پارلیمنٹ کی لابیوں میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی بطور ’’امیدوار وزارت عظمیٰ ‘‘ نامزد گی موضوع گفتگو بنی رہی بیشتر مسلم لیگی ارکان اسمبلی کی جانب سے میاں شہباز شریف کی نامزدگی کا خیر مقدم کیا گیا اور اسے بر وقت فیصلہ قرار دیا گیا قومی اسمبلی کا اجلاس بھی فاٹااصلاحات بل کی منظوری کے بغیر غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہو گیا فاٹا اصلاحات بل کی منظوری کا معاملہ جمعیت علما اسلام (ف) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کی شدید مخالفت کی وجہ سے وفاقی حکومت قومی اسمبلی میں بل نہیں لا سکی حتیٰ کہ ایجنڈے پر شامل بل کو نکال دیا گیا اب یہ معاملہ اگلے سال 2018تک موخر ہوگیا ہے جب سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس نئے سال کے آغاز میں ہوں گے تو ایک بار پھر یہ مسئلہ اٹھے گا ،قومی اسمبلی کا رواں سیشن اپوزیشن کے بائیکاٹ کی نذر ہو گیا اپوزیشن نے بار بار کورم کی نشاندہی کر کے ایوان کارروائی نہیں چلنے دی حکوتی ارکان نے بھی کورم پورا نہ کرنے کی قسم اٹھا رکھی ہے کورم ٹوٹنے پر حکومتی ارکان شرمندہ نہیں ہوتے یہ سیشن مجموعی طور پر قومی خزانے کیلئے بھاری ثابت ہوا کوئی کام نہیں ہوا۔قبائلی علاقوں کے کے پی کے انضمام میں بل کو ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر اپوزیشن جماعتوں کے مسلسل 9روز تک اجلاس کی کارروائی کے بائیکاٹ نے ایوان کارروائی بری طرح متاثر ہوئی اپوزیشن جماعتوں نے فاٹا اصلاحات کا بل ایجنڈے پر نہ لانے کے خلاف 9 ویں روز بھی قومی اسمبلی اجلاس سے واک آئوٹ کیا سینیٹ و قومی اسمبلی میں وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کی طرف سے جمعرات کو بل پیش کرنے کے اعلان کیا گیا لیکن دو اتحادی جماعتوں کی مخالفت کی وجہ بل ایوان میں نہ آسکا وفاقی وزیر سیفران نے کہا ہے کہ جلد بازی سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا مشاورت کے بعد بل منظوری کے لئے پیش کر دیا جائے گا پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے کہا کہ مسلسل حکومتی وعدے کی روگردانی ہو رہی ہے۔ حکومت اپنے اعلانات سے انحراف کر رہی ہے۔ قبائلی عوام کو آئینی قانونی حقوق دینے میں کیا رکاوٹ ہے۔ حکومتی انحراف پر ایوان میں نہیں بیٹھ سکتے۔ ان کے اعلان پر اپوزیشن کی تمام جماعتوں کے ارکان نے واک آئوٹ کر دیا ۔ اس دوران پیپلز پارٹی کے رکن رمیش لال نے کورم کی نشاندہی کر دی سپیکر نے گنتی کروائی کورم پورا نہیں تھا جس پر سپیکر نے کورم پورا ہونے تک کارروائی کو معطل کر دیا ۔سر دست حکومت فاٹا اصلاحات بل قومی اسمبلی سے منظور کرانے میں ناکام ہوگئی ہے ، آئندہ ہفتے فاٹا اصلاحات بل منظور کرانے کیلئے خصوصی اجلاس بلائے جانے کا امکان ہے قومی اسمبلی اجلاس میں بار بار کورم پورا نہ ہونے پر حکومتی حلقوں میں شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ قومی اسمبلی کے جمعرات کو ختم ہونے والے سیشن میں وزیر اعظم ایک مرتبہ بھی ایوان میں نہیں آئے۔فاٹا اصلاحات سمیت نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے بل کی منظوری پر اتفاق رائے کیلئے وزیر اعظم نے دو مشاورتی اجلاسوں میں شرکت کی مگر صرف سینیٹ سے نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے بل کی منظوری کے معاملے پر کامیابی حاصل ہوئی فاٹا اصلاحات بل اسمبلی میں پیش نہ ہونے فاٹا سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی اور اپوزیشن نے حکومت کو استعفوں کی دھمکی دی ہے فاٹا اصلاحات کے معاملہ پر حکومت اپنی اتحادی جماعتوں جمیعت علماء اسلام (ف) اور پختونخوا ملی پارٹی کو راضی کرنے میں ناکام رہی ،جس کے باعث قومی اسمبلی میں حکومت وعدے کے باوجود بل پیش نہ کرسکی جمعیت علماء اسلام (ف) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کا موقف ہے کہ فاٹا کے انضمام کے فیصلے سے قبل ریفرنڈم کرایا جانا چاہیے۔گزشتہ روز فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے مخالف قبائلی عمائدین کے جرگے نے بھی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کی تھی لیکن اس ملاقات میں بھی فاٹا اصلاحات پر عمل درآمد پر اتفاق نہیں ہو سکا