وفاق نےمیموسےلا تعلقی کا اظہارکرتےہوئے سپریم کورٹ میں حلف نامہ جمع کروا دیا،کہا گیا ہے کہ میمو کیس سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں۔

وفاق کی جانب سے حلف نامہ اٹارنی جنرل مولوی انوارالحق نے سپریم کورٹ میں جمع کروایا۔ جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ میمو معاملہ آرٹیکل ایک سو اڑتالیس کے تحت سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے،وزیراعظم پہلے ہی میمو کی تحقیقات کا حکم دے چکے ہیں۔ میمو معاملے پرپارلیمانی کمیٹی کا اخیتارحاصل ہے جو کہ تحقیقات کررہی ہے۔ وفاق نے میمو معاملے سے لا تعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاق اورایوان صدر کے کسی بھی نمائندے کا میمو سے کوئی تعلق نہیں۔ دوسری جانب وزرات دفاع نے بھی حلف نامہ سپریم کورٹ میں داخل کروا دیا ہے۔ حلف نامے میں پاکستانی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک سیاسی حکومت نےاعتراف کیا کہ اس کا پاکستان آرمی اور آئی ایس آئی پر صرف انتظامی کنٹرول ہے لیکن انکے آپریشنز پر کوئی کنٹرول نہیں۔لہذا ان کی جانب سے کوئی بھی وضاحت یا جواب سپریم کورٹ میں دینے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ منصور اعجاز اور حسین حقانی کی جانب سے جمع کرائے گئے بیانات میں جو کچھ کہا گیا اس ضمن میں وزارت دفاع کو لاعلم رکھا گیا ہے۔ ادھر ڈی جی آئی ایس آئی کی جانب سے بھی حلف نامہ سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا۔ جنرل احمد شجاع پاشا نے حلف نامے میں کہا کہ سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں ہے کہ وہ معاملے کی جیسے چاہے تحقیقات کرے، حلف نامے میں جنرل پاشا نے عرب ممالک کے دورے پر برطانوی اخبار کی خبر کی بھی تردید کی۔

ای پیپر دی نیشن