ریگولیٹری اداروں کی ’’شریفائزیشن‘‘ سلطنت شریفیہ کے قیام کی طرف عملی قدم ہے: طاہرالقادری

لاہور(خصوصی نامہ نگار) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ ریگولیٹری اداروں کی ’’شریفائزیشن‘‘ سلطنت شریفیہ کے قیام کی طرف عملی قدم ہے، ایوان وزیراعظم میں بیٹھا ہوا ایک خاندان اپنی لوٹ مار بچانے کیلئے جمہوریت کو بطور ڈھال استعمال کررہا ہے۔ سانحہ کوئٹہ کی رپورٹ ہو یا ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ جاری کرنے کا مطالبہ ،یہ ساری دھول پاناما لیکس کے مردے کو بے کفن دفن کرنے کیلئے اڑائی جا رہی ہے اور اسی لئے حکمران ہر روز ایک نیا شوشہ چھوڑ دیتے ہیں۔ 2016ء میں بھی شہدائے ماڈل ٹائون اور ماڈل ٹائون کے زخمیوں کو انصاف نہیں ملا۔ وہ گزشتہ روز یہاں ٹیلیفون پر سینئر رہنمائوں سے گفتگو کررہے تھے۔ سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ پارلیمنٹ موثر ہوتی تو رات کے اندھیرے میں وزیراعظم ایک دستخط سے ریگولیٹری اتھارٹیز کو اپنے پائوں تلے نہ لے لیتے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ ملک کو اسی طرح چلائیں گے جس طرح وہ درست سمجھتے ہیں۔ گڈگورننس وہی ہے جس کی اجازت ان کا قلم دے گا۔ ایل این جی کے لوٹ مار منصوبوں کے معاہدے ہوں یا گردشی قرضوں کی ادائیگیاں، شوگر ملوں کی بجلی مہنگے داموں فروخت کرنے کے پروگرام ہوں یا سی این جی، ایل پی جی، پٹرولیم مصنوعات کی من مانی قیمتوں کا تعین ،حکمران ہر فیصلہ جاتی عمرہ کے ڈرائنگ روموں میں کرنا چاہتے ہیں۔پارلیمنٹ صرف سینہ کوبی کیلئے ہے۔ قوم جاننا چاہتی ہے گوادر پورٹ کے فنکشنل ہونے اور اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر تیزی سے کام ہونے کے معاشی ثمرات کہاں ہیں؟ بیروزگاری میں اضافہ اور سرمایہ کاری میں کمی کیوں ہو رہی ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ سال 2015ء کے اختتام پر بقول سٹیٹ بینک پاکستان 65.5 ارب ڈالر کا مقروض تھا، آج 2016 ء کے اختتام پر مجموعی ملکی قرضہ 74 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا ہے۔ دنیا کی کسی جمہوریت میں حکومتیں ترقیاتی منصوبو ں کو اپنی پارٹی پولیٹیکس کیلئے استعمال نہیں کرتیں۔ قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم ہوتا ہے مگر پاکستان ان شعبوں میں تنزلی کا شکار ہے۔قومی وسائل سے تعمیر ہونے والے پلوں، سڑکوں کو بھی ذاتی کارنامے بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن