لاہور (حامد محمد عمران/ نمائندہ سپورٹس) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد کا کہنا ہے کہ آئندہ سال پاکستان اور بھارت کے مابین کرکٹ تعلقات کی بحالی کا سال ہے۔ 2015ء میں ہم بھارت کے خلاف مکمل کرکٹ سیریز کے انعقاد میں کامیاب ہوجائیں گے۔ وہ وقت نیوز کے پروگرام گیم بیٹ میں گفتگو کررہے تھے۔ سبحان احمد کا کہنا تھا 2015ء کے لئے ہم نے تین ہدف مقرر کئے ہیں۔ سب سے پہلے عالمی کپ 2015ء میں کامیابی، دوسرے نمبر پر بھارت کے ساتھ کامیاب کرکٹ سیریز کا انعقاد اور پھر آئندہ سال کسی بڑی کرکٹ ٹیم کو پاکستان میں آکر کھیلنے کے لئے قائل کرنا، ہماری بڑی ترجیحات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز میں ناکامی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ نتائج پر ہر حال میں نظررکھنا ہوتی ہے۔ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز عالمی کپ 2015ء سے پہلے آخری بڑی سیریز تھی۔ کھلاڑیوں کی کارکردگی کا بغور جائزہ لیا گیا ہے۔ کون کیسا پرفارم کرسکتا ہے۔ بہت سی چیزیں واضح ہوئی ہیں۔ حارث سہیل نے بہت عمدہ کھیل کا مظاہرہ کیا۔ کرکٹ بورڈ کے سی او او کا کہنا تھا کہ کینیا کی کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان ہماری بہت بڑی کامیابی ہے۔ اس دورے سے ہم دنیا کو بتانے میں کامیاب ہوئے ہیں کہ بین الاقوامی کرکٹ پاکستان میں واپس آرہی ہے۔ اس دورے کے کامیاب اور پرامن انعقاد سے ہمیں مستقبل میں بہت فائدہ ملے گا۔ سانحہ پشاور جیسے واقعات میں معاملات پر اثرانداز ضرور ہوتے ہیں۔ لیکن ہماری اب بھی کئی ممالک سے بات چیت جاری ہے۔ دیگرٹیموں کے دورہ پاکستان کے حوالے سے معاملات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہم پرامید ہیں کہ مستقبل قریب میں بھی شائقین کو اس حوالے سے خوشیاں دینے میں کامیاب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کے بھرپور اور فول پروف انتظامتا کا مقصد دنیا پر واضح کرنا تھا کہ ہم کس قسم کی سکیورٹی اور ماحول مہیا کرسکتے ہیں۔ فول پروف سکیورٹی کے معاملے میں تمام بڑے قومی اداروں نے بہت محنت کی۔ کرکٹ بورڈنے ابھی اپنی سطح پر سختی سے اس معاملے پر کام کیا۔ اس مقصد کے تحت ہی نشتر پارک کو عام ٹریفک کے لئے بند کردیا گیا تھا۔ سبحان احمد کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے سکیورٹی انتظامات سٹیڈیم کا ماحول اور شائقین کے جو ش و خروش کو بیرونی دنیا کے سامنے رکھنے کے لئے مختلف ملکوں کے سفیروں کو بھی کینیاکے خلاف سیریز کے دوران قذافی سٹیڈیم میچ دیکھنے کی دعوت دی۔ کینیا کرکٹ ٹیم کی لاہور ائرپورٹ آمد سے روانگی تک اور پاکستان میں تمام میچوں اور سکیورٹی کے تمام انتظامات کی فوٹیج بھی آئی سی سی کو بھجوائیں گے۔ ہمیں امید ہے کہ اس طرح بیرونی دنیا کو قائل کرنے میں آسانی ہوگی۔