اسلام آباد (نامہ نگار) اڈےالہ جےل انتظامےہ کی طرف سے 52 غےرملکی قےدےوں کے ساتھ غےر انسانی سلوک ہورہا ہے۔ اس حوالے سے ڈےفنس آف ہےومن رائٹس نے غےرملکی قےدےوں کو انصاف کی فراہمی کےلئے سپرےم کورٹ سے رجوع کرنے کا فےصلہ کرلےا ہے۔ تنظےم کی جانب سے جاریکردہ پرےس رےلےز کے مطابق چےئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ کو ولید ایوبی نامی شامی قیدی نے رابطہ کرکے بتایا کہ اسے اڈیالہ جیل میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اسکی بیوی نے اسلام آباد انتظامیہ کو بھی درخواست کی کہ اسکے شوہر پر یہ بدترین تشدد بند کیا جائے جو کہ دل کا مریض بھی ہے، ولید ایوبی کا تعلق شام سے ہے اور وہ اپنی فیملی کے ساتھ اسلام آباد میں مقیم تھا، ولید ایوبی سے گفتگو کے دوران معلوم ہوا کہ اڈیالہ جیل انتظامیہ کا سلوک بیرک نمبر 9 کے 52 غیرملکی قیدیوں کے ساتھ انتہائی سفاکانہ اور غیرانسانی ہے، ہر دوسرے تیسرے دن وہ رشوت کی رقم نہ دینے کے جرم میں ایک قیدی کو پکڑ کر قصوری چکی میں لے جاتے ہیں جہاں ان پر مسلسل کئی کئی دن بدترین مار پیٹ کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ ڈی اےچ آر کے مطابق، تنزانیہ سے تعلق رکھنے والے شیخ عثمان نامی ایک اور قیدی کو خاص طور پر دھمکیاں دی جا رہی ہیں کیونکہ اس نے اڈیالہ انتظامیہ سے رحم کی اپیل کی تھی اور آمنہ مسعود جنجوعہ کا حوالہ بھی دیا تھا۔ اسلام آباد انتظامیہ ولید ایوبی پر ہونے والے تشدد کی انکوائری کررہی ہے، اسکی میڈیکل رپورٹ اور تصویروں سے غیرمعمولی تشدد کے نشانات اور ثبوت مل چکے ہیں، مگر اڈیالہ کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آخر لوٹ کر تو ولید ایوبی کو اڈیالہ ہی آنا ہے اور اسکو شکایت کرنے کی سزا ضرور ملے گی، ایک طرف تو معمولی نوعیت کے کیسز میں ملوث غیر ملکی قیدیوں کی یہ حالت ِزار ہے جو کہ اپنی قید کی مدت دو سے چھ سال تک پوری کرچکے ہیں اور دوسری طرف فیڈرل رےوےو بورڈ کی مسلسل تنبیہ کے باوجود مرکزی و صوبائی حکومت اور ان 52 قیدیوں کے انسانی حقوق کی پامالی کرتے ہوئے ان کے ملکوں میں بھجنے کا کرایہ تک ادا کرنے سے قاصر ہے۔
اڈیالہ جیل