کراچی (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) کراچی کے علاقے پرانی سبزی منڈی کے قریب ایس ایچ او کیماڑی شفیق تنولی کی کار پر خودکش حملے کی تحقیقات میں ٹھوس پیشرفت نہ ہوسکی۔ پولیس کے ایک ونگ نے دھماکے میں جاں 11 سالہ لڑکے جمیل کو خودکش حملہ آور جبکہ دوسرے نے بے گناہ قرار دیدیا۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق سی آئی ڈی پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکا جمیل ایس ایچ او شفیق تنولی کے گھر کے سامنے مرغی فروش کی دکان پر چار روز سے کام کر رہا تھا اور بے گناہ لڑکا تھا جبکہ تفتیشی پولیس کے مطابق یہ لڑکا خودکش حملہ آور تھا۔ دھماکے میں مرنیوالے دوسرے شخص کی شناخت واجد علی کے نام سے ہوئی۔ یہ دھماکہ 5 کلو بارودی سیٹ کے نیچے نصب کر کے موٹر سائیکل کے ذریعے کیا گیا۔ ایس ایچ او شفیق آباد کے مطابق حملہ آور 20 سال کا نوجوان تھا جو موٹر سائیکل پر سوار تھا۔ موٹر سائیکل گاڑی سے ٹکرانے سے پہلے پھسل کر گر گئی جس پر وہ لڑکا موٹر سائیکل سے کود گیا، شبہ ہے کہ وہ زخمیوں میں شامل ہے۔ پولیس نے 3 زخمیوں سے تفتیش شروع کردی جبکہ سی آئی ڈی تھانہ میں بم دھماکے کا مقدمہ نامعلوم افراد کیخلاف درج کر لیا گیا۔ ایس ایچ او شفیق تنولی پر بم حملے کے بعد ایس ایس پی سی آئی ڈی چودھری اسلم، راﺅ انوار اور فاروق اعوان سمیت 10 پولیس افسروں کی سکیورٹی بڑھا دی گئی۔
کراچی دھماکہ