نئی دہلی (نیٹ نیوز + نیوز ایجنسیاں) غربت، پسماندگی اور لاقانونیت میں گھری بھارتی ریاست بہار میں انتہاپسند ہندو تنظیم وشوا ہندو پریشد نے 225 عیسائیوں کو زبردستی ہندو بنالیا۔ اس حوالے سے خصوصی مذہبی تقریب ضلع دلساد میں ہوئی۔ وی ایچ پی کے ضلعی صدر نیتو پٹیل نے دعویٰ کیا کہ ان عیسائیوں پر کوئی زور زبردستی نہیں کی گئی بلکہ یہ خود اپنی مرضی سے اپنے آباﺅ اجداد کے مذہب میں واپس آئے ہیں۔ ادھر بابری مسجد اور گجرات فسادات میں سینکڑوں مسلمانوں کو شہید کرانے والی ہندو تنظیم راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھگوت نے واضح کیا ہے کہ ملک میں ہونے والی تنقید کے باوجود مسلمانوں اور عیسائیوں کو ہندو بنانے کا ”گھر واپسی پروگرام“ جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے تنقید کرنے والی سیاسی جماعتوں کانگریس اور بی جے پی قیادت سے کہا کہ وہ لوگوں کی مذہب تبدیلی رکوانا چاہتی ہیں تو پارلیمنٹ سے قانون منظور کرالیں۔ انہوں نے نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دوسروں کو بھی اس قانون کے تحت ہندوﺅں کا مذہب تبدیل کراکر انہیں مسلمان اور عیسائی بنانے سے روکا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہندوﺅں کی ابتر صورتحال قابل غور ہے۔ یہ بھی کبھی ہندو خطہ اور بھارت ماتا کا حصہ تھا، پاکستانی ہندوﺅں سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی اس ملک کے معاملات میں مداخلت نہیں کی نہ ہم ہندوستان میں کہیں سے آکر آباد ہوئے۔ یہ ہمارا ملک ہے ایک ہندو ریاست ہے جو ہندومت چھوڑ کر دیگر مذاہب میں لالچ اور دباﺅ دے کر بھیجے گئے انہیں ہم اپنے گھر واپس لائینگے، یہ ہمارے بچھڑے ہوئے ہندو بھائی ہیں ان کے آباﺅ اجداد ہندو تھے۔ واضح رہے کہ بی جے پی کے صدر امیت شاہ نے بھی دو روز قبل پینترا بدلتے ہوئے کہا تھا کہ بی جے پی جبری مذہب کی تبدیلی کے خلاف ہے اسے روکنے کیلئے قانون سازی ہونی چاہئے اور کانگریس ہمارا اس حوالے سے ساتھ دے۔
بھارت : 225 عیسائیوں کو زبردستی ہندو بنا لیا گیا‘ گھر واپسی پروگرام جاری رہیگا : وشواہندو پریشد
Dec 22, 2014