واشنگٹن ( نمائندہ خصوصی +اے این این+آن لائن) امریکی صدر بارک اوباما نے عالمی و عدالتی دباﺅ کے سامنے گھٹنے ٹیک دئیے، نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے جاسوسی پروگرام میں تبدیلیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیلی فون ڈیٹا کا کچھ حصہ نجی کمپنی کی تحویل میں دیا جاسکتا ہے،وسیع پیمانے پر ٹیلی فون ریکارڈز کے پروگرام کو ازسر نو ترتیب دیا جا سکتا ہے،ایڈورڈ سنوڈن نے دستاویزات کو ظاہر کر کے غیرضروری نقصان پہنچایا ۔ سال کی آخری پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ نگرانی کے بہتر طریقے استعمال کئے جا سکتے ہیں۔ وائٹ ہاﺅس کمیٹی کی اصلاحات کی تجویز پر جنوری میں فیصلہ کن بیان دوں گا۔ انہوں نے کہاکہ ایڈورڈ سنوڈن نے دستاویزات کو ظاہر کر کے غیرضروری نقصان پہنچایا ہے۔جاسوسی پروگرام پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے تاہم اسے سرے سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ اوباما نے کہاکہ انٹیلی جنس ایجنسیز کے جمع کردہ ٹیلی فون ڈیٹا کا کچھ حصہ نجی کمپنی کی تحویل میں دیا جاسکتا ہے تاکہ امریکی عوام کا اعتماد بحال کیا جاسکے۔ قومی سلامتی ایجنسی(این ایس اے) کے نگرانی پروگرام کا نئے طور پر جائزہ لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ این ایس اے کے نگرانی پروگرام کے متعلق انکشافات کی روشنی میں اور عوام کے خدشات کے پیش نظر اس ادارے کی کارکردگی کو کم کرنے کے مزید طریقے ہو سکتے ہیں۔انہوں نے سنوڈن کو معافی دیئے جانے یا نہ دیئے جانے کے بارے میں کچھ کہنے سے گریز کیا۔امریکی عوام کا اعتماد بحال کیا جاسکے۔ اوباما نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ 2014ءکو ’عمل کا سال ہونا چاہیئے‘، جس دوران ملک کی ’لیبر مارکیٹ‘ کو فروغ ملے اور ’ٹوٹے ہوئے‘ اِمیگریشن نظام کو درست کیا جائے۔ اوباما نے حالیہ دِنوں کے دوران، امریکی معیشت میں حاصل ہونے والی پیش رفت کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ ملک میں بے روزگاری کی شرح کو کم کرنے اور طویل مدت سے بے روزگار کارکنوں کے لیے سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے سلسلے میں ’ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے‘۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق 2013ءاوباما کے دور اقتدار کا بد ترین سال رہا ہے انکی مقبولیت تیزی سے گری۔
اوباما