازمین کو 100، سکیل 9 تک 300، 14 تک 500، 15ویں اور 16ویں سکیل کے ٹیچر کو 700 اور اس کے اوپر 1000 روپیہ جمع کرانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ کولیکٹر سنٹرز کے ذرائع کے مطابق اکثر اساتذہ نے دبائو میں آ کر اپنے حصے کا ’’جبری فرض اور قرض‘‘ ادا کر دیا ہے۔ ای ڈی او آفس کا کہنا ہے کہ فنڈ جمع کرنے کا حکم ڈی سی او نے دے رکھا ہے۔ تعلیم پرور وزیراعلیٰ نوٹس لیں۔ (اساتذہ ضلع ننکانہ صاحب)
عوام خاموش کیوں ہیں
مکرمی! ہمارے ملک کے حالات دن بہ دن بگڑتے جا رہے ہیں۔ مہنگائی کے ساتھ ساتھ بے روزگاری بھی ملک میں بہت زیادہ ہے۔یہ سارے مسائل کیا کم ہیں کہ ملک میں جرائم بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔ چوری، ڈکیتی ان جرائم کی وجوہات مہنگائی اور بے روزگاری ہی تو ہے اور یہ واقعات بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔ حکومت ان مسائل پر غور کیوں نہیں کر رہی ہے اور اگر کر بھی رہی ہے تو ان کے نتائج سامنے کیوں نہیں آ رہے ہیں۔ امیر، امیر تر ہوتا جا رہا ہے اور غریب کا تو پوچھئیے مت… زندگی گزارنے کے بنیادی مقاصد روٹی، کپڑا اور مکان ان کا حصول ہی مشکل ہو گیا ہے تو آسائشیں تو دور کی بات ہے۔یہ حکومت کی نہیں عوام کی غلطی ہے کہ وہ بغیر بولے ان مسائل کا سامنا کر رہی ہے۔ عوام خاموش ہے کہ کیا یہ کسی نئے انقلاب کے انتظار میں تو نہیں… (سارہ طارق، لاہور)

ای پیپر دی نیشن