واشنگٹن (آن لائن) شام میں تشدد کے تازہ واقعات میں مزید 128 افراد مارے گئے ہیں جبکہ اقوام متحدہ نے بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں اب تشدد زیادہ تر فرقہ واریت کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق سے متعلق شامی مبصر مشن نے کہا ہے کہ گزشہ روز انہوں نے مختلف ذرائع سے حالیہ لڑائی میں مرنے والے 128 افراد کے اعداد و شمار اکھٹے کئے ہیں مبصرین کے مطابق زیادہ تر افراد دراءحما اور حلب میں مارے گئے ہیں۔ دوسری جانب انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے ایک ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ کہ شام میں جاری جنگ سے وہاں انسانی المیوں اور تباہیوں میں نمایاں اضافہ ہو چکا ہے اور ستمبر کے بعد سے اس ملک میں انسانی بھلائی کی صورتحال تیزی سے بگڑ رہی ہے۔ روس نے شام سے اپنے 30 شہریوں کو نکالنے کے لئے جنگی بحری جہاز بھیجنے کا اعلان کر دیا۔ منصوبے پر عملدرآمد کے لئے خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔ جس کے تحت شام کے خطرناک علاقوں میں مقیم 30 روسی شہریوں کو چند روز میں ملک سے نکالا جائے گا۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ ان کا ملک بشارالاسد کے بارے میں نہیں بلکہ شام کی قسمت کے بارے میں فکر مند ہے۔ ماسکو میں سالانہ پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وہ صرف ایسا حل چاہتے ہیں، جس کے تحت اپوزیشن اور حکومتی فورسز جنگ بندی کر دیں۔ صدر پوٹن کا تبصرہ روس کے مشرق وسطیٰ کے لیے مندوب کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ باغی اسد حکومت کو گرا سکتے ہیں۔