ٹرمپ کی پالیسی شفٹ‘ امریکہ کیلئے توہین آمیز ثابت ہوئی

گزشتہ سوموار کو مصر نے یروشلم کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدام کو جس میں اس نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت ہونے کا اعلان کیا تھا اس کے خلاف اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں ڈرافٹ ریزولوشن پیش کیا۔ امریکہ سمیت سکیورٹی کونسل کے 15ممبران میں سے 14ممالک نے ڈرافٹ قرارداد کی حمایت کی۔ 

15ویں ممبر ملک امریکہ نے اس قرارداد کو ویٹو کر دیا۔ سکیورٹی کونسل کے 5مستقل ممبران ممالک کو ویٹو کا حق حاصل ہے۔ اقوام متحدہ اور سکیورٹی کونسل کی تاریخ میں پہلی دفعہ ایسا ہوا ہے کہ امریکہ سکیورٹی کونسل میں تن تنہا رہ گیا ہے اور اس کے قریبی اتحادی ممالک نے جن میں برطانیہ‘ فرانس‘ اٹلی‘ جاپان اور یوکرائن شامل ہیں امریکہ کی خواہش کے خلاف ووٹ دیکر جس میں چار مستقل ممبر بھی شامل ہیں امریکہ کو بین الاقوامی فورم پر تن تنہا چھوڑ کر شرمندہ کیا۔
اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی اہلی نے اس موقع پر بیان دیتے ہوئے تسلیم کیا ہے کہ ساری کی ساری سکیورٹی کونسل کا اس توہین آمیز انداز میں اکیلا چھوڑ دینا اس کے ملک کی بین الاقوامی سطح پر بے عزتی کا باعث بنا ہے۔ جس کو وہ کبھی نہیں بھولیں گی۔ اور امریکہ گزشتہ سوموار کو سکیورٹی کونسل میں ووٹ ڈالنے والوں کو یاد رکھے گا۔ کہاں کرئہ ارض پر واحد سپرپاور کا عظیم تر درجہ اور کہاں پوری سکیورٹی کونسل کے تمام ممبران بشمول مستقل ممبران برطانیہ‘ فرانس‘ روس اور چین سب کے سب عظیم سپر پاور اقوام متحدہ امریکہ اور اس کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو تمام دنیا کا سب سے طاقتور حکمران تصور ہوتا ہے ایک لمحہ میں سکیورٹی کونسل میں ووٹنگ کے دوران تنہا رہ گیا۔ اس واقعہ سے ماضی کے انتہائی طاقتور شہنشاہوں اور ڈکٹیٹروں کے تکبر کا انجام یاد آتا ہے۔ سکیورٹی کونسل میں مصر کی طرف سے ڈرافٹ قرارداد امریکن اعلان کے خلاف مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی دارالحکومت یروشلم کا اعلان کرنے والا ڈونلڈ ٹرمپ کون ہوتا ہے۔
یہ بات سکیورٹی کونسل میں ڈرافٹ قرارداد پیش کرتے ہوئے کونسل میں مصری مندوب نے کہی اور اس بات کا حوالہ دیا کہ امریکی صدر کے اعلان کو رد کرتے ہوئے اسلامک سربراہی کانفرنس کے سربراہان نے اپنی متفقہ قرارداد میں اعلان کیا تھا کہ دنیا کے تمام اسلامی ممالک یروشلم کو ہی فلسطین کا دارالحکومت سمجھتے ہیں اور بیت المقدس میں ہی فلسطین کا دارالحکومت اور تمام اسلامی ممالک کے سفار تخانے قائم کرنے کا اٹل عزم رکھتے ہیں۔ امریکہ اور اس کے پٹھو ممالک یروشلم میں اپنے سفارت خانے کھولنا چاہتے ہیں تو بڑی خوشی سے اپنا شوق پورا کرکے دیکھ لیں۔
اس موقع پر عالم اسلام کا واحد قلعہ اور مسلم دنیا کی سب سے طاقتور نیو کلیئر پاور پاکستان کا کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ جب سے پاکستان ایک آزاد اور خود مختار اسلامی مملکت کی حیثیت سے وجود میں آیا ہے اس کو عدم استحکام کا شکار بنانے کی بھارتی سازشیں اور بھارت سے گٹھ جوڑ رکھنے والی پاکستان دشمن طاقتیں اپنی گھنائونی سازشوں میں مصروف ہیں۔ پاکستان کی مشرقی اور مغربی سرحدوں پر وطن عزیز کو جو سکیورٹی چیلنجز درپیش ہیں۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ روز پاکستان کی سینٹ کی ہول کمیٹی کو تین گھنٹے کی ان کیمرہ تفصیلی بریفنگ دی ہے۔ جس کا احوال قارئین کرام اخبارات میں پڑھ چکے ہیں۔ لیکن بعض اندرونی سکیورٹی چیلنجز کا مختصر ذکر کرنا نہایت اہم ہے۔ اپنے گزشتہ کالم میں جس کا عنوان تھا ’’نہیں ہے کوئی بھی موسم بہار کا موسم‘‘ وطن عزیز کو درپیش اندرونی چیلنجز کی طرف اشارہ کیا گیا تھا اس کا لب لباب یہ ہے کہ نئے ابھرتے ہوئے سکیورٹی چیلنجز میں پاکستان کی ریاست کو ٹوٹ پھوٹ کا شکار بنانا موجودہ پس منظر میں فوری توجہ کا تقاضا کرتے ہیں۔ جیسے بلوچستان اور فاٹا کے قریب و جوار کے علاقے میں پاکستان دشمن عناصر جو شر انگیز زہریلا پروپیگنڈہ پھیلا کر ان حساس سرحدی علاقوں میں جس نوعیت کے اندرون ملک اور بیرون ملک بیانات اور اعلانات شائع کر رہے ہیں وہ بغاوت کے زمرے میں آتے ہیں۔
خوشی اور اطمینان کی بات یہ ہے کہ جہاں بیرونی سطح پر سازشوں اور دہشت گردی کے خلاف عرب دنیا اور او آئی سی میں ایک نئی سحر کی روشنی طلوع ہو رہی ہے وہاں اندرون خانہ چیف آف آرمی اسٹاف نے پوری قوم کی امنگوں پر پورا اترنے کی شمع روشن کی ہے۔ سینٹ کی ہول کمیٹی نے چیف آف آرمی اسٹاف کی بریفنگ کو سراہا ہے۔ قومی اسمبلی کو بھی نیشنل قومی سلامتی کے مشیر جنرل ناصر جنجوعہ کی بریفنگ کے بعد چیف آف آرمی اسٹاف کے ساتھ چند گھنٹوں کی مشاورت کا اہتمام کرنا چاہیے۔ پاکستان حالت جنگ میں ہے اور اس جنگ کو مکمل طور پر جیتنے کے سوا ہمارے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے۔ پاکستان زندہ باد

کرنل (ر) اکرام اللہ....قندیل

ای پیپر دی نیشن