فاٹا بل پیش نہ ہوا‘ قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی: فضل الرحمن سمیت دیگر کے تحفظات دور کرینگے:نوازشریف‘ وزیراعظم‘ شہباز شریف میں اتفاق

اسلام آباد (نامہ نگار) حکومتی اعلان کے باوجود قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات بل پیش نہ کیا جاسکا، فاٹا اصلاحات بل پیش نہ کرنے پر اپوزیشن نے اجلاس سے واک آؤٹ کردیا۔ کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس کی کارروائی روک دی گئی بعد ازاں دوبارہ گنتی پر بھی کورم پورا نہ نکلا تو ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا، اجلاس میں طے شدہ ایجنڈا زیر بحث ہی نہ لایا جاسکا۔ جمعرات کے روز سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس شروع ہوا تو پوائنٹ آف آرڈر پر گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید نوید قمر نے کہا آج کا دن شرم کا مقام ہے آج کے بزنس میں بھی فاٹا اصلاحات بل شامل نہیں کیا گیا۔ فاٹا کی عوام نے ہمیشہ سے قربانیاں دی ہیں ۔ پوری قوم فاٹا کے حقوق کے حوالے سے ایوان کی طرف دیکھ رہی ہے لیکن ہمارے پاس وقت ہی نہیں ۔ اپوزیشن سمجھتی ہے ایوان کو فاٹا ریفارم بل کو ترجیحی بنیادوں پر منظور کر کے احساس محرومی کے شکار فاٹا کی عوام کے دکھوں کا مداوا کرنا چاہئے تاہم حکومت کی طرف سے فاٹا کے مسائل کو وہ توجہ نہیں دی جا رہی جو ان کا بنیادی حق ہے۔ انہوں نے کہا فیض آباد کا دھرنا ہو یا کوئی ایشو تو حکومت مجبوراً ان کے لئے وقت نکالتی ہے کیا حکومت کسی ایسے عمل کا انتظار کر رہی ہے کہ اسے پھر الگ کیا جائے۔ اپوزیشن اس حکومتی رویئے کے خلاف واک آئوٹ کرتی ہے ۔ جس کے بعد اپوزیشن ایوان سے واک آئوٹ کرگئی۔ وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر نے کہا اپوزیشن جس بل پر سیاست کر رہی ہے وہ بل حکومت کی ملکیت ہے اور حکومت سنجیدگی دکھاتے ہوئے اہمیت کے حامل اس بل کو ایوان میں لائی۔ فاٹا ریفارم بل پر مشاورت کی جا رہی ہے حکومت چاہتی ہے جو بل یہاں سے پاس ہو وہ پورے ملکی لیول پر قبول کیا جانا چاہئے۔ ہم نے جہاں اتنا انتظار کیا وہاں تھوڑا مزید انتظار شاید سب کے حق میں بہتر ہے ۔ حکومت کسی کو فاٹا ریفارم بل کا کریڈٹ چوری نہیں کرنے دے گی ۔ اپوزیشن کو اس سے قبل تو کبھی فاٹا ریفارم پر بات کرنے کی کوشش نہیں ہوئی ۔تین دفعہ وفاق میں ان کے پاس حکومت رہی فاٹا کی عوام کو حقوق کی فراہمی کا بیڑا مسلم لیگ(ن)کی حکومت نے اٹھایا ہے وہ ہی اسے منزل تک پہنچائے گی ۔فاٹا ریفارم کے حوالے سے مشاورت تکمیل کے قریب پہنچ چکی ہے جو بھی فیصلہ ہو گا ملکی اور قبائلی عوام کے حق میں ہو گا اور اس سے فاٹا کی عوام کے مسائل دور ہوں گے ۔ چاہے وہ ٹیکسز سے چھوٹ کی مد میں ہوں یا دیگر ۔ حکومت انتہائی اہمیت کے حامل اس بل کو ادھورا نہیں چھوڑنا چاہتی اس لئے ایوان میں بل لانے سے قبل تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت فائنل کی جا رہی ہے ۔ کریڈٹ کسی اور کو نہیں لینے دیں گے‘ ایک ایسا معاملہ جسے لوگ بھول چکے تھے‘ 70 سال بعد ہماری حکومت نے اس پر کام شروع کیا‘ فاٹا اصلاحات کے 25 نکات میں سے 24 نکات پر اتفاق ہے‘ صرف ایک نکتے پر مشاورت جاری ہے۔