لاہور+ اسلام آباد (نیوز رپورٹر+ نمائندگان+ آن لائن) گیس کا بحران شدت اختیار کر گیا، لاہور سمیت گوجرانوالہ، شیخوپورہ، قصور اور دیگر شہروں میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ سے زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ لاہور کے بیشتر علاقے گزشتہ روز بھی گیس سے محروم رہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ ناشتے اور رات کے کھانے کیلئے تو گیس ملنی چاہئے۔ گیس نہ آنے کی وجہ سے بچوں کو سکول جانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ گرمیوں میں بجلی اور سردیوں میں گیس نہیں آتی۔ تنور مالکان بھی گیس کی کمی کا شکار ہیں اور لکڑیاں جلانے پر مجبور ہیں۔ لوگ کھانا اور روٹی بازار سے خرید رہے ہیں، غریب لوگ مہنگی ایل پی جی خریدنے کی سکت نہیں رکھتے، عوام کا کہنا ہے کہ حکومت کو ووٹ اسلئے نہیں دیا تھا کہ گیس ہی نہ ملے بلکہ گیس بحران حل کرنے کیلئے ووٹ دیا تھا، سکولوں میں طالب علم بغیر ناشتے کے جاتے ہیں جبکہ دفاتر جانے والے بھی مشکلات کا شکار ہیں۔ گوجرانوالہ میں گیس پریشر میں کمی اور غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کے باعث متبادل ذرائع کے استعمال مےں بھی اضافہ ہونے کے باعث شہری سراپا احتجاج ہوگئے۔ شہریوں کو اوپلوں لکڑی مٹی کا تےل اور دےگر متبادل ذرائع سے استفادہ حاصل کرنا پڑ رہا ہے، سوئی گےس کی عدم دستےابی اور کم پرےشر کے باعث سکولوںمےں حاضری انتہائی کم ہوکر رہ گئی ہے جبکہ چولہے ٹھنڈے ہونے سے تندوروں ، ہوٹلوں اور ٹھےلوں پر کھانا فروخت کرنے والوں کی چاندی ہوگئی۔ صنعتوں کا پہےہ بھی جام ہوکررہ گےا ہے ، متعدد فےکٹروں ،کارخانے داروں مزدوروں کی چھانٹی کرتے ہوئے لےبر کومحدود تعداد مےں رکھ لےا ہے ،جس کی وجہ سے سےنکڑوں محنت کش بے روزگار ہوگئے ہےں ، شہرےوں نے حکومت اور سوئی گےس حکام کے خلاف شدےد احتجاج کرتے ہوئے اصلاح واحوال کا مطالبہ کےا ہے۔ قلعہ دیدارسنگھ میں بھی سوئی گیس کی طویل بندش اور کم پریشر کا سلسلہ بدستور جاری ہے جس کے باعث گھروں میں خواتین کو کھانا پکانے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور لوگ مجبور ہیں جن علاقوں میں سوئی گیس کی بدترین لوڈ شیڈنگ اور کم پریشر کا سلسلہ جاری ہے۔ درجنوں افراد نے شدید احتجاج کرتے ہوئے بتایا کہ سوئی گیس کے اعلیٰ افسران گردونواح کے فیکٹری مالکان سے مبینہ طور پر ملی بھگت کرکے شہر کو دی جانے والی سوئی گیس پرائیویٹ فیکٹریوں کو دے رہے ہیں جبکہ ان کو پوچھنے والا بھی کوئی نہ ہے۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق بجلی کے ساتھ ساتھ گیس کی لوڈشیڈنگ نے بھی لوگوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ شہر کے بیشتر علاقوں میں تمام دن گیس کے پریشر میں شدید کمی کے باعث لوگوں کو کھانے کی تیاری میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، گیس پریشر کی کمی کے خلاف شیخوپورہ میں مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے جن میں خواتین نے بھی شرکت کی۔ سرگودھا میں شہریوں نے برتن اٹھا کر مظاہرہ کیا، قصور میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے عوام کے معمولات زندگی شدید متاثر ہو کر رہ گئے۔ قصور اور گر دونواح کے علاقوں میں واپڈا کی جانب سے غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ جاری ہے جس کی وجہ سے انسانی زندگی بُری طرح سے متاثر ہو کر رہ گئی ہے۔ بعض علا قو ں میں پر یشر کم عوام کے لئے مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑنے سے عوام مجبوراً ناقص بازاری کھانے پر مجبور ہیں۔ چیچہ وطنی میں غیر اعلانیہ گیس لوڈ شیڈنگ نے عوام کا جینا محال کردیا۔ شام اور صبح کے وقت گیس نہ ہونے پر خواتےن خانہ کی محکمہ کو بددعائےں دینے لگیں۔ بچے بغیر ناشتہ کے سکول جانے پر مجبور ہو گئے۔ خواتین خانہ مجبوراً لکڑیاں جلا کرکھانا پکانے پر مجبور ہےں ۔ سیالکوٹ میں سوئی گیس کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے گھروں میں کھانا پکانا مشکل ہو گیا۔ آزاد روڈ پر شہریوں نے برتن اٹھا کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین میں شریک افراد کا کہنا تھا گیس کی بندش سے نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ مظاہرین نے ”گیس دو گیس دو اور گو نواز گو“ کے نعرے بھی لگائے گئے۔ دوسری طرف وفاقی وزیر پٹرولیم اور قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ صوبہ پنجاب اور خیبر پی کے میں گیس بحران آئندہ ماہ بھی جاری رہے گا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ سوئی ناردرن اور سوئی سدرن دونوں ہی گیس کی طلب پوری کرنے سے قاصر ہیں، بالخصوص گھریلو صارفین کو گیس کی سپلائی مشکل ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال گیس کا بحران گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ سنگین ہے اور حکومت گیس کی طلب اور رسد کے درمیان خلا کو پورا نہیں کر سکی، پنجاب اور خیبر پی کے میں روزانہ دو سو ملین کیوبک فٹ گیس کی قلت ہے، جس سے گھریلو صارفین کیلئے مشکلات بڑھ رہی ہیں۔ وفاقی وزیر نے اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال میں حکومت کیا کرے جب صرف پنجاب اور خیبر پی کے میں 3 لاکھ سے زائد نئے گھریلو کنکشنز سسٹم میں شامل ہوچکے ہیں۔ تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ سندھ اور بلوچستان میں گیس بحران کا خطرہ نہیں ہے۔ انکا کہنا تھا کہ گھریلو صارفین کی جانب سے کمپریسرز لگانے سے صورتحال مزید بگڑ رہی ہے۔ قطر سے ایل این جی درآمد کے باجود گیس بحران کے حوالے سے سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایل این جی صرف صنعتی شعبے کیلئے ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یکم جنوری 2016ءسے گیس کی قیمتیں نہیں بڑھا رہے، گسی مہنگی کرنے کی خبر میں کوئی حقیقت نہیں۔ انہوں نے کہا تاپی منصوبے کے ذریعے چار سال کے عرصے میں گیس پاکستان آئیگی۔
گیس/ لوڈشیڈنگ