قاہرہ (ایجنسیاں) مصر میں آئینی ریفرنڈم کے دوسرے مرحلے پر پولنگ آج ہوگی، سکندریہ میں صدر مرسی کے حامیوں اور مخالفین میں شدید جھڑپیں ہوئیں، اسلامی جماعتوں نے علماءاور مساجد کے تحفظ کیلئے ریلی نکالی، جس پر پولیس نے آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی۔ اپوزیشن نے ”نوووٹ“ مہم کا آغاز کر دیا۔ اپوزیشن رہنما محمد البرادعی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صدر مرسی اور اخوان المسلمون اللہ کا خوف کریں۔ تفصیلات کے مطابق مصر کے دوسرے بڑے شہر سکندریہ میں اسلامی جماعتوں نے علماءاور مساجد کے تحفظ کے نام پر ریلی نکالی، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی، ان کے مقابلے میں حزب اختلاف کے کارکنان نے بھی مظاہرہ کیا اور ان کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے گولے پھینکے، حکومت کے حامیوں اور مظاہرین نے ایک دوسرے پر پتھراﺅ کیا اور بعض کے درمیان دوبدو لڑائی بھی ہوئی۔ اس شہر میں گزشتہ جمعہ کو لبرل اور سیکولر حزب اختلاف نے ملک کے نئے مجوزہ آئین کے خلاف ریلی نکالی تھی اور اس دوران انہوں نے ایک عالم دین شیخ احمد المہلاوی کو ان کی مسجد میں 14 گھنٹے تک محصور رکھا گیا تھا، ان کا قصور محض یہ تھا کہ انہوں نے اپنے مقتدیوں کو آئین کے حق میں ووٹ ڈالنے کیلئے کہا تھا۔ حزب اختلاف نے اپنے حامیوں پر زور دیا ہے کہ وہ آئینی ریفرنڈم میں حصہ لیں اور آئین کی مخالفت یعنی ناں میں ووٹ ڈالیں۔ حزب اختلاف کی جماعتوں پر مشتمل اتحاد نیشنل سالویشن فرنٹ نے ایک بیان میں اپنے حامیوں پر زور دیا کہ وہ ناانصافی اور اخوان المسلمون کی بالادستی کو مسترد کر دیں اور ملک کے مستقبل کے مفاد میں آئین کے خلاف ووٹ دیں۔ فرنٹ کے ایک لیڈر عمرو موسیٰ نے ایک نشری پیغام میں کہا کہ متنازعہ آئین کے ذریعے ملک میں استحکام نہیں آئے گا۔ الدستور پارٹی کے صدر محمد البرادعی نے صدر محمد مرسی اور ان کی جماعت اخوان المسلمون سے اپیل کی ہے کہ وہ اللہ کا خوف کریں اور ملک میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندہ دستور ساز اسمبلی کی تشکیل تک صدر مرسی 1971ءکے ترمیمی دستور سے کام چلائیں۔ اپنے ریکارڈ شدہ ویڈیو پیغام میں ڈاکٹر البرادعی نے کہا کہ اس دستور کا شریعت اور مذہب سے کوئی تعلق نہیں، مسلمان یا عیسائی سبھی کو دین کا علم ہے۔ انہوں نے مصریوں پر زور دیا کہ وہ نئے دستور کے حوالے سے 22 دسمبر کے ریفرنڈم میں اپنا ووٹ ”ناں“ کی صورت استعمال کریں۔