اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا خان نے تحریک انصاف کے پارٹی فنڈز کے مقدمہ کی سماعت اس آبزرویشن کے ساتھ یکم فروری تک ملتوی کردی ہے کہ الیکشن کمشن 26 جنوری تک اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کاانتظار کریگا لیکن اس تاریخ کے بعدپی ٹی آئی فنڈنگ میں گھپلوں کے معاملے پر قانونی کارروائی آگے بڑھائیں گے خواہ اسلام آباد ہائیکورٹ اس معاملے پر فیصلہ دے یا نہ دے۔ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں قائم بینچ نے تحریک انصاف کے بانی رہنما اور سابق مرکزی سیکرٹری اطلاعات اکبر ایس بابر کی طرف سے دائر مقدمہ کی سماعت کی جس میں پی ٹی آئی کوہونے والی غیرقانونی غیرملکی فنڈنگ گوشواروں میں ظاہر نہ کرنے ، پارٹی عطیات میں گھپلوں اور بدعنوانیوں کے علاوہ نجی افراد اور ملازمین کے بینک اکاﺅنٹس میں رقوم کی منتقلی جیسے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے وکیل نے مقدمہ کی سماعت کے موقع پر موقف اختیار کیا کہ چونکہ الیکشن کمشن کے اختیار سماعت کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کررکھا ہے جس کی سماعت 26 جنوری کو ہونی ہے لہذا الیکشن کمشن اس معاملہ میں اپنی سماعت ملتوی کردے۔ اکبر بابر نے کمشن کے باہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ عمران خان نے ہائیکورٹ میں آٹھ صفحات پر مشتمل بیان حلفی جمع کرایا ہے جس میں ان کا دعوی ہے کہ عام شہری کو پی ٹی آئی کے حسابات کی پڑتال کا کوئی حق نہیں حالانکہ یہ بات عمران خان کے ان تمام دعووں کے قطعی خلاف ہے جس میں وہ فرماتے رہے کہ میں ایک عام شہری کے سامنے جوابدہ رہوں گا۔یہ دعوی کرکے عوام کے سامنے اخلاقی لحاظ سے کمزورترین سطح پر خود کو لے آئے ہیں کیونکہ آئین اورقانون مجاز قانونی فورم پر شہری کو سوال اٹھانے اور مالی حساب بابت پوچھنے کا حق دیتاہے۔ پی ٹی آئی کے سیکریٹری مالیات کے بیان کہ عمران خان نے کوئی بیان حلفی جمع نہیں کرایا جس کی پی ٹی آئی وکیل انور منصور خان نے تردید کی ہے کے بارے میں سوال پر اکبربابر نے کہاکہ یہ بیان حلفی ہائیکورٹ کے ریکارڈ کا حصہ ہے ، پی ٹی آئی کے سیکریٹری مالیات کیونکر اسکی موجودگی سے انکار کرسکتے ہیں۔ اصل وجہ یہ ہے کہ یہ تفصیل جیسے ہی قوم کے سامنے آئیگی جھوٹ کا پول کھل جائیگا۔
الیکشن کمشنر