حلقہ بندی بل میں ترمیم کیلئے بلاول نے فیصلہ کن کردار ادا کیا

اسلام آباد (عترت جعفری) بلاول بھٹو زرداری نے حلقہ بندی کے آئین میں ترمیم کے بل کی منظوری میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ پارٹی چیئرمین کے ٹھوس موقف کے بعد منقسم آراء کا شکار پی پی پی بل کی حمایت کیلئے ایک پیج پر آئی اور پارٹی کے اندر بل کے مخالف گروپ کو پیچھے ہٹنا پڑا۔ پی پی پی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ حلقہ بندی کے ترمیم کے بل کے بارے میں پی پی پی کے اندر رائے منقسم تھی اور پارٹی کے ’’ہارڈ لائنرز‘‘ کسی بھی قیمت پر ترمیمی بل کی سینٹ سے منظوری کے حق میں نہیں تھے جبکہ سابق صدر بھی اس سلسلے میں سخت موقف کے حامی تھے۔ پارٹی ذرائع کے کہنا ہے کہ پی پی پی کے اندر موجودہ بعض رہنماؤں کا موقف تھا کہ بعض غیرسرئی حلقے اس ترمیم کی ایوان بالا سے عدم منظوری کے جواز کو 2018ء کے عام انتخابات میں تاخیر کے لئے استعمال کر سکتے ہیں۔ اس صورتحال میں التواء کی تمام تر ذمہ داری پی پی پی پر عائد ہو جائے گے۔ جو سیاسی طور پر سخت نقصان کے باعث ہوگی۔ جبکہ پی پی پی پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں منعقدہ ایک مشاورتی اجلاس میں بل کے حوالے سے حتمی موقف لیا اور فیصلہ کرکے پارٹی کے شریک چیئرمین کو بھی آگاہ کر دیا گیا۔ اس اجلاس کے بعد تمام پارٹی سینیٹرز کو پیغام دیا گیا کہ وہ بل کی منظوری میں کردار ادا کریں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کے اندر اب بلاول بھٹو زرداری کو فیصلہ سازی کا حتمی اختیار حاصل ہوگیا ہے اور اس سلسلے میں تمام مرکزی رہنماؤں کو باور بھی کرا دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے ’’پی پی پی‘‘ کی سیاسی پوزیشن کے متاثر ہونے اور تنزل کی وجوہات پر تحقیق کرائی ہے۔ جس میں سب سے بڑی وجہ پارٹی کی نظریاتی اساس‘ سے دوری بیان کی گئی ہے۔ جس کے باعث پی پی پی کے متحرک کارکنان مایوسی کا شکار ہوئے۔ بلاول بھٹو زرداری کی صدارت میں 26 دسمبر کو پی پی پی کی مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کیا ہے۔ جس میں پی پی پی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو‘ سابق وزیراعظم اور پارٹی سربراہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کو خراج عقیدت پیش کرنے کے علاوہ سیاسی صورتحال پر غور ہوگا اور پارٹی کو اس کی نظریاتی اساس کی جانب واپس لانے کے لئے مختلف اقدامات اور پروگرامز پر بھی غورکیا جائے گا۔ پارٹی کے ایک سینئر رہنما سے جب سوال کیاگیا کہ سینٹ کے گزشتہ روز ملتوی کئے جانے والے اجلاس میں حلقہ بندی کے بل کی منظوری کے امکانات زیادہ روشن نہیں تھے تو صورتحال کیسے بدلی۔ تو انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے سینٹرز اور بل کی حمایت کرنے کی واضح ہدایات کی گئیں تھیں اور پارٹی آئندہ انتخابات میں تاخیر کا الزام اپنے سر نہیں لینا چاہتی۔ اس لئے بل کی حمایت کی گئی اور پی پی پی کے فیصلہ کے بعد تحریک انصاف کو بھی بل کی حمایت کے لئے آنا پڑا۔ تحریک انصاف بل کی حمایت کے حوالے سے پی پی پی کے فیصلے کی منتظر تھی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...