الیکشن کمشن شدید مالی بحران کا شکار ہے، سینٹ قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور میں انکشاف

Dec 22, 2015

اسلام آباد(آن لائن) سینٹ قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے آزادانہ منصفانہ انتخابات کرانے کے ذمہ دار ادارہ الیکشن کمیشن جو تمام اطراف سے تنقید کا نشانہ بنا رہتا ہے، شدید مالی بحران کا شکار ہو چکا ہے ،کل 137 اضلاع 7 قبائلی ایجنسیوں میں سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے صرف کوہاٹ اور ڈیرہ غازی خان دو اضلاع میں سرکاری دفاتر ہیں، 135 اضلاع میں دفاتر آبادیوں کے دور دراز علاقوں میں واقع ہیں، 29 علاقائی دفاتر میں سے 27 کرائے پر اور بلوچستان کا صوبائی دفتر بھی کرائے پر ہے ۔137 دفاتر کے سربراہوں میں سے 92 کے پاس عام گاڑیاں 45 کے پاس گاڑی نہیں صوبائی الیکشن کمشنز کے پاس کلٹس گاڑیاں ہیں، 11 ارب سالانہ بجٹ کی ضرورت ہے 6 لاکھ 25 ہزار پولنگ سٹا ف چاہیے۔ انتخابات کیلئے سرکاری اور خود مختار اداروں سے آنے والے پولنگ عملہ کو چھ دن کی ڈیوٹی پر 550 روپے روزانہ ادا کیا جاتا ہے، بین الاقوامی ریٹ 8 ڈالر فی گھنٹہ ہے کم ادائیگی کی وجہ سے لوگ میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کرتے ہیں۔ اس دفعہ آدھے سے زائد عملہ حج پر چلا گیا تھا۔ لیڈی پریذائیڈنگ آفسیر کے 330 روپے روزانہ کو 550 روپے کیا گیا ہے حکومت سے 1200 سے 1500 روپے کی درخواست کی گئی تھی۔ اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سعید غنی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ سینیٹرز فرحت اللہ بابر، جاوید عباسی، نہال ہاشمی، محمد علی سیف، گل بشرا کے علاوہ آفتاب احمد شیخ، منظور علی خان، یعقوب فتح، ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمشن شیر افگن نے شرکت کی۔ سعید غنی نے کہا انکے اپنے وارڈ میں ووٹ تبدیلی کی گئی اور انکشاف کیا میرے اپنے پولنگ سٹیشن میں ووٹوں کی گنتی میں 519 ووٹوں کو فرق آیا جو ناممکن ہے۔ سعید غنی نے کہا پولنگ سٹیشن تبدیل کئے گئے۔ حلقہ بندیاں ووٹر لسٹ میں درستگی اور اعتراضات کے وقت کو پہلے سے تعین ہونا چاہیے۔ ضابطہ اخلاق سیاسی جماعتوں کی مشاورت کے بغیر بنایا گیا، سیکرٹری الیکشن کمشن نے کہا جوڈیشل کمشن رپورٹ میں بیلٹ پیپر، عملے کی تربیت، لیگل فریم ورک کے بارے میںنشاندہی کی گئی۔ شعبہ پلاننگ قائم اور مانٹرنگ کا نظام سخت کر دیا گیا ہے اور انکشاف کیا کہ بعض جگہوں پر امیدواروں نے اپنے بھائیوںکو ریٹرننگ آفسیر لگوا لیا تھا۔ بلدیاتی انتخابات میں سپریم کورٹ کی ڈیڈ لائن کو پورا کیا گیا۔ انتخابی اصلاحات کمیٹی نے الیکشن کمشن پر پارلیمنٹ کی نگرانی کی تجویز دی ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا الیکشن کمشن کے ممبران اور چیف الیکشن کمشنر صرف جج حضرات ہی نہیں ہونے چاہیے۔ الیکشن کمشن کیلئے ایک مضبوط میکنزم موجود ہونا چاہیے۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا الیکشن کمشن کا انتخابات میں کردار مثالی ہوتا ہے۔ 2013 میں نتائج تبدیل ہوتے رہے شکایت حکم امتناعی کیلئے وقت کا تعین ہونا چاہے۔ انتخابی اخراجات کم مقرر ہونے سے جھوٹ بولنا پڑتا ہے۔ آفتاب شیخ نے کہا انتخابی اخراجات کی حد پر نظرثانی کی جانی چاہیے، سیکرٹری الیکشن کمشن نے کہا انتخابی اخراجات 30 لاکھ مقرر کرنے کی تجویز ہے۔ شیخ آفتاب نے کہا میں خود الیکشن کمشن کے یکطرفہ فیصلے کا شکار ہوا۔ الیکشن کمشن میں اصلاحات کی سخت ضرورت ہے، حلقہ بندیاں اور انتخابی فہرستوں کی تیاری تک کا حساس معاملہ محکمہ زراعت کے لوگوںکو دے دیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے ارکان کمیٹی سے کہا انتخاباتی اصلاحات الیکشن کمشن کو خود مختار اور آزاد ادارہ بنانے کے حوالے سے اپنی تحریری تجاویز دیں۔ 

مزیدخبریں