اسلام آباد(نامہ نگار) قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ نے بدعنوانی کے مبینہ الزامات پردو رینٹل پاورمقدمات میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف بدعنوانی کےدوریفرنس دائر کرنے،سابق منیجنگ ڈائریکٹر سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈعظیم اقبال صدیقی، وائس چانسلر عبدالولی خان یونیورسٹی مردان ڈاکٹر احسان علی کے خلاف تحقیقات ، نیشنل بنک آف پاکستان کے افسران و اہلکاروںکے خلاف چار انکوائریوں، سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی اور وزیر اعلی کے مشیر برائے خزانہ خالد لانگو کے فرنٹ مین ٹھیکیدار سہیل مجید شاہ کی2ارب روپے کی پلی بارگین کی درخواست منظوراورعدم ثبوت کی بناءپر رکن قومی اسمبلی سندھ میرمنور علی تالپور، سابق وزیرتعلیم خیبرپختونخوا سردار حسین بابک اور وزارت ریلوے کے افسران و اہلکاروں کے خلاف انکوائریاںبند کرنے کا فیصلہ کیا۔تفصےلات کے مطابق گزشتہ روز نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی زیر صدارت نیب ہیڈ کوارٹرز میں ہوا۔ اجلاس میںسابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف ،میسرز ریشما پاور جنریشن پرائیویٹ لیمیٹیڈاور دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔ ملزمان پراختیارات کے ناجائز استعمال اور وزارت پانی وبجلی کی جانب سے اقتصادی رابطہ کمیٹی اور کابینہ کو حقائق سے لا علم رکھنے کا الزام ہے۔ ایگزیکٹو بورڈ نے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف ،میسرز گلف رینٹل پاور اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ایک اور ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔ ملزمان پر اختیارات کے ناجائز استعمال اورناردرن گیس پائپ لائنز کی منظوری کے بغیرٹھیکے دینے کا الزام ہے۔ ایگزیکٹو بورڈ نے پیپرا رولز کی خلاف ورزی اور میسرز پروگیس کے تفصیلی مالی و فنی تجزیہ کے بغیر پروگیس کے اثاثوں کی خریداری میں اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام پرسابق منیجنگ ڈائریکٹر سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈعظیم اقبال صدیقی اور دیگر کے خلاف انوسٹی گیشن کا فیصلہ کیا،جس سے قومی خزانے کو1.174ارب روپے کا نقصان پہنچا۔ ایکسیڈ پرائیویٹ لیمیٹیڈکے سردارحیات محمد خان مندوخیل اور دیگر کے خلاف انوسٹی گیشن کا فیصلہ، ملزمان پر سیدپور ویلج اسلام آباد میں واقع سرکاری اراضی پر قبضہ کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو 455.7444 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ ایگزیکٹو بورڈ نے پی آئی اے کے افسران و اہلکاروں کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد مجاز حکام کی اجازت کے بغیر اور خلاف قواعد بھرتیوں کے الزام پر انکوائری کی منظوری دی ،اجلاس میں نیشنل بنک آف پاکستان کے افسران و اہلکاروںکے خلاف چار انکوائریوں کی منظوری دی ،ان میں نیشنل بنک آف پاکستان کے افسران و اہلکاروںکے خلاف میسرز عبداللہ صالح الرجیح اسٹیٹ کے کلاسیفائیڈلون اکاﺅنٹ ،بحرین برانچ میں بار گت ایوی ایشن کمپنی کے اے کلاسیفائیڈلون اکاﺅنٹ کی غیر قانونی ادائیگیوں ،این بی پی بحرین اور نیویارک سٹی برانچ میں 16ملین ڈالر کے سکوک بانڈز کی فروخت اور دارالحکومت ریاض میں نیشنل بنک آف پاکستان کے افسران و اہلکاروں کی خردبر کی الزامات کی انکوائریاں شامل ہیں، اجلاس میں ڈی اے ڈی ڈویژن ضلع شہید بے نظیرآبادکے افسران اور دیگر کے خلاف دوبارہ انکوائری کی منظوری دی گئی، فنڈز میں خرد برد سے قومی خزانے کو 1860ملین روپے کانقصان پہنچا۔
مشتاق رئیسانی، خالد لانگو کے فرنٹ مین کیطرف سے 2ارب روپے پلی بارگین کی درخواست منظور
Dec 22, 2016