اسی دوران پیپلزپارٹی کے رکن رمیش لال ایوان میں آئے اور کورم کی نشاندہی کر دی جس کے بعد سپیکر نے گنتی کرائی تو ارکان کی تعداد 46تھی جس سپیکر نے اجلاس کورم پورا ہونے تک ملتوی کردیا۔ 40منٹ بعد ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی صدارت میں اجلاس شروع ہوا جب ایوان میں گنتی کرائی گئی تو کورم پورا نہ تھا ، تو ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کرنے کے صدارتی احکامات پڑھ کر سنائے۔جب اجلاس شروع ہوا تو بھی ایوان میں 28 ارکان ہی موجود تھے اجلاس صرف 20 منٹ کی کارروائی چلنے کے بعد اپوزیشن کی طرف سے کورم کی نشاندہی کئے جانے اور گنتی کے بعد مطلوبہ تعداد پوری نہ نکلنے کے سبب سپیکرکو کارروائی روکنا پڑی ۔ حکومت کی جانب سے وقفہ سوالات میں تحریری طور پر قومی اسمبلی کو بتایا گیا گزشتہ پانچ سال کے دوران اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے 108 سفارشات وزارت قانون کو پیش کی گئیں، مالی سال 2016-17ء میں پاکستان پوسٹ کو 11 ارب 22 کروڑ 64 لاکھ روپے کی آمدن ہوئی ہے،انتخابی فہرستوں پر نظرثانی اپریل 2018ء تک مکمل ہوگی، آئندہ عام انتخابات میں ووٹرز کی تعداد دس کروڑ 20 لاکھ سے تجاوز کر جائے گی۔ پاکستان پوسٹ کی بہتری کے لئے موجودہ ان لینڈ پوسٹل ٹیرف میں اضافے کی تجویز زیر غور ہے۔ آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات کے آزادانہ اور منصفانہ انعقاد کے لئے اقدامات کے بارے میں تحریری طور پر بتایا گیا انتخابی اصلاحات‘ حلقہ بندیوں‘ انتخابی مواد کی خریداری‘ انتخابی عملہ‘ آزاد مانیٹرنگ ونگ کے قیام‘ سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں سے رابطے‘ ڈسٹرکٹ ووٹر ایجوکیشن کمیٹیوں کی بحالی‘ وفاقی الیکشن اکیڈمی کے قیام‘ الیکٹرانک ووٹنگ مشینز و بائیو میٹرک ویریفکیشن مشینز‘ انتخابی مواد کے ذخیرہ کے لئے ویئر ہائوس کے قیام‘ پولنگ سٹیشن کی جی آئی ایس میپنگ سمیت دیگر اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن میں شعبہ صنف قائم کیا گیا ہے۔ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لئے سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے ڈالے گئے ووٹ کی تکنیکی مہارت ‘ رازداری‘ تحفظ اور مالی طور پر قابل عمل ہونے کا جائزہ لینے کے لئے پائلٹ پراجیکٹ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انتخابی فہرستوں پر نظرثانی کی جائے گی۔ اس کے علاوہ رزلٹ مینجمنٹ سسٹم متعارف کرایا جائے گا۔آن لائن کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی شہاب الدین خان نے واضح کیا ہے قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں فاٹا اصلاحات بل اسمبلی میں پیش نہ ہوا تو میں سپیکر قومی اسمبلی کو اپنا استعفیٰ پیش کر دوں گا۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو ہوئے انہوں نے کہا ہمارے ساتھ وعدہ ہوا تھا جمعرات کو فاٹا اصلاحات بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائیگا مگر افسوس ایسا نہیں ہوا۔ قومی اسمبلی کے فلور پر استعفیٰ دینا تھا لیکن مجھے بات کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔
