سرائیوو (نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے القاعدہ اور طالبان کے حوالے سے سخت فیصلے کئے اور ملک سے القاعدہ اور طالبان کا صفایا کر دیا، بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام تنازعات پرامن حل کرنا چاہتے ہیں، افغانستان کے ساتھ بارڈر مینجمنٹ بہتر کر رہے ہیں، پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں۔ وزیراعظم نے بوسنیا کی پارلیمنٹ کے ممبران سے ملاقات کی اور دونوں ملکوں کے درمیان پارلیمانی تعاون بڑھانے کیلئے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم نے ایوان نمائندگان، پارلیمانی اسمبلی کے سپیکر سیفل ذافیروک سے بھی ملاقات کی۔ بوسنیا ہرزیگوینا کے ارکان پارلیمنٹ میں باریسا کولاک، بورجانا، کرسٹو اور ملیڈن بوسک شامل تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت چکائی ہے اور دہشت گردی کے مشترکہ خطرے کو ختم کرنے کا مکمل عزم کئے ہوئے ہیں، قبل ازیں پاکستان اور بوسنیا ہرزے گوینا نے تعلیم، تجارت، دفاع، توانائی اور سرمایہ کاری سمیت مختلف امور پر تعاون بڑھانے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم میں اضافہ ہوا ٗ وزیراعظم نے کہا بوسنیا کے ساتھ ٹیکسٹائل اور زراعت کے شعبے میں تعاون چاہیں گے۔ سرائیوو میں اپنے ہم منصب ڈینس وزڈچ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں نواز شریف نے کہاکہ بوسنیا کے تاریخی شہر آ کر بہت خوشی ہوئی ٗ بوسنیا کے وزیراعظم کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملاقات میں تعلیم، تجارت، سرمایہ کاری اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون بڑھا نے پر اتفاق ہوا جبکہ پاکستان اور بوسنیا کے درمیان شاہراہوں کے معاملے پر بھی بات چیت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات میں توانائی بحران پر قابو پانے کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں سے بھی بوسنیا کے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے مسئلے کے حل کیلئے کوئلے اور ہائیڈرو پاور پروجیکٹس میں تعاون پر بوسنیا کے وزیراعظم سے بات ہوئی ہے وزیر اعظم نے دوطرفہ تعلقات میں ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہارکیا۔ قبل ازیں وزیراعظم محمد نواز شریف کے اعزاز میں بوسنیا ہرزیگووینا کی پارلیمنٹ میں شاندار استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں دونوں ممالک کے قومی ترانوں کی دھنیں بجائی گئیں۔ اس موقع پر بوسنیا ہرزیگووینا کی مسلح افواج کے ایک چاق و چوبند دستے نے وزیراعظم محمد نواز شریف کو سلامی پیش کی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے گارڈ آف آنر کا معائنہ بھی کیا۔ دونوں ملکوں نے تجارت سرمایہ کاری ثقافت اور تعلیم، دفاع کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ دونوں ممالک نے سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ کے حامل افراد کو ویزا سے مستثنیٰ قرار دینے اور تجارتی اور اقتصادی تعاون کیلئے ادارہ جاتی اور قانونی فریم ورک کے قیام پر بھی اتفاق کیا ہے۔ قبل ازیں وزیراعظم نے سرائیو میں بوسنیا کے وزیراعظم ڈینس وزڈچ سے ملاقات کی اور بعد میں وفود کی سطح کے مذاکرات ہوئے۔ دونوں رہنماں نے دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر بھی گفتگو کی، بوسنیا کے وزیراعظم ڈینس وزڈچ نے کہا کہ پاکستان بوسینا کا مخلص دوست ہے۔ انہوںنے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم میں حالیہ برسوں میں اضافہ ہوا ہے ۔ دونوں ملک مختلف شعبوں میںتعاون کو مذید بڑھاسکتے ہیں ۔ ہم پاکستان کے ساتھ زراعت دفاع اور ٹیکسٹائل کے شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینا چاہتے ہیں اور تجارتی اور اقتصادی تعلقات میں بھی اضافہ چاہتے ہیں۔ ڈینس وزڈچ نے مزید کہا کہ پاکستانی تاجروں کا وفد جلد بوسینا کا دورہ کرے گادونوں ملکوں کے نجی شعبے کے درمیان تعاون سے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے ہم نے زرعی شعبے کے نمائندوں کو بوسنیا میں ہونے والی نمائش میں شرکت کی دعوت دی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ دفاعی صنعت کے شعبے میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو وسیع امکانات ہیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم میاں محمد نوازشریف سے بوسینا کے رئیس العلماء نے ملاقات کی ملاقات میں بوسینا کی اسلامک کمیونٹی کے صدر حسن اور اسلامک کمیونٹی کے خارجہ امور کے ڈائریکٹربھی موجود تھے۔ ملاقات میں عالم اسلام کو درپیش مسائل پر گفتگو ہوئی اور مسلم امہ میں تعاون کو مزید بہتر بنانے کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا بوسنیا غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے والا اہم ملک بن کر سامنے آیا ہے۔ پاکستان اور بوسنیا کے درمیان مضبوط اقتصادی تعلقات ضروری ہیں۔ بوسنیا اور پاکستان کا جغرافیائی محل وقوع اہم ہے۔ پاکستان کے اقتصادی اعشاریئے ایک عشرے کے دوران اس سال سب سے اوپر ہیں۔ سکیورٹی کے مسائل کم ہو گئے ہیں، سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا ہے۔ مہنگائی کم ہوئی، بوسنیا بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان توانائی کے بحران پر قابو پا رہا ہے۔ تجارتی اور معاشی تعلقات مضبوط اور مستحکم دوستی کی بنیاد ہے۔ بجلی بنانے کے منصوبے لگائے جا رہے ہیں۔ بوسنیا کے تاجروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتا ہوں۔