سرگودھا (نامہ نگار) ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال سرگودھا میں نومولود بچوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے گزشتہ روز 2 بچے جاں بحق ہو گئے۔ حکومتی اعلانات کے باوجود ہسپتال میں بچوں کی اموات کو روکنے کےلئے بنائی جانیوالی کمیٹیاں اور دیگر اقدامات بھی مکمل نہ کئے جاسکے۔ تفصیلات کے مطابق سرگودھا کے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں گزشتہ ایک ماہ میں نوازائیدہ بچوں کی ہلاکت کی تعداد 68 ہو گئی ہے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے طبی سہولیات فراہم کرنے کے اعلانات کے باوجود کاغذی کارروائی کے سوا کچھ بھی نہ ہوسکا، نہ ہی انکوبیٹر میں اضافہ ہوا اور نہ سینٹرل آکسیجن کی تنصیب ہوسکی ہے۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق بچوں کی شرح اموات میں اضافہ کی اہم وجہ ڈی ایچ کیو ہسپتال میں گائنی وارڈ کا نہ ہونا ہے سرکاری ہسپتال مولا بخش کا گائنی وارڈ دور ہونے کے باعث اکثر بچے راستے میں ہی دم توڑ جاتے ہیں۔ یاد رہے کہ وزیر اعلی پنجاب نے نومولود بچوں کی ہلاکت پر نوٹس لیتے ہوئے ایم ایس کو معطل کر دیا تھا اور 15 دسمبر تک سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن محکمہ صحت کی جانب سے نہ تو طبی سہولت کی فراہمی ممکن ہو سکی اور نہ ہی ڈی ایچ کیو ہسپتال میں نئے ایم ایس کی تعیناتی بھی کھٹائی میں پڑی ہوئی ہے اور گائینی وارڈ کی مولا بخش سے ڈی ایچ کیو منتقلی بھی سیاسی مصلحتوں کے تحت نہیں ہو سکی ہسپتال کی ابتر حالت کے باعث غریب مریض پرائیویٹ ہسپتالوں میں علاج کروانے پر مجبور ہیں۔
سرگودھا ہسپتال
ڈسٹرکٹ ہسپتال سرگودھا میں ناکافی سہولیات کے باعث مزید 2 بچے جاں بحق
Dec 22, 2014