لاہور (فرخ سعید خواجہ) سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی جانب سے الیکشن 2018ء میں میاں نواز شریف کو وزیراعظم کی حثیت سے مسلم لیگ (ن) کا امیدوار بنائے جانے کے اعلان سے جہاں پارٹی رہنماؤں نے سکھ کا سانس لیا ہے وہاں مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں میں بھی خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے مسلم لیگی طبقے اس بات پر خوش ہیں نواز شریف کی قیادت میں الیکشن 2018ء میں جائیں گے اور وزیراعظم کے امیدوار کی حیثیت سے میاں شہباز شریف قوم کے سامنے ہوں گے جنہیں پنجاب سمیت ملک کے چاروں صوبوں میں بہترین منتظم اور عمدہ سیاستدان و اچھے انسان کے طور پر دیکھا جاتا ہے سو اس سے مسلم لیگ (ن) کو دیگر جماعتوں پر نفسیاتی برتری حاصل ہو جائے گی گزشتہ روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اسلام آباد سے لاہور پہنچے تو ائرپورٹ پر وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف، چیف سیکرٹری پنجاب، آئی جی پولیس پنجاب ان کے استقبال کیلئے موجود تھے ذرائع نے بتایا شاہد خاقان عباسی، وزیراعلیٰ شہباز شریف سے ملے تو انہیں میاں نواز شریف کے فیصلے پر مبارکباد دی ائرپورٹ سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف جاتی عمرہ رائے ونڈ آئے جہاں انہوں نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نواز شریف سے ملاقات کی ذرائع نے بتایا کہ اس ملاقات میں تینوں رہنماؤں نے ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا معلوم ہوا وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے پارٹی قائد نواز شریف کو فاٹا اصلاحات کے حوالے سے اب تک ہونے والی تمام اطراف کی گفتگو اور نقطہ نظر سے انہیں آگاہ کیا شرکاء نے اس بات پر اتفاق رائے کیا کہ مولانا فضل الرحمٰن سمیت دیگر قائدین کے اس پر جو تحفظات ہیں انہیں دور کرنا چاہئے اس سلسلے میں شرکاء نے پارلیمنٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے اس سلسلے میں رابطے تیز کرنے پر بھی اتفاق کیا ذرائع نے بتایا میاں نواز شریف نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا پارلیمنٹ کی مضبوطی تمام اداروں کیلئے مفید ہے 2018ء انتخابات کا سال ہے لہذا عوام اور کارکنوں سے رابطے تیز کئے جائیں۔ انہوں نے جمہوریت کی مضبوطی کیلئے ہر طرح کی قربانی دینے کے خیالات کا اعادہ کیا انہوں نے کہا جہاں تک احتساب کا تعلق ہے ٹارگیٹڈ احتساب قوم کو کسی صورت قبول نہیں ذرائع نے بتایا اس موقع پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا مسلم لیگ ن میاں نواز شریف کی قیادت میں متحد ہے اور ان کی قیادت میں 2018 ء کا الیکشن جیتے گی۔سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو فاٹا اصلاحات کا معاملہ حل کرنے کا ٹاسک سونپتے ہوئے تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کی ہدایت کی۔ نواز شریف کا کہنا تھا فاٹا معاملے پر مولانا فضل الرحمن اور جرگہ سے بھی دوبارہ بات کی جائے۔ انہوں نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو فاٹا اصلاحات کا معاملہ حل کرنے کا ٹاسک دیتے ہوئے کہا بڑا فیصلہ ہونے جا رہا ہے اس لئے تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...